کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جنوری 2025)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگروزیراعلیٰ، وزراء یا کسی بیوروکریٹ سے کوئی شکایت ہو تو مجھے بتائیں، کسی اور جگہ چغلی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کراچی کے تاجروں سے بھتہ وصولی کا خاتمہ ہوگیا ہے تو یہ کریڈٹ سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا ہے، کراچی میں تاجروں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم تاجروں کے ساتھ مل کر مسائل کا حل نکالیں گے۔

سندھ میں ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے اور ہمیں مسائل کے حل کیلئے آگاہ کریں۔ کوشش کریں گے کہ تاجروں کے مسائل حل کریں۔ ہم مسائل کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہیں اور قبول کرتے ہیں کہ کئی مسائل حل طلب ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کے مسائل بہت پہلے حل ہو جانے چاہیے تھے ۔کراچی اور ملک کی ترقی میں تاجر برادری کا اہم کردار ہے۔ملک میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جس سے میرا رابطہ نہ ہوتا ہو۔

آج کی نشست کا مقصد آپ کے مسائل سننا اور ان کا حل نکالنا ہے یہ ملاقات بہت پہلے ہو جانی چاہیے تھی۔اگر آج آپ کی فیکٹریاں اور صنعتیں چل رہی ہیں، اور بھتہ نہیں لیا جاتا۔ مزدوروں کو ہڑتال کیلئے زبردستی نہیں لے جایا جاتا سب امن و سکون سے کارروبار کر رہے ہیں تو اس میں چھوٹا سا کردار پیپلز پارٹی کا بھی ہے۔بلاول بھٹو نے اپنے خطاب کے دوران سوال کیا کہ کیا میں نے کبھی آپ کو تنگ کیا؟میں نے کبھی بھی کسی تاجر سے چندہ مانگا ہے نہ بھتہ مانگا ہے۔

میرا سیدھا سا مدعا ہے میرے بارے میں کوئی شکایت ہے تو سیدھی طرح بتائیںاورمیں کیوں چاہوں گا کہ میرے یا میری حکومت کے نام پر تاجروں کو تنگ کیا جائے؟۔ جو بھی مسئلہ ہو آپ کھل کر بتائیں۔ان کا نام لیں کہ فلاں افسر یا شخص آیا اور اس نے یہ مطالبہ کیا۔ماضی میں کراچی کا چلن اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور اب ہوائی باتیں ختم ہونی چاہئیں۔زمینوں پر قبضے کی شکایات بار بار آرہی ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے ملک کیلئے جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے، جن مسائل کا آپ سامنا کر رہے ہو وہ سب جانتے ہیں اس سے پہلے جو شہر چلتا تھا وہ بھی سب جانتے ہیں۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ 15 سال سے میری حکومت ہے، کیا میں نے کبھی آپ کو تنگ کیا؟ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وزیراعلیٰ آپ کی بات سنیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندے ہمارے منشور کی بنیاد پر انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کو مضبوط بنائیں اور اس شراکت داری کے ذریعے بڑے منصوبے مکمل کریں۔ ہم نے ماضی میں صحت، تھرکول اور تعمیراتی شعبے کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈ پر ہی مکمل کئے ہیں۔ہم فخر کرتے ہیں کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ چل رہی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی اسے سراہا گیا ہے۔

توانائی کے حوالے سے سندھ میں سب سے زیادہ پوٹینشنل موجود ہے۔ اسلام آباد میں ہم سے مشورہ لئے بغیر فیصلے کئے جاتے ہیں ان فیصلوں کے نتائج ہم بھگتتے ہیں۔ شہید بی بی کی حکومت ختم ہونے کے بعد نیب نے کارروائیاں کیں۔انہوں نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے وفاق حق نہیں دیتا تو عدالتوں میں جانے کا آپشن موجود ہے۔ پانی کا ایشو بھی بہت اہم ہے یہ مسئلہ پوری دنیا کی ترجیح بن چکا ہے صرف پاکستان نہیں بلکہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے خشک سالی اور قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے مزید 6 نہروں کو نکالنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے کراچی جو ٹیل پر واقع ہے اسے پانی ملے گا ہی نہیں ہم تو چاہیں گے کہ اس منصوبے سے فائدہ ہوگا تو ضرور بنائیں لیکن ایسا کچھ نہیںہم جب ان کینالز کی مخالفت کرتے ہیں ہم کراچی کے حق کی جنگ لڑتے ہیں۔یہاں کے تاجروں کے حق کی بات کرتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تاجروں کے کرتے ہیں

پڑھیں:

وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔

بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کے لیے آیا، جس میں 27ویں ترمیم سے متعلق تفصیلات شیئر کی گئیں۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹ کا نظام اور ججز کے تبادلوں کا معاملہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنے کی تجویز بھی ترمیم کا حصہ ہے، جبکہ آرٹیکل 243 میں تبدیلی، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کو دوبارہ وفاق کے دائرے میں لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں الیکشن کمیشن کی تقرری پر ڈیڈلاک ختم کرنے کا طریقہ کار بھی موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر آصف علی زرداری کے قطر سے واپس آنے کے بعد پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو ہو گا، اور اسی اجلاس میں پیپلز پارٹی اپنی حتمی پالیسی طے کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • ہماری جماعت کی بنیاد کشمیر کاز کی وجہ سے رکھی گئی تھی، بلاول بھٹو
  • سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری