وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں سیاست کرنے کا حق ہے، اگر بلاول بھٹو کو کوئی ایشوز پتا ہیں تو ہمیں بلائیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو جب اپوزیشن ریلی پشاور سے چلی تب سے گولی چل رہی تھی چونگی نمبر 26 پر گولی کس نے چلائی؟ جس سے سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

 رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اٹک پل سے لیکر اسلام آباد تک دس بارہ مقامات پر تشدد ہوا وہاں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شہید ہوئے تشدد اس جتھے نے کی جو مسلح اسلام آباد پر چڑھائی کر رہا تھا ایسا تو نہیں کہ کسی نے چھاپہ مارا یا حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ اسلام آباد پر مسلح چڑھائی کی گئی جو واقعہ جہاں ہوا، اس کا مقدمہ درج ہوا ہے، ایف آئی آرز درجنوں کی تعداد میں ہے سب کی انکوائری جاری ہے، تمام ایف آئی آرز کے عدالتوں میں چالان پیش ہونگے 22 میں سے 8 آئی ایف آرز عدالتوں نے ڈسچارج کردیں باقی ایف آئی آرز پر عدالتوں میں کارروائی جاری ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان کہتے میاں صاحب کے ساتھ بیٹھیں گے تو یقین دلاتا ہوں میاں صاحب کی جانب سے مثبت جواب آتا، عجیب و غریب تبصرہ کیا گیا کہ میاں صاحب بارہویں کھلاڑی بن گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے 21 اکتوبر کو کہا کہ ملک جہاں پہنچ گیا ہے سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا، جیل جا کر ملاقات کرنا اور چیز ہے، نواز شریف کی جانب سے قومی ایشوز پر ہٹ دھرمی کا رویہ نہیں اپنا گیا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف عمران خان کی تیمار داری کےلئے ہسپتال اور گھر بھی گئے پارلیمانی جمہوری سسٹم مذاکرات سے آگے بڑھتا ہے، ڈیڈ لاک سے نہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 26 نومبر کو جو راستہ سڑک سے نکالنا چاہتے تھے نہ پہلے نکلا نہ آئندہ نکلے گا، اگر اس بات کو اب بھی نہ سمجھیں گے تو اپنا اور جمہوریت کا نقصان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ راستہ جب بھی نکلنا ہے وہ مذاکرات کی ٹیبل سے نکلنا ہے 25 نومبر کو اگر سنگجانی بیٹھ جاتے تو مذاکرات سے راستہ نکل آتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دوبارہ آج غلطی کی کہ مذاکرات سے باہر ہوئے، پی ٹی آئی کا انتظار آئندہ الیکشن 2029 تک کریں گے، وزیراعظم نے بھی مذاکرات کا راستہ اپنانے کا کہا ہے، پی ٹی آئی اپنی بات پر قائم رہے لیکن مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی سسٹم میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف آپس میں بائیکاٹ نہیں کر سکتے یہ ڈیڈ لاک ہوتا جس سے پارلیمنٹ آگے نہیں چل سکتی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ ہے، انہیں سیاست کرنے کا حق ہے، پنجاب میں جو ایک کمیٹی بنی ہے  گورنر ہاؤس میں اجلاس میں تمام مسائل حل کئےپنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں کوئی ایشو نہیں، اگر بلاول صاحب کو کوئی ایشوز پتا ہیں تو ہمیں بلائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی میاں صاحب نے کہا کہ

پڑھیں:

بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک : پاکستان پیپلزپارٹی کے  چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے  پارٹی رہنماؤں کو روایتی سالگرہ کی بجائے سیلاب زدگان کے  لیے وقف کرنے کی ہدایت دے دی

   پارٹی کے کارکن اور جیالے 21 ستمبر 2025 کو  چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سالگرہ کے موقع پر  روایتی انداز میں کسی قسم کی کیک کاٹنے یا جشن منانے کی تقریب منعقد نہیں کریں گے بلکہ بلاول بھٹو زرداری کی سالگرہ کے دن کو خدمتِ خلق اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے وقف کیا جائے گا،

ایشیا کپ ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ؛ پاکستان متحدہ عرب امارات میچ کا ٹاس ہو گیا

پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 21 ستمبر 2025 کو خوشی منانے کا حقیقی انداز  عوام کے درمیان  اپنایا جائے گا۔ پارٹی کے عہدیداران اور کارکنان ملک بھر میں اپنی مدد آپ کے تحت عطیات جمع کریں گے جس سے براہِ راست سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے گی اور سیلاب زدگان کے درمیان میں خوشیوں کے پل بانٹے جائیں گے 

متعلقہ مضامین

  • فارم 47 والے پی پی کی کرپشن اور بیڈ گورننس کا نوٹس لے کر کراچی کو تباہ ہونے سے بچائیں، آفاق احمد
  • ن لیگ نے کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا، ہم قومی سوچ کی جماعت ہیں، عظمیٰ بخاری
  • وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت پاکستان کی ہو تو دنیا میں کس میں جرأت ہے ہمارے مقابلے کی، رانا ثنااللہ کا دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • اسلام آباد: قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی سے سینیٹر رانا ثنااللہ ملاقات کررہے ہیں
  • بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری