WE News:
2025-11-03@17:56:40 GMT

ڈیپ سیک: امریکا کو دھول چٹانے والے لیانگ وین فینگ کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ڈیپ سیک: امریکا کو دھول چٹانے والے لیانگ وین فینگ کون ہیں؟

ٹیکنالوجی کے شعبے میں ان دنوں چین کی ایک کمپنی کے بنائے گئے ’ڈیپ سیک‘ نامی چیٹ بوٹ کی دھوم مچی ہے جس نے اپنی لانچنگ کے پہلے 10 دنوں میں ہی امریکا سمیت دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں سب سے زیادہ ڈاون لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی ہے۔

مگر ڈیپ سیک کے بانی کون ہے اور کیسے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی جیسے بڑے چیٹ بوٹس کا متبادل ماڈل تیار کیا؟

ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ ایک چینی انٹرپرینیور اور تاجر  ہیں۔ وہ ایک انویسٹمنٹ گروپ ’ہائی فلائیر‘ کے شریک بانی ہیں اور ’ڈیپ سیک‘ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو افسر ہیں۔ لیانگ وین فینگ 1985 میں چین کے ژانگ جیانگ شہر میں پیدا ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے:چینی ڈیپ سیک کیا ہے اور اس نے کیسے امریکی اسٹاک مارکیٹ کو بٹھادیا؟

لیانگ وین فینگ کے والد ایک پرائمری اسکول ٹیچر تھے۔ انھوں نے جیجیانگ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ 2007 میں الیکٹرانک انفارمیشن میں بیچلر آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اس کے بعد 2010 میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن میں ماسٹر آف انجینئرنگ کی ڈگری بھی لی۔

گریجویشن کے بعد لیانگ وین فینگ شینگ ڈو شہر میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں منتقل ہوگئے اور مصنوعی ذہانت کے مختلف شعبوں میں ممکنہ استعمال پر کام کرنے لگے۔ متعدد ناکامیوں کے بعد وہ مصونعی ذہانت یعنی AI کے مالیات کے شعبے میں استعمال میں کامیاب ہوگئے۔

2013 میں انہوں نے AI کا مالیات کے شعبے کوانٹی ٹیٹیو ٹریڈنگ میں استعمال کرتے ہوئے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی مگر ان کے کیرئر میں ایک اہم سنگ میل ہائی فلائیر نامی کمپنی کا قیام تھا جس کی بنیاد انہوں نے 2016 میں رکھی۔ یہ کمپنی ریاضی اور مصنوعی ذہانت کو سرمایہ کاری اور مالیات کے شعبے میں بروئے کار لاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی ڈیپ سیک نے میدان مار لیا

لیانگ وین فینگ نے 2023 میں ڈیپ سیک کی بنیاد رکھی۔ یہ لارج لینگویج ماڈل (ایل ایل ایم) پر کام کرنے والی ایک کمپنی تھی۔ اس کا مقصد چین کا چیٹ جی پی ٹی کے طرز کا اپنا لینگویج ماڈل تیار کرنا تھا۔ اس کا پہلا ورژن ڈیپ سیک کوڈر تھا جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے کوڈنگ کرتا ہے۔ 2024 میں ڈیپ سیک نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اپنی موجودگی کا احساس دلانا شروع کیا۔

ڈیپ سیک نے 20 جنوری کو اپنا چیٹ بوٹ لانچ کیا جس نے آتے ہیں مصوعی ذہانت کے شعبے میں تہلکہ مچا دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Liang Wenfeng ڈیپ سیک لیانگ وین فینگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کے شعبے میں انہوں نے ذہانت کے ڈیپ سیک

پڑھیں:

پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل

پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )پاکستان کے صحت کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی)جگر کے 1000 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا ہے۔پی کے ایل آئی وہ خواب ہے جو وزیراعظم شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب 2017 میں دیکھا تھا۔ ایک ایسا ادارہ جو پاکستان کے عوام کو جگر اور گردے کی بیماریوں کے علاج کی بین الاقوامی معیار کی سہولتیں ملک میں ہی فراہم کرے۔ آج وہ خواب حقیقت بن چکا ہے، اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں اس ادارے کی بدولت بچائی جا چکی ہیں۔پی کے ایل آئی اب تک جگر کے 1000 ٹرانسپلانٹس کے علاوہ، 1100 گردے اور 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس کے ساتھ 40 لاکھ سے زائد مریضوں کو علاج فراہم کر چکا ہے۔

اس وقت تقریبا 80 فیصد مریضوں کو جدید ٹیکنالوجی اور عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے علاج کے اخراجات 60 لاکھ روپے تک ہیں، جو خطے کے دیگر ممالک کی نسبت انتہائی کم ہیں۔یہی وہ منصوبہ تھا جسے بدقسمتی سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قومی مفاد برخلاف اقدامات اور بعد ازاں تحریک انصاف کی حکومت نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ پی کے ایل آئی کے فنڈز منجمد کیے گئے، انتظامیہ کو غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، اور سب سے افسوسناک فیصلہ یہ کیا گیا کہ عالمی معیار کے ٹرانسپلانٹ سینٹر کو کووڈ اسپتال میں بدل دیا گیا۔دنیا کی طبی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں کہ ایک جدید ترین ٹرانسپلانٹ سینٹر کو قرنطینہ ہسپتال میں تبدیل کر کے بند کر دیا جائے۔اس نتیجے میں 2019 میں صرف چار جگر کے ٹرانسپلانٹ کیے جا سکے۔ تاہم، جب 2022 میں وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ حکومت سنبھالی، تو انہوں نے اس قومی اثاثے کو بحال کیا، وسائل فراہم کیے اور ایک بار پھر ادارے کو اپنے اصل مقصد کی جانب گامزن کیا۔نتیجتا، 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد کامیاب جگر کے ٹرانسپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، بیرونِ ملک جگر کے ٹرانسپلانٹ پر اوسطا 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر خرچ آتا ہے، جس میں سفری اخراجات، قیام اور ذہنی اذیت شامل نہیں۔ ماضی میں ہر سال تقریبا 500 پاکستانی مریض علاج کے لیے بھارت جاتے تھے، جہاں نہ صرف کروڑوں روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے بلکہ غیر انسانی رویے کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔پی کے ایل آئی نے ان تمام مشکلات کا خاتمہ کرتے ہوئے علاج کے دروازے ملک کے اندر ہی کھول دیے ہیں، جس سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا گیا ہے۔پی کے ایل آئی صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں، بلکہ اس کے یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجریز کے شعبے بھی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی خصوصی سرپرستی اور عملی تعاون سے یہ ادارہ مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، پی کے ایل آئی اب نہ صرف ایک ہسپتال بلکہ قومی وقار، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن، قومی خدمت کے جذبے اور عزم کا عملی ثبوت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بحری شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، احسن اقبال
  • کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
  • جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
  • کراچی: یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی منصوبے کے تعمیراتی کاموںمیں سست روی کی وجہ سے سڑک کی بندش اور دھول و آلودگی کے باعث شہریوںکو آمدورفت میں سخت مشکلات کا سامنا ہے
  • پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • مصنوعی ذہانت
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
  • امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید