پیپلز پارٹی کو سیاست کا حق ہے، بلاول صاحب کو کوئی ایشو ہے تو ہمیں بلائیں، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں سیاست کرنے کا حق ہے، اگر بلاول بھٹو کو کوئی ایشوز پتا ہیں تو ہمیں بلائیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو جب اپوزیشن ریلی پشاور سے چلی تب سے گولی چل رہی تھی چونگی نمبر 26 پر گولی کس نے چلائی؟ جس سے سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اٹک پل سے لیکر اسلام آباد تک دس بارہ مقامات پر تشدد ہوا وہاں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شہید ہوئے تشدد اس جتھے نے کی جو مسلح اسلام آباد پر چڑھائی کر رہا تھا ایسا تو نہیں کہ کسی نے چھاپہ مارا یا حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ اسلام آباد پر مسلح چڑھائی کی گئی جو واقعہ جہاں ہوا، اس کا مقدمہ درج ہوا ہے، ایف آئی آرز درجنوں کی تعداد میں ہے سب کی انکوائری جاری ہے، تمام ایف آئی آرز کے عدالتوں میں چالان پیش ہونگے 22 میں سے 8 آئی ایف آرز عدالتوں نے ڈسچارج کردیں باقی ایف آئی آرز پر عدالتوں میں کارروائی جاری ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان کہتے میاں صاحب کے ساتھ بیٹھیں گے تو یقین دلاتا ہوں میاں صاحب کی جانب سے مثبت جواب آتا، عجیب و غریب تبصرہ کیا گیا کہ میاں صاحب بارہویں کھلاڑی بن گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے 21 اکتوبر کو کہا کہ ملک جہاں پہنچ گیا ہے سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا، جیل جا کر ملاقات کرنا اور چیز ہے، نواز شریف کی جانب سے قومی ایشوز پر ہٹ دھرمی کا رویہ نہیں اپنا گیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف عمران خان کی تیمار داری کےلئے ہسپتال اور گھر بھی گئے پارلیمانی جمہوری سسٹم مذاکرات سے آگے بڑھتا ہے، ڈیڈ لاک سے نہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 26 نومبر کو جو راستہ سڑک سے نکالنا چاہتے تھے نہ پہلے نکلا نہ آئندہ نکلے گا، اگر اس بات کو اب بھی نہ سمجھیں گے تو اپنا اور جمہوریت کا نقصان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ راستہ جب بھی نکلنا ہے وہ مذاکرات کی ٹیبل سے نکلنا ہے 25 نومبر کو اگر سنگجانی بیٹھ جاتے تو مذاکرات سے راستہ نکل آتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دوبارہ آج غلطی کی کہ مذاکرات سے باہر ہوئے، پی ٹی آئی کا انتظار آئندہ الیکشن 2029 تک کریں گے، وزیراعظم نے بھی مذاکرات کا راستہ اپنانے کا کہا ہے، پی ٹی آئی اپنی بات پر قائم رہے لیکن مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی سسٹم میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف آپس میں بائیکاٹ نہیں کر سکتے یہ ڈیڈ لاک ہوتا جس سے پارلیمنٹ آگے نہیں چل سکتی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ ہے، انہیں سیاست کرنے کا حق ہے، پنجاب میں جو ایک کمیٹی بنی ہے گورنر ہاؤس میں اجلاس میں تمام مسائل حل کئےپنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں کوئی ایشو نہیں، اگر بلاول صاحب کو کوئی ایشوز پتا ہیں تو ہمیں بلائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی میاں صاحب نے کہا کہ
پڑھیں:
5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انہیں ابھی تک 5 اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ پوسٹ کی گئی ہے۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام!!! پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام!!! (۲۲ جولائی ۲۰۲۵)
پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 23, 2025
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔
قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف “اپنی مرضی” کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔
میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔
اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔
Post Views: 7