بنگلہ دیش؛ شیخ حسینہ کے بعد بننے والی حکومت پر نوجوانوں کی رائے کے حیران کن نتائج
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
DHAKA, BANGLADESH:
بنگلہ دیش میں دہائیوں تک حکمرانی کرنے والی عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ کے بعد بننے والی عبوری حکومت کے حوالے سے نوجوانوں کی رائے کے حیران کن نتائج سامنے آگئے ہیں۔
بنگلہ دیشی ویب سائٹ ڈھاکا ٹریبیون نے رپورٹ میں بتایا کہ ملک بھر میں کیے گئے سروے کے نتائج کے مطابق 95 فیصد نوجوان ڈاکٹرمحمد یونس کی سربراہی میں قائم حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش یوتھ لیڈر شپ سینٹر (بی وائی ایل سی) نے سروے کیا، جس میں 41.
سروے کے نتائج سے یہ بات اخذ کرلی گئی ہے کہ نوجوان موجودہ عبوری حکومت کے حوالے سے پرجوش ہیں اور قومی ترقی کے لیے پرامید ہیں۔
بی وائی ایل سی کے دفتر میں ابوالخیر شاجب نے سروے کے نتائج سے آگاہ کرتےہوئے بتایا کہ ملک بھر میں مجموعی طور پر 3 ہزار 238 نوجوانوں نے سروے میں حصہ لیا، جن میں سے ایک ہزار 575 نے براہ راست اور ایک ہزار 663 نے آن لائن اپنے تاثرات بیان کیے گئے اور یہ سروے اکتوبر اور نومبر کے دوران کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی تعریف ک ےمطابق 18 سال سے 35 سال کی عمر کے افراد نوجوان کہلاتے ہیں اور سروے بھی اسی گروپ میں کیا گیا تاکہ مختلف طبقات اور علاقوں کا رویہ سامنے آئے۔
سروے میں تعلیم، صحت، موسمیاتی تبدیلی، سہولیات، انصاف، حکمرانی، امن وامان، معلومات تک رسائی اور مستقبل کے حوالے سے امیدوں سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
نتائج کے مطابق امن و امان کے حوالے سے 20.9 فیصد براہ راست اور 54.4 فیصد افراد نے آن لائن شکوک کا اظہار کیا، 25.3 فیصد براہ راست اور 70 فیصد افراد نے آن لائن تاثرات میں کہا کہ ملک خواتین کے تحفظ میں ناکام ہوا ہے۔
کیریئر کے انتخاب کے حوالے سے انٹریپنیورشپ ترجیحی طور پر سامنے آیا جہاں 52.5 فیصد براہ راست اور 51.5 فیصد نے آن لائن اس کے حق میں ووٹ دیا۔
تعلیم کے حوالے سے 71 فیصد براہ راست اور آن لائن 86.4 فیصد افراد نے نوجوانوں کے لیے اولین ترجیح قرار دیا اور کہا کہ طلبہ سیاست جامعات میں تعلیمی ماحول خراب کرنے کا باعث ہے۔
سروے میں اپنی رائے دینے والے افراد میں مہنگائی کا پہلو انتہائی تشویش کا عنصر رہا ہے، جس میں 75.1 فیصد براہ راست اور 64.8 فیصد افراد نے آن لائن اس حوالے اپنے ذہنی اور جسمانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کا ذکر کیا۔
بنگلہ دیش کے نوجوانوں نے اگلے انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے متعلق مثبت بات کی اور 95.5 فیصد براہ راست اور 95.7 فیصد افراد آن لائن اپنے جواب میں انتخابی عمل میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔
سروے میں 68.6 فیصد نوجوانوں نے براہ راست اور 84.9 فیصد نے آن لائن اپنے جواب میں واضح طور پر کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدستور غیرجانب دار رہنا چاہیے اور کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ نہیں دکھانا چاہیے۔
میڈیا پر اعتماد کے حوالے سے 28.9 فیصد افراد نے براہ راست اور 49.5 فیصد نے آن لائن جواب میں کہا کہ میڈیا بنگلہ دیش کے موجودہ مسائل کو درست انداز میں نہیں دیکھاتا ہے۔
بنگلہ دیش میں بھی بیرون ملک منتقل ہونے والے افراد کی ایک اچھی خاصی تعداد سامنے آئی، 21.8 فیصد افراد نے براہ راست اور 47.8 فیصد افراد نے آن لائن جواب میں بتایا کہ وہ بیرون ملک منتقل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔
سروے میں شامل نوجوانوں نے چیلنجز کے باوجود 85.8 فیصد براہ راست اور 82.9 فیصد نے آن لائن بتایا کہ اگر بنگلہ دیش میں مثبت تبدیلی آئی تو وہ بنگلہ دیش واپس آنا چاہیں گے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو طلبہ اور عوام کی مہینوں سے جاری جدوجہد کے نتیجے میں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا اور وہ ملک چھوڑ کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے معروف ماہر معاشیات اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی گئی، جس میں نوجوانوں کو بھی شامل کرلیا گیا۔
بی وائی ایل سی کی جانب سے بنگلہ دیش میں نوجوانوں کے تاثرات جاننے کے لیے سروے کی جاتی رہتی ہیں اور اس سے قبل دسمبر 2023 میں سروے کیا گیا تھا جب شیخ حسینہ ملک کی وزیراعظم تھیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصد افراد نے آن لائن فیصد براہ راست اور نے براہ راست اور فیصد نے آن لائن بنگلہ دیش میں نوجوانوں نے عبوری حکومت کے حوالے سے سروے میں جواب میں حکومت کے بتایا کہ کہا کہ
پڑھیں:
اداکارہ عفت عمر نے ثقافتی مشیر بننے کی پیشکش ٹھکرا دی
پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف و سینیئر اداکارہ، ماڈل اور میزبان عفت عمر نے پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی ثقافتی مشیر کے عہدے کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
Thankyou so much Punjab Government @MaryamNSharif for considering me capable enough for this responsibility,but after putting some thought I humbly decline the offer and wish you all the best for culture ministry ???? https://t.co/R2MoIEVw45
— Iffat Omar Official (@OmarIffat) April 22, 2025
عفت عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو ٹیگ کرتے ہوئے حکومت کے اعتماد پر شکریہ ادا کیا۔ لکھا کہ پنجاب حکومت کا مجھے اس ذمہ داری کے قابل سمجھنے کا بہت شکریہ، لیکن کچھ غور و فکر کے بعد میں نے عاجزی کے ساتھ اس پیشکش کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ محکمہ ثقافت کے لیے نیک خواہشات رکھتی ہیں اور حکومت کے اقدامات کی حمایت کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: اداکارہ عفت عمر سیکولر پاکستان کیوں چاہتی ہیں؟
یاد رہے کہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب نجی نیوز چینلز اور ذرائع ابلاغ میں یہ رپورٹس گردش کر رہی تھیں کہ عفت عمر کو صوبہ پنجاب کی ثقافت کی بحالی و فروغ کے لیے کلچرل ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے اور لاہور کے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں ان کے لیے باقاعدہ دفتر بھی قائم کیا گیا ہے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عفت عمر اپنی سرکاری ذمہ داریوں کی انجام دہی کا آغاز بھی کر چکی ہیں، تاہم اداکارہ کے بیان کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ انہوں نے یہ عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔
عفت عمر کے اس فیصلے کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے، جہاں کئی افراد نے ان کے انکار کو ذاتی اصولوں پر مبنی فیصلہ قرار دیا، وہیں کچھ نے ان کی شوبز اور ثقافت سے جڑی خدمات کو سراہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ، ماڈل الحمرا لاہور ثقافتی مشیر عفت عمر مریم نواز