’امریکا نے چیٹ جی پی ٹی بنایا، چین نے ڈیپ سیک جبکہ پاکستان نے فارم47 بنایا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی ایپ ڈیپ سیک نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے۔ ڈیپ سیک اس وقت چیٹ جی پی ٹی کو مات دے کر ایپل کے ایپ اسٹور پر ٹاپ ریٹڈ مفت ایپلی کیشن بن گئی ہے۔
ڈیپ سیک کے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین اس کے بارے میں مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ امریکاa نے چیٹ جی پی ٹی بنایا۔ چین نے ڈیپ سیک بنا ڈالا، انڈیا نے بھارت جی پی ٹی جبکہ پاکستان نے فارم 47 بنایا ہے۔
امریکہ نے چیٹ جی پی ٹی بنایا۔ چین نے ڈیپ سیک۔ انڈیا نے بھارت جی پی ٹی۔ اور پاکستان نے فارم47!
— Adnan Adil (@adnanaadil) January 28, 2025
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ چین میں بیٹھے3,4 لوگوں نے ڈیپ سیک بنا کر اے آئی سٹیک ہولڈرز کو ٹریلین ڈالرز کا نقصان پہنچا دیا ہے مستقبل اب اے آئی ہے۔ پاکستان کو بھی اس بارے میں سوچنا چاہیے۔
چین میں بیٹھے تین چار لوگوں نے ڈیپ سیک بنا کر اے آئی سٹیک ہولڈرز کو ٹریلین ڈالرز کا نقصان پہنچا دیا۔
مستقبل اب اے آئی ہے۔
پاکستان کو بھی سوچنا چاہیے۔
— X Ray (@StumpsOut) January 28, 2025
سمت نامی صارف نے لکھا کہ اے آئی ہی اے آئی کی جگہ لے رہا ہے۔
AI is replacing AI
.
.
Absolute cinema ???? #DeepSeek #openai
— Smit Savaliya (@Smit_Savaliya_) January 28, 2025
طحہٰ نامی صارف نے طنزاً لکھا کہ پاکستان نے پی ٹی اے بنا کر سب کچھ بلاک کر دیا۔
پاکستان نے PTA بنا کر سب کچھ بلاک کردیا https://t.co/mnfA8a7h5K
— Taha (@shiptoasterr) January 28, 2025
زبیر احمد خان لکھتے ہیں کہ ڈیپ سیک کے مقابلے میں پاکستان نے پیکا ایکٹ بنایا ہے۔
Pakistan ne PECA act banaya https://t.co/kfvpTm7V34
— Zubair Ahmed Khan (@ZubairKhanPK) January 28, 2025
واضح رہے کہ چین کی مصنوعی ذہانت کی ایپ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے امریکا اور یورپ میں سرمایہ کاروں کو اس حد تک خوفزدہ کردیا ہے کہ امریکی ٹیک کمپنی نیویڈیا اپنی قیمت کا چھٹا حصہ کھو بیٹھی ہے۔
مبینہ طور پر اپنے حریفوں کی لاگت کے مقابلے پر ایک چھوٹے سے خرچ پر تخلیق کیا گیا ایک چینی آرٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ بوٹ، ڈیپ سیک، گزشتہ ہفتے متعارف کرایا گیا تھا جو اس وقت امریکا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک فارم 47 نیویڈیاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک فارم 47 چیٹ جی پی ٹی پاکستان نے نے ڈیپ سیک اے آئی
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔
پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔
ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔
ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر صرف 4 فی صد شجرکاری ہے جو نا ہونے کی برابر ہے جس کی وجہ سے موسمی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں۔