ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،وزارت دفاع کے وکیل خارجہ حارث نے کہاکہ سپریم کورٹ اس سماعت میں ہر کیس کا انفرادی حیثیت سے جائزہ نہیں لے سکتی،عدالت کے سامنے آرٹیکل 184کی شق 3کا کیس نہیں ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے؟وکیل نے کہاکہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے،ملزم اقبال جرم کرلے تو اسلامی قانون کے تحت رعایت ملتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اقبال جرم تو مجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ وہ معاملہ الگ ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا ملٹری ٹرائل میں سرکاری وکیل دیا جاتا ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ وکیل کرنے کی حیثیت نہ رکھنے والے ملزم کو سرکاری وکیل دیا جاتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عام طور پر تو ملزم عدالت کا فیورٹ چائلڈہوتا ہے،ملٹری کورٹ میں بھی ملزم کو فیورٹ چائلڈ سمجھاجاتا ہے؟وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ آرمی ایکٹ رولز کے تحت ملزم کو مکمل تحفظ دیا جاتا ہے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ملٹری کورٹس اپیلیں سنی ہیں،جب ہائیکورٹس میں اپیل آتی ہے تو جی کیو پورا ریکارڈ فراہم کرتا ہے،ریکارڈ میں پوری عدالتی کارروائی ہوتی ہے،ماضی کے ملٹری کورٹس فیصلے کی کچھ مثالیں بھی پیش کریں۔
جنید اکبر خان اوورسیز پاکستانیز کی چیئرمین شپ سے مستعفی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہے جسٹس جمال مندوخیل ملٹری ٹرائل ہے وکیل کورٹ ا
پڑھیں:
جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
اسلام آباد:جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم میں نیا موڑ، چیف جسٹس کورٹ کی کل کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر کر دی گئی۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دائر کی۔
درخواست میں موقف اپنایا کہ گزشتہ روز میڈیا پر بڑے پیمانے پر جسٹس جہانگیری کیس رپورٹ ہوا، میڈیا پر رپورٹ ہوا چیف جسٹس نے وکلا کو کہا ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے لیکن سماعت ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 16 ستمبر دن ایک بجے کورٹ نمبر 1 کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون کی جانب سے درخواست کے ساتھ یو ایس بھی جمع کروائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا۔