جتنا ہم بولتے ہیں اس سے تو ہم ہی پیکا کا پہلا نشانہ بنیں گے: ایمل ولی خان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اور سینیٹر ایمل ولی خان—فائل فوٹو
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اور سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ جتنا ہم بولتے ہیں اس سے تو ہم ہی پیکا کا پہلا نشانہ بنیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ریاست کی سوچ کے خلاف کوئی بھی ہو گا اسے نشانہ بنایا جائے گا، میں اس پیکا ایکٹ کو کالا قانون سمجھتا ہوں۔
ایمل ولی کا کہنا ہے کہ فیک نیوز کے لیے ہمیں اور میڈیا کو اعتماد میں لے کر کام کریں، فیک نیوز پر قانون بنے لیکن آزادی اظہار پر قدغن نہیں لگانا چاہیے۔
سینیٹ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے لیے ہم نے جانوں کے نذرانے پیش کیے، ہمارے خاندان کا تو 47ء سے لے کر آج تک میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔
اے این پی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمارا ٹرائل ہو رہا ہے لیکن سیاستدان کو تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔
پیکا ترمیی بل پیش کرنے کی تحریک رانا تنویر نے پیش کی تھی، اس دوران سینیٹ میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی اور احتجاج کیا۔
پیکا ایکٹ ترمیم پر سینیٹ گیلری سےصحافی واک آؤٹ کر گئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان پیکا ایکٹ
پڑھیں:
چیئرمین سینیٹ، اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافہ، سینئر سیاستدان کا شدید ردعمل
اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر سینئر سیاست دان اور حکمران جماعت کے رکن زاہد خان نے شدید ردعمل دیتے ہوئےکہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ اضافہ خود ہی واپس کردینا ہے۔
سینئر سیاست دان زاہد خان نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
زاہد خان نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی بحران سمیت کئی چیلنجز کا شکار ہے، ایسے وقت میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی تنخواہوں میں اضافہ ناقابلِ فہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے میں مصروف ہے اور دوسری جانب مراعات اور آسائشوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے، جو عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
زاہد خان نے مزید کہا کہ حکومت پہلے ہی اراکین پارلیمنٹ اور عدلیہ کے جج صاحبان کی تنخواہوں میں اضافہ کر چکی ہے، اب اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو بھی نوازا جا رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے اراکین عوام کے نمائندے ہوتے ہیں، اگر وہ عوام کے مفاد کے بجائے اپنے مالی فائدے کو ترجیح دیں گے تو اس سے غلط پیغام جائے گا کہ حکمران طبقہ صرف اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔
زاہد خان نے اپیل کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو خود ہی اضافی تنخواہ لینے سے انکار کر دینا چاہیے تاکہ عوامی اعتماد بحال ہو۔