وزیرِ اعلیٰ سے شکایت ہے تو ’کسی اور سے نہیں‘ مجھ سے بات کریں: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بلاول بھٹو کراچی میں تاجر برادری کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کر رہے ہیں—’جیو نیوز‘ گریب
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ صوبائی وزراء اور وزیرِ اعلیٰ سے کوئی شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں، کسی اور سے نہ کریں۔
کراچی میں تاجر برادری کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جس سے میرا رابطہ نہ ہوتا ہو۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد آپ کے مسائل سننا اور ان کا حل نکالنا ہے، یہ ملاقات بہت پہلے ہو جانی چاہیے تھی۔
تاجر رہنما عتیق میر نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مریم نواز والی بات میں نے محض مذاق میں کہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے ملک کے لیے جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے، جن مسائل کا آپ سامنا کر رہے ہو وہ سب جانتے ہیں، اس سے پہلے جو شہر چلتا تھا وہ بھی سب چانتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مسائل کا حل نکالنے کی ذمے داری ہماری ہے، اسے قبول کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔