26ویں آئینی ترمیم کیخلاف ایک اور درخواست پر وفاقی حکومت و دیگر کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کو فل بنچ بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کے برعکس ترمیم کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، حکومت نے خلاف قانون ترمیم کرکے عدلیہ کو مقننہ کے ماتحت کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف ایک اور درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف ایک اور درخواست کی سماعت ہوئی، درخواستگزار سہیل حمید ایڈوکیٹ نے مؤقف دیا کہ کوئی بھی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم نہیں ہو سکتی، ترمیم آئین پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فل بنچ بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کے برعکس ترمیم کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، حکومت نے خلاف قانون ترمیم کرکے عدلیہ کو مقننہ کے ماتحت کر دیا ہے۔ درخوست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔ عدالت عالیہ نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف چوتھی درخواست کو بھی پہلے سے زیر سماعت درخواستوں کے ساتھ یکجا کر دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف
پڑھیں:
چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
لاہور:چاروں صوبوں کی 2 ہزار فلور ملز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبہ کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دے۔
فلور ملز کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی گندم مصنوعات دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں بڑا اجلاس ہوا جس میں ملک میں گندم آٹا صورتحال پر غور کیا گیا۔
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلور ملز صوبائی حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں۔ پنجاب کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت گندم امپورٹ کی اجازت دے۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے عامر عبداللہ نے کہا کہ سال 2024 میں ہونے والی گندم امپورٹ کا فیصلہ درست تھا، بعض فلور ملز رہنماوں کی تنقید بلا جواز ہے۔ سال 2024 میں گندم امپورٹ نہ ہوتی تو کراچی کی فلور ملز کو وافر گندم دستیاب نہ ہوتی۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں گندم کا شارٹ فال موجود ہے، بحران سے بچنے کے لیے امپورٹ ناگزیر ہے۔
سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی دوسرے صوبوں کے لیے گندم آٹا کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران پیدا ہو رہا ہے، پاکستان کو آئندہ چند ماہ بعد آٹا بحران سے بچانے کے لیے گندم امپورٹ کرنا ہی فوری حل ہے۔
بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کاشت اور پیداوار کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا تھا کہ امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔