WE News:
2025-07-26@10:49:04 GMT

ڈیپ سیک: امریکا کو دھول چٹانے والے لیانگ وین فینگ کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ڈیپ سیک: امریکا کو دھول چٹانے والے لیانگ وین فینگ کون ہیں؟

ٹیکنالوجی کے شعبے میں ان دنوں چین کی ایک کمپنی کے بنائے گئے ’ڈیپ سیک‘ نامی چیٹ بوٹ کی دھوم مچی ہے جس نے اپنی لانچنگ کے پہلے 10 دنوں میں ہی امریکا سمیت دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں سب سے زیادہ ڈاون لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی ہے۔

مگر ڈیپ سیک کے بانی کون ہے اور کیسے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی جیسے بڑے چیٹ بوٹس کا متبادل ماڈل تیار کیا؟

ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ ایک چینی انٹرپرینیور اور تاجر  ہیں۔ وہ ایک انویسٹمنٹ گروپ ’ہائی فلائیر‘ کے شریک بانی ہیں اور ’ڈیپ سیک‘ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو افسر ہیں۔ لیانگ وین فینگ 1985 میں چین کے ژانگ جیانگ شہر میں پیدا ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے:چینی ڈیپ سیک کیا ہے اور اس نے کیسے امریکی اسٹاک مارکیٹ کو بٹھادیا؟

لیانگ وین فینگ کے والد ایک پرائمری اسکول ٹیچر تھے۔ انھوں نے جیجیانگ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ 2007 میں الیکٹرانک انفارمیشن میں بیچلر آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اس کے بعد 2010 میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن میں ماسٹر آف انجینئرنگ کی ڈگری بھی لی۔

گریجویشن کے بعد لیانگ وین فینگ شینگ ڈو شہر میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں منتقل ہوگئے اور مصنوعی ذہانت کے مختلف شعبوں میں ممکنہ استعمال پر کام کرنے لگے۔ متعدد ناکامیوں کے بعد وہ مصونعی ذہانت یعنی AI کے مالیات کے شعبے میں استعمال میں کامیاب ہوگئے۔

2013 میں انہوں نے AI کا مالیات کے شعبے کوانٹی ٹیٹیو ٹریڈنگ میں استعمال کرتے ہوئے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی مگر ان کے کیرئر میں ایک اہم سنگ میل ہائی فلائیر نامی کمپنی کا قیام تھا جس کی بنیاد انہوں نے 2016 میں رکھی۔ یہ کمپنی ریاضی اور مصنوعی ذہانت کو سرمایہ کاری اور مالیات کے شعبے میں بروئے کار لاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی ڈیپ سیک نے میدان مار لیا

لیانگ وین فینگ نے 2023 میں ڈیپ سیک کی بنیاد رکھی۔ یہ لارج لینگویج ماڈل (ایل ایل ایم) پر کام کرنے والی ایک کمپنی تھی۔ اس کا مقصد چین کا چیٹ جی پی ٹی کے طرز کا اپنا لینگویج ماڈل تیار کرنا تھا۔ اس کا پہلا ورژن ڈیپ سیک کوڈر تھا جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے کوڈنگ کرتا ہے۔ 2024 میں ڈیپ سیک نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اپنی موجودگی کا احساس دلانا شروع کیا۔

ڈیپ سیک نے 20 جنوری کو اپنا چیٹ بوٹ لانچ کیا جس نے آتے ہیں مصوعی ذہانت کے شعبے میں تہلکہ مچا دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Liang Wenfeng ڈیپ سیک لیانگ وین فینگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کے شعبے میں انہوں نے ذہانت کے ڈیپ سیک

پڑھیں:

امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟

آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔

اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟

آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔

دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار