گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لارہے ہیں،وزیر پیٹرولیم
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آ باد (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لا رہے ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر گیس کی قیمت میں ایک پیسے کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا، یہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے ریلیف ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ اوگرا ہمیں بتاتا ہے کہ ہم نے کس بھاؤ گیس بیچنی ہے ، گیس کی قیمت کا تعین 1770روپے فی ملین کیوبک فٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے جانے اور دوبارہ آنے تک گیس کی قیمت میں 70 فیصد اضافہ ہوا، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ گیس کی قیمت ایک روپیہ بھی نہیں بڑھانی، ہم نے تجویز دی کہ 64فیصد عام لوگوں کو سستی گیس مہیا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر گیس کی قیمت میں ایک پیسے کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا، یہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے ریلیف ہے، جبکہ دوسرا فیصلہ کیا گیا کہ کمرشل صارفین کے لیے بھی گیس کی قیمت نہیں بڑھائی جائے گی، کمرشل صارفین پر بھی کوئی ایک پیسے کا بوجھ نہیں ڈالا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں عوام کے بجائے کمپنیوں کو اربوں ڈالر سے نوازا گیا، پی ٹی آئی دورمیں ایسے فیصلے کیے جس کا خمیازہ عوام آج بھگت رہے ہیں۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کو 190 ملین پاؤنڈ دیے اور کہتے ہیں کرپٹ نہیں، 450 کنال زمین لی اور کہتے ہیں کرپشن نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ تھی جو انہوں نے بنائی، کہاں وہ ریاست مدینہ اور کہاں ان کی باتیں، کس زبان سے ریاست مدینہ کا دعویٰ کرتے ہو؟ انہوں نے کابینہ سے فیصلہ کروایا کہ یہ ڈاکومنٹ سیکریٹ رہے گا، شہزاد اکبر ایک ماہ پہلے برطانیہ گئے اور کاغذات پر دستخط کیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے جرمانے والے اکاؤنٹ میں وہ رقم بھجوائی، پھر بھی یہ کہتے ہیں کہ چور نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیس کی قیمت نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
ویب ڈیسک: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری شروع کر دی اور گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینےکے حوالے سے بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے جلداہم اجلاس متوقع ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے’’آئی ایم ایف‘‘ نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح منصوبہ طلب کر لیا ہے، آئی ایم ایف کاکہناہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے گیس کمپنیاں اور دیگر سرکاری تیل و گیس ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں،یہ اضافہ منظور ہونے کی صورت میں نہ صرف پٹرول اورگیس مہنگی ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی کی لہربھی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور اس ہفتے متوقع ہے، حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کے لیے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ قرض کی واپسی کے لیے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے،اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے، بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا، اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے