عدالتوں کے ساتھ ساتھ ثالثی کے نظام پر بھی توجہ دینا ہوگی، جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئی بی اے کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالتوں کے ساتھ ساتھ مصالحت اور ثالثی کے نظام پر بھی توجہ دینا ہوگی۔
جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 2.4 ملین کیسز زیر التوا ہیں جبکہ 86 فیصد کیسز ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ججز کی تعداد کم اور کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، انصاف تک رسائی ہر کسی کا بنیادی حق ہے مگر انصاف تک رسائی کا مطلب صرف عدالتوں تک رسائی نہیں بلکہ تنازعات کا مختلف طریقوں سے حل بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:اسلامک فنانسنگ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جاسکتا ہے، جسٹس منصور
جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مصالحت اور ثالثی کا نظام بھی لوگوں کو فراہم کرے، یہ طریقہ انصاف کے نظام کا ہی حصہ ہے اور ہمیں اسے الگ نہیں سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی انصاف کے لیے عدالتوں کا رُخ کرکے حکم امتناعی اور ضمانت کی درخواست کرتا ہے، ممالک اس طرح نہیں چلتے۔
جسٹس منصور کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں تنازعات لے جانے سے رشتوں اور تعلقات میں دراڑ پڑتی ہے مگر ثالثی کے طریقے سے تعلقات برقرار رہتے ہیں، ہمیں اس نظام کو مرکزی حیثیت دینا ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
arbitration mediation judiciary justice mansoor ali shah جسٹس منصور علی شاہ عدلیہ مصالحت اور ثالثی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ عدلیہ مصالحت اور ثالثی
پڑھیں:
بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
راجستھان کے سابق وزیراعلٰی نے کہا کہ نریندر مودی نے 2015ء سے بہار کیلئے 50,000 کروڑ روپے سے لیکر 1.25 لاکھ کروڑ روپے تک کے پیکجوں کا اعلان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے بہار اسمبلی انتخابات کے لئے این ڈی اے کے منشور کو "جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے پارٹی کے سینیئر لیڈر اور راجستھان کے سابق وزیراعلٰی اشوک گہلوت نے ہفتہ کو بہار کے وزیراعلٰی نتیش کمار کے 20 سالہ دور حکومت کا حساب مانگا۔ اشوک گہلوت نے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ این ڈی اے کا منشور جاری کرنا خود ایک واقعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی پارٹی کی جانب سے صرف 26 سیکنڈ کے اندر منشور جاری کیا گیا۔ اشوک گہلوت نے کہا کہ این ڈی اے کے لیڈر میڈیا سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور سماج کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ بی جے پی اور این ڈی اے "جمہوریت کا نقاب" پہن کر مذہب کے نام پر حکومتیں بنا رہے ہیں۔
اشوک گہلوت نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 2015ء سے بہار کے لئے 50,000 کروڑ روپے سے لے کر 1.25 لاکھ کروڑ روپے تک کے پیکجوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے موتیہاری میں شوگر مل کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم پچھلے 20 سالوں میں ایسے تمام وعدے پورے نہیں کئے گئے۔ راجستھان کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ نتیش کمار نے اب تک جتنے بھی وعدے کئے ہیں ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا ہے۔ انڈیا بلاک کے منشور کا حوالہ دیتے ہوئے اشوک گہلوت نے کہا کہ ہمارا منشور الیکشن جیتنے کے بعد کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، جہاں بھی کانگریس حکومت برسر اقتدار رہی ہے، اس نے اپنے منشور میں کئے گئے وعدوں کو پورا کیا ہے، بہار میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر کانگریس لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ اکھلیش پرساد سنگھ نے این ڈی اے کے منشور کو "فوٹو شوٹ" قرار دیا۔
پرساد سنگھ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے ہی وزیراعلٰی کو آگے بڑھانے اور نتیش کمار کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں کانگریس کی حکومت کے دوران ملک میں کل چینی کی پیداوار کا 27 فیصد ریاست میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آج یہ دو فیصد سے نیچے گر گیا ہے، اسی طرح عوامی شعبے کی سرمایہ کاری میں بہار ملک کی ریاستوں میں 28ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ پرساد سنگھ نے مزید الزام لگایا کہ وزیر اعظم بہار کی زمین اپنے دوستوں میں بانٹ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں زمین کی کمی ہے اس کے باوجود وزیر اعظم کے دوستوں کو ایک روپے میں 1000 ایکڑ زمین دی جارہی ہے۔ پرساد سنگھ نے کہا کہ نتیش کے دور حکومت میں ریاست میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔