پیکا ایکٹ کیخلاف کراچی سے خیبر تک صحافی سڑکوں پر نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی: متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف کراچی سے خیبر تک صحافی سڑکوں پر نکل آئے، اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، پیکا ایکٹ کو کالا قانون قرار دے دیا، کسی صورت قبول نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے، اسلام آباد میں صحافیوں نے زنجیریں پہن کر مظاہرہ کیا، صحافیوں نے نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک مارچ کیا، ڈی چوک میں دھرنا دیا۔
کراچی پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاج میں صحافیوں کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ سچ بولنے اور سچ کو لوگوں تک پہنچانے کی آزادی کے خلاف ہے، پیکا ایکٹ کو ختم کیا جائے ورنہ احتجاج اسلام آباد تک جا پہنچے گا، احتجاج میں سول سوسائٹی کے کارکنوں اور وکلا نے بھی شرکت کی۔
لاہور میں ہونے والے احتجاج میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا کہ ہم چپ ہو کر بیٹھنے والے نہیں، اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے، قومی و صوبائی اسمبلیوں کا بائیکاٹ کریں گے، عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔
کوئٹہ اور خضدار سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں نے مظاہرے کیے۔ گوجرانوالہ، رحیم یار خان، بہاولنگر، کمالیہ، حیدرآباد، ٹنڈوالہ یار، ٹنڈومحمد خان اور سیہون میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حب چوکی پر بس سے اسمگل شدہ سامان نکل آیا، ضبط کرنے پر ٹرانسپورٹرز کا احتجاج، کسٹم کی ہوائی فائرنگ
کراچی:حب چوکی پر دوران چیکنگ بس سے بھاری مقدار میں اسمگل شدہ سامان نکل آیا، سامان کی کسٹم ویئر ہاؤس منتقلی کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے سڑک بند کردی، کسٹمز کو ہوائی فائرنگ کرنی پڑی متعلقہ پولیس بھی پہنچ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کراچی کو حب چوکی پر کسٹمز چیک پوسٹ پر ٹرانسپورٹرز کی زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، انسداد اسمگلنگ مہم کی کاروائی میں بلوچستان سے کراچی آنے والی ایک مشکوک مسافر بس کو روک کر جب اسکی تلاشی لی تو اس کے خفیہ خانوں سے بڑی مقدار میں اسمگل شدہ اشیاء برآمد ہوئیں۔
حکام بس کو جب کسٹمز ویئر ہاؤس منتقل کرنے کی کوشش کررہے تھے تو ٹرانسپورٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے بلوچستان سے آنے والی دیگر مسافر بسوں کو روک کر سڑک بند کردی۔ اس دوران مظاہرین اور کسٹمز اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جبکہ کسٹمز اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔ علاقہ پولیس صورتحال پر قابو پانے کے لیے پہنچ گئی۔
اس ضمن میں ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز رضانقوی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کسٹمز کے عملے نے انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت اپنی معمول کی کاروائی میں بلوچستان سے کراچی آنے والی ایک مشکوک مسافر بس کو روک کر جب اس کی تلاشی لی تو خفیہ خانوں سے ایک کروڑ مالیت کی مختلف اقسام کی اسمگل شدہ اشیاء برآمد ہوئیں جنہیں حکام کسٹمز ویئر ہاؤس لے جارہے تھے لیکن چند شرپسند ٹرانسپورٹرز نے کسٹمز حب چوکی چیک پوسٹ پر پتھراؤ کیا۔
رضا نقوی کے مطابق ٹرانسپورٹرز نے بسوں کو روک کر سڑک بلاک کرکے کسٹمز کے عملے کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی حالانکہ اس مسافر بس سے غیرملکی سگریٹس انڈین کاسمیٹکس کپڑا و دیگر اسمگل شدہ اشیاء برآمد ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسٹمز حکام نے حب چیک پوسٹ پر برآمد ہوئی اسمگل شدہ اشیاء کی وہیں انوینٹری مرتب کی اور مقدمہ درج کرکے اسمگلنگ میں استعمال ہوئی مسافر بس سمیت دو کروڑ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء کو ضبط کرکے کسٹمز کے وئیر ہاؤس منتقل کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کار سرکار میں مداخلت، قانون ہاتھ میں لے کر ہنگامہ آرائی کرنے والے عناصر کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔