احسن اقبال کی زیرصدارت اجلاس‘ 16 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں سینٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں 259 ارب روپے لاگت کے 16 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی،ان منصوبوں میں سے سی ڈی ڈبلیو پی نے 27.4 ارب روپے کے نو منصوبوں کو منظور کر لیا جبکہ سات منصوبے جن کی لاگت 232.28 بلین روپے ہے ۔حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو ارسال کر دیا۔ احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی ترقی کو بڑھانا تمام سٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے،سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں تعلیم اور تربیت کے شعبوں کے پانچ منصوبے منظوری کے لیے پیش کیے گئے ان میں سے ایک منصوبہ گلگت بلتستان میں دانش سکولوں کا قیام ہے۔سی ڈی ڈبلیو پی نے اس منصوبے کو منظوری دے دی گئی اس کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر میں بھی دانش سکولوں کے قیام کے منصوبے کو منظور کر لیا اس پر دو ارب 99 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سندھ کے منصوبے کو منظور کر لیا گیا، ایکنک اس کی حتمی منظوری دے گی، پاک یو ایس میرٹ اینڈ نیڈ بیس سکالرشپ پروگرام کے مرحلہ دو کی منظوری دے دی ہے اس پر دو ارب 95 کروڑ روپے لاگت آئے گی، اجلاس میں پاکستان سپورٹس کمپلیکس میں ارشد ندیم شہباز شریف ہائی پرفارمنس سپورٹس اکیڈمی کے قیام کا منصوبہ پیش کیا گیا اس پر دو ارب 67 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ اجلاس میں 220 کے وی ٹرانسمیشن سسٹم نیٹورک ریل فورسمنٹ کے قیام کے منصوبے کو منظور کر لیا گیا یہ منصوبہ اسلام آباد اور برہان کے درمیان لگایا جائے گا اور اس پر 11 ارب 31 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، اس کے تحت 220 کے وی کی لائن اسلام آباد اور برہان کے درمیان بچھائی جائے گی، سندھ میں فلڈ ایمرجنسی اور بحالی کے پروگرام کے منصوبے کو ایکنک کو بھیج دیا گیا اس پر 88 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت کا تخمینہ ہے۔اجلاس میں راولپنڈی کہوٹہ روڈ کو دوہرا کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا اس پر 23 ارب 54 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت آئے گی اس منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو ار سال کر دیا گیا، اس کے ساتھ اضافی زمین خریدی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: منصوبے کو منظور کو منظور کر لیا کروڑ روپے سے کے منصوبے کو اجلاس میں کی لاگت
پڑھیں:
خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہا ہے کہ خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،قرآن وسنت اسلامی تہذیب کے بنیادی ستون ہیں ،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،اسلامی تعلیمات میں کائنات کا کھوج اور تحقیق اللہ تعالیٰ کی تسبیح کی طرح لازم ہے۔بدھ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی امت میں پیدا ہونے پرہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے ، یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے، دنیا کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری نبی کریمﷺ کی امت پر ہے تاکہ کوئی گمراہی کے راستے پر بھٹک کر ہدایت سے محروم نہ رہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کی آبادی دو ارب سے بڑھ چکی ہےمگر ایک کروڑ آبادی والے ملک نے دو ارب لوگوں کو آگے لگایا ہوا ہے اور وہ جب اورجیسے چاہتا ہے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلتا ہے۔ا ن کا کہنا تھا کہ غزہ میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم وستم کا بازار گرم ہے، اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس بھی ہوا مگر آج بھی غزہ پر بمباری ہوئی ہے ، ہم اکثریت میں ہونے کے باوجود اقلیت کے ہاتھوں نقصان اٹھا رہےہیں ۔ انہوں نے حدیث نبویﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اصل زندگی اور اس کے مقاصد کو بھول کر دنیا کی محبت میں گرفتار ہوچکے ہیں ، اپنے اصل فرض سے غافل ہوکر ہم پستی کی وادیوں میں گرتے جارہے ہیں ، صحابہ کرام نے مٹھی بھر ہونےکے باوجود اسلام کو مراکش سے انڈونیشیا تک پہنچایا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قرآن وسنت اسلامی تہذیب کے بنیادی ستون ہیں ،قرآن موجود ہے اور رہے گا اسی طرح سیرت بھی ہمارے پاس موجود ہے اور قیامت تک رہے گی مگراس کے باوجود مغلوب ہوتے جارہے ہیں کیونکہ ہماری زندگی قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سپین میں مسلم تہذیب کے عروج کے وقت تمام علوم کے ماہرین کا تعلق اسی امت سے تھا ،اہم شعبوں میں مسلمان سکالرز موجود تھےکیونکہ ان لوگوں نے قرآن کریم اور سیرت سے رہنمائی حاصل کی تھی۔انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالیٰ علم کا منبہ ہیں اور مسلمانوں کوسمجھنا چاہئے کہ معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،اسلامی تعلیمات میں کائنات کا کھوج اور تحقیق اللہ تعالیٰ کی تسبیح کی طرح لازم ہے، ہم نے قرآن و سنت کو سرچشمہ ہدایت سمجھنے کی بجائے قرآن کریم کومحض ایک مقدس کتاب اور سیرت کو ایک متبرک کہانی سمجھ لیا ہے ،اگر ہم عشق رسول کا دعوی کرتے ہیں تو ہمیں رشوت، ملاوٹ کے خاتمے ، محلوں اور بازاروں میں گندگئی پھیلانے ،اپنے غصے پر قابو پانے، ہمسایوں کے حقوق کا خیال کرنے اور ناپ تول ٹھیک کرنے پر عمل کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیرت نبوی سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ان کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کو گزارنا ہے ،اگر ایسا نہ کیا تو ہم پستیوں میں گرتے چلے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ، پاکستا ن موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے بڑے ممالک میں شامل ہے، انسان اور فطرت کے درمیان تعلقات عدم توازن کا شکار ہونے سے دنیا اس مسائل کا سامنا کررہی ہے حالانکہ نبی کریم ﷺ نے 1500 سال قبل ہمیں پانی کے تحفظ ، شجرکاری اور ماحولیات کے متعلق اہم تعلیمات دی تھیں۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا تھا، آپ ﷺ نے جنگوں میں درختوں کی حرمت کا فرمان جاری کیا ، ماحولیات کے لئے مخصوص علاقوں کا تصور بھی ہمیں نبی کریمﷺ سے ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی زندگی میں توازن قائم کرنا ہوگا کیونکہ کائنات توازن پر قائم ہے، سادگی اپنانے سے وسائل کو محفوظ بناسکتے ہیں ، ہمیں پانی کی ایک ایک بوند کی حفاظت کرنا ہوگی، بحیثیت مسلمان ہر شخص کو ایک درخت لگانا چاہئے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا۔\932