جماعت اسلامی لاہور کا 31 جنوری کو پورے شہر میں احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
امیرِ لاہور ضیاء الدین انصاری کا کہنا تھا کہ بجلی و پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے عوام کو معاشی بدحال کر دیا ہے، جبکہ راولپنڈی معاہدے کی پاسداری کیلئے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، راولپنڈی معاہدے کے مطالبات جماعت اسلامی کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں جو حقیقی معنوں میں معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاءالدین انصاری نے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لاہور اظہر بلال، نائب امراء لاہور وقاص احمد بٹ، چوہدری محمد شوکت، خالد احمد بٹ، جبران بٹ، سیکرٹری اطلاعات عبدالعزیزعابد سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ ضیاء الدین انصاری کا کہنا تھا کہ بجلی و پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے عوام کو معاشی بدحال کر دیا ہے، جبکہ راولپنڈی معاہدے کی پاسداری کیلئے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔ ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ راولپنڈی معاہدے کے مطالبات جماعت اسلامی کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں جو حقیقی معنوں میں معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران یاد رکھیں کہ بجلی کے بل کم نہیں ہوں گے تو اس معاہدے کو صرف زبانی جمع خرچ سمجھیں گے۔
ضیاء الدین انصاری نے مزید کہا کہ بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف ملنے تک احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رہیگا جبکہ 31 جنوری کو ملک گیر احتجاج کے موقع پر امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی روڈمیپ دیں گے۔ امیر جماعت اسلامی لاہور کا کہنا تھا کہ حکومت کی آئی پی پیز سے ڈیل کے نتیجے میں ہزار ارب روپے کا فائدہ قومی خزانے کو ہو رہا ہے، لیکن عوام ریلیف سے محروم ہیں، جبکہ آئی پی پیز کے معاہدے حکومتوں کی مجبوری نہیں بلکہ نااہلی، بدعنوانی اور ذاتی مفاد کی کہانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بل کم اور ناجائز ٹیکسز ختم کیے جائیں، جبکہ پیٹرول کی لیوی بھی کم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیروں، مشیروں، بیوروکریٹس، ججوں، جرنیلوں کی اربوں روپے کی سرکاری مراعات ختم کی جائیں اورعوام کو ریلیف دیا جائے، جبکہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ ملک کے غریب عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے اور تنخواہوں کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کے شرمناک رویہ کو مسترد کرتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی لاہور نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کیخلاف جماعت اسلامی سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کرتی رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری راولپنڈی معاہدے کا کہنا تھا کہ کہ بجلی عوام کو
پڑھیں:
میئر کراچی کی گھن گرج!
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-2
کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔