ایف بی آر کو 1087 گاڑیاں خریدنے کی اجازت کس نے دی ؟ حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف بی آرکو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینےکا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ ایف بی آرکے پاس 1010 کے علاوہ مزید77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔وفاقی کابینہ نےایف بی آرکو1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دی اور ایف بی آر نےان میں سے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کیا ہے جس کے بعد ایف بی آرکے پاس مزید77 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔
وفاقی کابینہ نےایف بی آرکو آپریشنل مقاصد کے لیے1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنےکی اجازت دی ہے۔ایف بی آرکو نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے ای سی سی اور وزارت خزانہ کی کفایت شعاری کمیٹی کی منظوری حاصل ہے۔
جسٹس عائشہ ملک کی کسٹمز ریگولیٹری ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری کی کی اجازت ایف بی ا
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔