DHAKA, BANGLADESH:

بنگلہ دیش میں دہائیوں تک حکمرانی کرنے والی عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ کے بعد بننے والی عبوری حکومت کے حوالے سے نوجوانوں کی رائے کے حیران کن نتائج سامنے آگئے ہیں۔

بنگلہ دیشی ویب سائٹ ڈھاکا ٹریبیون نے رپورٹ میں بتایا کہ ملک بھر میں کیے گئے سروے کے نتائج کے مطابق 95 فیصد نوجوان ڈاکٹرمحمد یونس کی سربراہی میں قائم حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش یوتھ لیڈر شپ سینٹر (بی وائی ایل سی) نے سروے کیا، جس میں 41.

4 فیصد افراد نے براہ راست اور 50.9 فیصد افراد نے آن لائن حصہ لیا اور عبوری حکومت کے اقدامات کی حمایت کی۔

سروے کے نتائج سے یہ بات اخذ کرلی گئی ہے کہ نوجوان موجودہ عبوری حکومت کے حوالے سے پرجوش ہیں اور قومی ترقی کے لیے پرامید ہیں۔

بی وائی ایل سی کے دفتر میں ابوالخیر شاجب نے سروے کے نتائج سے آگاہ کرتےہوئے بتایا کہ ملک بھر میں مجموعی طور پر 3 ہزار 238 نوجوانوں نے سروے میں حصہ لیا، جن میں سے ایک ہزار 575 نے براہ راست اور ایک ہزار 663 نے آن لائن اپنے تاثرات بیان کیے گئے اور یہ سروے اکتوبر اور نومبر کے دوران کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی تعریف ک ےمطابق 18 سال سے 35 سال کی عمر کے افراد نوجوان کہلاتے ہیں اور سروے بھی اسی گروپ میں کیا گیا تاکہ مختلف طبقات اور علاقوں کا رویہ سامنے آئے۔

سروے میں تعلیم، صحت، موسمیاتی تبدیلی، سہولیات، انصاف، حکمرانی، امن وامان، معلومات تک رسائی اور مستقبل کے حوالے سے امیدوں سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

نتائج کے مطابق امن و امان کے حوالے سے 20.9 فیصد براہ راست اور 54.4 فیصد افراد نے آن لائن شکوک کا اظہار کیا، 25.3 فیصد براہ راست اور 70 فیصد افراد نے آن لائن تاثرات میں کہا کہ ملک خواتین کے تحفظ میں ناکام ہوا ہے۔

کیریئر کے انتخاب کے حوالے سے انٹریپنیورشپ ترجیحی طور پر سامنے آیا جہاں 52.5 فیصد براہ راست اور 51.5 فیصد نے آن لائن اس کے حق میں ووٹ دیا۔

تعلیم کے حوالے سے 71 فیصد براہ راست اور آن لائن 86.4 فیصد افراد نے نوجوانوں کے لیے اولین ترجیح قرار دیا اور کہا کہ طلبہ سیاست جامعات میں تعلیمی ماحول خراب کرنے کا باعث ہے۔

سروے میں اپنی رائے دینے والے افراد میں مہنگائی کا پہلو انتہائی تشویش کا عنصر رہا ہے، جس میں 75.1 فیصد براہ راست اور 64.8 فیصد افراد نے آن لائن اس حوالے اپنے ذہنی اور جسمانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کا ذکر کیا۔

بنگلہ دیش کے نوجوانوں نے اگلے انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے متعلق مثبت بات کی اور 95.5 فیصد براہ راست اور 95.7 فیصد افراد آن لائن اپنے جواب میں انتخابی عمل میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔

سروے میں 68.6 فیصد نوجوانوں نے براہ راست اور 84.9 فیصد نے آن لائن اپنے جواب میں واضح طور پر کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدستور غیرجانب دار رہنا چاہیے اور کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ نہیں دکھانا چاہیے۔

میڈیا پر اعتماد کے حوالے سے 28.9 فیصد افراد نے براہ راست اور 49.5 فیصد نے آن لائن جواب میں کہا کہ میڈیا بنگلہ دیش کے موجودہ مسائل کو درست انداز میں نہیں دیکھاتا ہے۔

بنگلہ دیش میں بھی بیرون ملک منتقل ہونے والے افراد کی ایک اچھی خاصی تعداد سامنے آئی، 21.8 فیصد افراد نے براہ راست اور 47.8 فیصد افراد نے آن لائن جواب میں بتایا کہ وہ بیرون ملک منتقل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔

سروے میں شامل نوجوانوں نے چیلنجز کے باوجود 85.8 فیصد براہ راست اور 82.9 فیصد نے آن لائن بتایا کہ اگر بنگلہ دیش میں مثبت تبدیلی آئی تو وہ بنگلہ دیش واپس آنا چاہیں گے۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو طلبہ اور عوام کی مہینوں سے جاری جدوجہد کے نتیجے میں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا اور وہ ملک چھوڑ کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔

بعد ازاں بنگلہ دیش کے معروف ماہر معاشیات اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی گئی، جس میں نوجوانوں کو بھی شامل کرلیا گیا۔

بی وائی ایل سی کی جانب سے بنگلہ دیش میں نوجوانوں کے تاثرات جاننے کے لیے سروے کی جاتی رہتی ہیں اور اس سے قبل دسمبر 2023 میں سروے کیا گیا تھا جب شیخ حسینہ ملک کی وزیراعظم تھیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصد افراد نے آن لائن فیصد براہ راست اور نے براہ راست اور فیصد نے آن لائن بنگلہ دیش میں نوجوانوں نے عبوری حکومت کے حوالے سے سروے میں جواب میں حکومت کے بتایا کہ کہا کہ

پڑھیں:

پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر

بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان—فائل فوٹو

پاکستان میں بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پچھلے 10، 15 سال سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں تھے، گزشتہ سال صورتِحال تبدیل ہوئی۔ 

کراچی میں خطاب کرتے ہوئے بنگلا دیشی ہائی کمشنر نے کہا کہ بنگلا دیش کے لوگ پاکستان کا ویزا 24 گھنٹوں میں لے لیتے ہیں، بنگلا دیش سے پاکستان براہِ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کی وجہ سے ڈائریکٹ فلائٹ میں مسائل پیش آ رہے ہیں، میں اسے بہتر کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہوں۔

بنگلا دیشی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ اور چٹگانگ پورٹ کنیکٹیوٹی، سیاحت اور صحت پر پر بھی کام کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی لیول پر فٹ بال ٹیمیں مل کر کام کر رہی ہیں، ہم دونوں ممالک کے درمیاں بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں بڑی پیشرفت
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی قریب، ایف اے اے کا نیا آڈٹ جنوری میں متوقع
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں بڑی پیشرفت
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • عراق اور یونان کا براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان