ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ پاگل پن ہو گا، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میری تجویز یہ ہے کہ فلسطینیوں کی بجائے صیہونیوں کو مقبوضہ سرزمین سے نکالا جائے اور امریکی صدر، اسرائیلیوں کو گرین لینڈ لے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہماری جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کا فوری اور شدید جواب آئے گا۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ کوئی اس قسم کا احمقانہ قدم اٹھائے گا کیونکہ یہ واقعی ایک پاگل پن ہو گا جس کے نتائج کی لپیٹ میں پورا خطہ آئے گا۔ سید عباس عراقچی نے ان خیالات کا اظہار SKY NEWS کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ یہ انٹرویو ایرانی وزارت خارجہ کی عمارت میں انجام پایا۔ تہران کے بارے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرامپ نے سفارتی حل کی تجویز پیش کی۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ نیا معاہدہ بہتر ہو گا۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اب صورت حال پہلے سے مختلف اور کہیں زیادہ سنگین ہے۔ امریکی صدر کے اس بیان پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ دوسرے فریق کو ہماری توجہ حاصل کرنے کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم نے "بہتر" کے علاوہ کچھ نہیں سنا اور فقط یہ لفظ کہہ دینا کافی نہیں۔
SKY NEWS کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر کی جانب سے فلسطینیوں کی غزہ سے نقل مکانی کی تجویز کو آڑے ہاتھوں لیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کے اس بیان پر خطے میں شدید غصہ پایا جاتا ہے نیز یہ بیان ایرانی وزیر خارجہ کی طنزیہ مسکراہت کا باعث بھی بنا، بہرحال سید عباس عراقچی نے کہا میری تجویز یہ ہے کہ فلسطینیوں کی بجائے صیہونیوں کو مقبوضہ سرزمین سے نکالا جائے اور امریکی صدر، اسرائیلیوں کو گرین لینڈ لے جائیں۔ اس طرح ایک تیر اسے دو شکار۔ یاد رہے کہ گرین لینڈ، ڈنمارک کا وہ جزیرہ ہے جسے ڈونلڈ ٹرامپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل اور مغرب کی جانب سے استقامتی محاذ کو کمزور کرنے کے دعووں پر سید عباس عراقچی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ درست ہے کہ حماس اور حزب الله کو نقصان ہوا ہے تاہم وہ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ مقاومت ایک آئیڈیالوجی ہے جو ہمیشہ قائم رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی نے امریکی صدر نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔
ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔
ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
Post Views: 5