WE News:
2025-11-03@14:57:07 GMT

کیا آپ کا پاور بینک جعلی ہے؟ ان علامات سے پتہ چلائیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

کیا آپ کا پاور بینک جعلی ہے؟ ان علامات سے پتہ چلائیں

آج کے زمانے میں اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہیں۔ لیکن ان اہم ڈیوائسز سے ہر وقت فائدہ اٹھانے کے لیے ایک مضبوط اور قابل اعتماد پاور بینک کی ضرورت پڑتی ہے، تا کہ گھر سے باہر اگر چارجنگ ختم ہوجائے تو ڈیواسز کو چارج کیا جا سکے۔

ویسے تو مارکیٹ میں بے شمار اقسام اور ماڈلز کے پاور بینکس دستیاب ہیں، جن میں سے صحیح انتخاب کرنا اکثر ایک مشکل کام بن جاتا ہے۔

پاور بینک سے متعلق عام غلط فہمیاں اور دھوکے

پاکستانی مارکیٹ میں پاور بینک کی خریداری کے دوران کئی دھوکہ دہی کے واقعات عام ہیں، جن سے بچنا بہت ضروری ہے۔

نقلی برانڈز کی بھرمار

مارکیٹ میں کئی ایسے پاور بینکس دستیاب ہیں جو مشہور برانڈز کی نقل ہیں، ان نقلی پاور بینکس کی پیکیجنگ اور ڈیزائن اصلی جیسے لگتے ہیں، لیکن ان کی کارکردگی نہایت ناقص ہوتی ہے۔ یہ زیادہ دیر تک چارج نہیں رکھتے اور بعض اوقات آپ کی ڈیوائسز کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

گنجائش کے جھوٹے دعوے

کئی بار پاور بینک کی پیکیجنگ پر 20,000 mAh یا اس سے زیادہ گنجائش کا دعویٰ کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ 10,000 mAh یا اس سے بھی کم گنجائش فراہم کرتے ہیں۔ یہ دھوکہ عام ہے اور خریداروں کو دھوکہ دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔

کمزور بیٹری سیلز

نقلی پاور بینکس میں ناقص معیار کی بیٹری سیلز استعمال کی جاتی ہیں، جو زیادہ دیر تک کارکردگی نہیں دکھا پاتیں۔ یہ سیلز جلد گرم ہو سکتی ہیں اور بعض اوقات پھٹنے کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

خراب سیفٹی فیچرز

کئی پاور بینکس میں اوور چارجنگ، اوور ہیٹنگ اور شارٹ سرکٹ سے بچاؤ کے فیچرز شامل نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے آپ کی ڈیوائسز کو مستقل خطرہ لاحق رہتا ہے۔

جعلی وارنٹی کارڈ

کئی دکاندار نقلی وارنٹی کارڈ فراہم کرتے ہیں، جو صارف کے کسی کام کے نہیں ہوتے۔ جب آپ پاور بینک میں کسی مسئلے کے لیے وارنٹی کا دعویٰ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ وارنٹی کارڈ تو جعلی ہے۔

پاور بینک خریدتے وقت کونسی خصوصیات مدِ نظر رکھیں؟

پاور بینک کی گنجائش اور کارکردگی

پاور بینک کی گنجائش اس کی سب سے اہم خصوصیت ہوتی ہے، جو ملی ایمپئر آور (mAh) میں ماپی جاتی ہے۔ یہ گنجائش اس بات کا تعین کرتی ہے کہ پاور بینک کتنی بار آپ کی ڈیوائس کو چارج کر سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس ایک عام اسمارٹ فون ہے تو 10,000 mAh کا پاور بینک کافی ہوگا۔ لیکن اگر آپ ٹیبلیٹ یا لیپ ٹاپ چارج کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو 20,000 mAh یا اس سے زیادہ گنجائش والے پاور بینک کی ضرورت ہوگی۔ گنجائش کا انتخاب ہمیشہ اپنی ضروریات اور ڈیوائسز کی بیٹری سائز کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں۔

فاسٹ چارجنگ کے فوائد

پاور بینک کی آؤٹ پٹ پاور بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ یہ طے کرتی ہے کہ آپ کی ڈیوائس کتنی تیزی سے چارج ہوگی۔ آؤٹ پٹ پاور کو وولٹ اور ایمپئر میں ماپا جاتا ہے۔ عام پاور بینکس 5V/2A یا 5V/3A آؤٹ پٹ فراہم کرتے ہیں، جو اسمارٹ فونز کے لیے کافی ہیں۔

لیکن اگر آپ کے پاس فاسٹ چارجنگ کی سہولت والا فون ہے تو آپ کو ایسا پاور بینک لینا چاہیے جو Quick Charge یا PD (Power Delivery)  جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو سپورٹ کرے۔ اس سے نہ صرف آپ کا وقت بچے گا بلکہ آپ کی ڈیوائس بھی زیادہ جلدی چارج ہوگی۔

البتہ کوشش کریں کہ ایک وقت میں ایک ڈیوائس ہی چارج کریں اس کے علاوہ اس بات کا خیال رکھیں کہ پاور بینک کو چارج پر لگا کر اسی وقت اپنی ڈیوائس کنکیکٹ کر کے چارج ہر گز نہ کریں۔ یہ طریقہ نہ صرف پاور بینک کو نقصان پہنچائے گا بلکہ آپ کے موبائل یا دوسری ڈیوائسز کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوگا۔

سیفٹی فیچرز کی اہمیت

پاور بینک کی کوالٹی اور سیفٹی فیچرز کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ناقص معیار کے پاور بینک آپ کی ڈیوائس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہمیشہ ایسے پاور بینک خریدیں جو اوور چارجنگ پروٹیکشن، اوور ہیٹنگ پروٹیکشن اور شارٹ سرکٹ پروٹیکشن جیسے حفاظتی فیچرز فراہم کرتے ہوں۔ یہ فیچرز نہ صرف آپ کی ڈیوائس کو محفوظ رکھتے ہیں، بلکہ پاور بینک کی لمبی عمر کو بھی یقینی بناتے ہیں۔

آؤٹ پٹ پورٹس کی تعداد

پاور بینک میں موجود آؤٹ پٹ پورٹس کی تعداد بھی ایک اہم پہلو ہے۔ اگر آپ کو صرف ایک ڈیوائس چارج کرنی ہے تو بھی ضروری ہے کہ ایسے پاور بینک کا انتخاب کریں جس میں کم از کم دو یا تین آؤٹ پٹ پورٹس موجود ہوں۔ جدید پاور بینکس میں USB-A اور USB-C دونوں پورٹس دستیاب ہوتی ہیں، جو آپ کی چارجنگ کے تجربے کو مزید بہتر بناتی ہیں۔

وزن اور سائز

پاور بینک کا وزن اور سائز بھی خریداری کے وقت مدنظر رکھنا چاہیے۔ اگر آپ پاور بینک کو سفر کے دوران استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ہلکے وزن اور چھوٹے سائز والا پاور بینک زیادہ موزوں ہوگا۔

البتہ، اگر آپ زیادہ گنجائش چاہتے ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ بڑی گنجائش والے پاور بینکس عموماً بھاری اور بڑے ہوتے ہیں، لیکن یہ لمبے سفر کے لیے بہترین ثابت ہو سکتے ہیں۔

البتہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ اکثر کمپنیز صارف کو دھوکہ دینے کے لئے پاور بینک میں مٹی بھر کر اسے بھاری بناتی ہیں.

اس سے بچنے کے لئے بھروسے مند اور معیاری برانڈ کا انتخاب ضروری ہے۔

چند قابل اعتماد برانڈز

ہمیشہ معروف برانڈز کے پاور بینک خریدیں تا کہ آپ کو معیار اور وارنٹی کی ضمانت مل سکے۔ پاکستانی مارکیٹ میں  Xiaomi، Anker، RAVPower، Romoss، اور Samsung جیسے برانڈز قابل اعتماد ہیں۔

معروف برانڈز کے پاور بینک میں سیفٹی فیچرز اور طویل عمر کی یقین دہانی کی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ وارنٹی کے ساتھ خریداری کرنے سے آپ کو خراب ہونے کی صورت میں مرمت یا تبدیلی کی سہولت بھی ملتی ہے۔

بجٹ کتنا رکھیں؟

پاور بینک کی قیمت بھی ایک اہم پہلو ہے۔ کم بجٹ میں 5,000 سے 7,000 روپے کے درمیان اچھے پاور بینکس دستیاب ہیں، جبکہ زیادہ گنجائش یا فاسٹ چارجنگ فیچرز والے پاور بینک 10,000 روپے یا اس سے زیادہ کے بجٹ میں آتے ہیں۔

قیمت کے ساتھ ساتھ پاور بینک کی چارجنگ کی رفتار پر بھی غور کریں۔ ایسے پاور بینک تلاش کریں جو فاسٹ ری چارجنگ کی سہولت فراہم کرتے ہوں۔ USB-C ان پٹ والا پاور بینک اس حوالے سے بہتر انتخاب ہے کیونکہ یہ زیادہ تیزی سے چارج ہوتا ہے۔

کون سے اضافی فیچرز پر غور کریں؟

پاور بینک میں LED انڈیکیٹر یا اسکرین ڈسپلے ہونا بھی ایک بہترین فیچر ہے۔ یہ آپ کو پاور بینک کی بیٹری لیول کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، جس سے آپ کو پتہ چلتا ہے کہ پاور بینک میں کتنا چارج باقی ہے۔ خاص طور پر سفر کے دوران یہ فیچر بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

نقلی پاور بینکس کیسے بچیں؟

پاکستانی مارکیٹ میں نقلی پاور بینکس کی بھرمار ہے، اس لیے ہمیشہ اصلی پاور بینک خریدیں۔ اصلیت کی تصدیق کے لیے پیکیجنگ، سریل نمبر، اور برانڈ کی ویب سائٹ پر موجود تصدیقی عمل کو ضرور چیک کریں۔ مستند دکانوں سے خریداری کریں اور پروڈکٹ کے ریویوز ضرور پڑھیں تاکہ آپ کو بہترین پاور بینک حاصل ہو سکے۔

پاور بینک خریدنا ایک اہم فیصلہ ہے، جو آپ کی روزمرہ زندگی کو آسان بنا سکتا ہے۔ اپنی ضروریات، بجٹ، اور ڈیوائسز کے مطابق پاور بینک کا انتخاب کریں۔ اگر آپ ان تمام نکات کو مدنظر رکھیں گے تو یقیناً آپ ایک ایسا پاور بینک خرید سکیں گے جو آپ کو ہر وقت چارجنگ کی بہترین سہولت دے سکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خوشبخت صدیقی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نقلی پاور بینکس ایسے پاور بینک پاور بینک میں زیادہ گنجائش ا پ کی ڈیوائس پاور بینک کی کے پاور بینک پاور بینک کا مارکیٹ میں فراہم کرتے وارنٹی کا کا انتخاب چارجنگ کی ضروری ہے کرتے ہیں چارج کر جاتا ہے اگر ا پ ا ؤٹ پٹ کے لیے ہیں تو

پڑھیں:

اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے

سوشل میڈیا پر آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے بنائی گئی ویڈیوز کا سیلاب آ گیا ہے لیکن ان جعلی ویڈیوز کو پہچاننے کا ایک اہم اشارہ ہے کہ کیا ویڈیو کی کوالٹی اتنی خراب ہے جیسے یہ کسی پرانے موبائل یا کمزور کیمرے سے بنائی گئی ہو؟

’یہ تو اصلی لگ رہی تھی‘

ماہرین کے مطابق پچھلے 6 ماہ میں اے آئی ویڈیو بنانے والے ٹولز اتنے ترقی یافتہ ہو گئے ہیں کہ اب ہمیں حقیقت اور نقل میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کی پاکستان کے خلاف جعلی ویڈیو بے نقاب، یہ ویڈیوز کیسے پھیلائی جاتی ہیں؟

کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے کے کمپیوٹر سائنسدان اور ڈیجیٹل فرانزکس کے ماہر ہینی فرید کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم ویڈیو کی کوالٹی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اگر تصویر دھندلی یا دانے دار ہے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

دھندلی ویڈیوز زیادہ خطرناک کیوں ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جو اے آئی ویڈیوز ہمیں دھوکہ دے رہی ہیں وہ عموماً کم معیار کی ہوتی ہیں۔

وجہ یہ ہے کہ جب ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا یا کم ریزولوشن میں رکھا جائے تو اس میں موجود چھوٹے نقائص جیسے عجیب حرکات، غیر فطری چہرے کے تاثرات یا پس منظر کی غلطیاں چھپ جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر خرگوشوں کے ٹرامپولین پر اچھلنے والی جعلی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر 24 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا۔

نیویارک سب وے میں 2 افراد کے ’محبت میں مبتلا‘ ہونے والی ویڈیو بھی لاکھوں لوگوں کو دھوکا دے گئی۔

اور ایک جعلی پادری کی ویڈیو، جس میں وہ دولت مند طبقے کے خلاف تقریر کر رہا تھا، لاکھوں لوگوں کو اصلی لگی۔

ان سب ویڈیوز میں ایک بات مشترک تھی جو یہ تھی کہ وہ سب کم معیار کی فوٹیجز تھیں۔

ویڈیوز اتنی مختصر کیوں ہوتی ہیں؟

فرید کے مطابق جعلی ویڈیوز کی ایک اور پہچان ان کی لمبائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر ویڈیوز صرف 6 سے 10 سیکنڈ کی ہوتی ہیں کیونکہ طویل ویڈیو بنانا مہنگا اور مشکل ہے۔

مزید پڑھیے: ٹک ٹاک نے پاکستان میں مزید ڈھائی کروڑ ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں

اسی طرح کم ریزولوشن اور زیادہ کمپریشن بھی ایک نشانی ہو سکتی ہے کیونکہ دھوکہ دینے والے اکثر ویڈیو کو جان بوجھ کر دھندلا کرتے ہیں تاکہ نقائص چھپ جائیں۔

اب آگے کیا ہوگا؟

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ مشورہ ہمیشہ کام نہیں کرے گا کیونکہ اے آئی تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔

ڈریکسل یونیورسٹی کے پروفیسر میتھیو اسٹام کہتے ہیں کہ 2 سال کے اندر یہ ظاہری نشانات ختم ہو جائیں گے اور ہم اپنی آنکھوں پر اعتبار نہیں کر سکیں گے تاہم امید ابھی باقی ہے۔

ڈیجیٹل فورینسک کے ماہرین ایسے ڈیجیٹل فنگر پرنٹس پر کام کر رہے ہیں جن سے ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتا لگایا جا سکے۔ مستقبل میں ممکن ہے کیمرے خود ویڈیو میں تصدیقی ڈیٹا (میٹا ڈیٹا) شامل کریں تاکہ اس کی اصلیت ثابت ہو سکے۔

اصل حل کیا ہے؟

ڈیجیٹل لٹریسی ماہر مائیک کولفیلڈ کے مطابق مسئلے کا حل ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ہمارا رویہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ویڈیوز کو بھی تحریر کی طرح دیکھیں صرف دیکھنے سے یقین نہ کریں بلکہ اس کا ماخذ، سیاق و سباق اور پوسٹ کرنے والے شخص کو پرکھیں۔

مائیک کولفیلڈ نے کہا کہ اب کسی ویڈیو کو صرف دیکھ کر اصلی سمجھنا خطرناک ہو گیا ہے اور حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ پوچھیں کہ یہ ویڈیو کہاں سے آئی؟

مزید پڑھیں: ڈیپ فیک چہرے کے ساتھ پہلی سرٹیفائیڈ جعلی ویڈیو جاری کر دی گئی

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ یہ ویڈیو کس نے اپلوڈ کی ہے اور کیا کسی معتبر ذریعے نے اس کی تصدیق کی ہے؟

جیسا کہ پروفیسر اسٹام کہتے ہیں یہ 21ویں صدی کا سب سے بڑا انفارمیشن سیکیورٹی چیلنج ہے لیکن ہم ابھی ہار ماننے کے لیے تیار نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اصلی اور نقلی ویڈیو میں پہچان اے آئی ویڈیو ڈیپ فیک

متعلقہ مضامین

  • اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
  • ہفتے بھر مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں نئی جان، انڈیکس میں 2,000 پوائنٹس کا اضافہ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • مہمند ڈیم پاور منصوبہ: کویت 25 ملین ڈالر قرض دے گا
  • سی ڈی اے میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے ،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • پاکستان اور کویت کے درمیان مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے دوسرا قرض پروگرام طے پا گیا