’یہ پورے مشرق وسطیٰ کیلئے پیغام ہے‘، اسپیکر اسرائیلی پارلیمنٹ کی قطر پر حملے کے بعد دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
یروشلم/دوحہ (نیوز ڈیسک) اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے اسپیکر نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے ایک دھمکی آمیز پیغام قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسپیکر نے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے دوحہ میں حماس کے دفتر پر کیے گئے حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: “یہ پورے خطے کے لیے پیغام ہے۔”
هذه رسالة لكل الشرق الأوسط pic.
— Amir Ohana – אמיר אוחנה (@AmirOhana) September 9, 2025
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے یہ حملہ اس وقت کیا جب حماس کی قیادت غزہ جنگ بندی معاہدے پر مشاورت کے لیے موجود تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم اور فوج نے کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی دفتر کے رکن سہیل الہندی نے تصدیق کی کہ قیادت اس حملے میں محفوظ رہی، تاہم رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے ھمام الحیہ اور دفتر کے انچارج جہاد لبد شہید ہو گئے، جبکہ تین محافظوں سے رابطہ تاحال منقطع ہے۔
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔