درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کو فل بنچ بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کے برعکس ترمیم کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، حکومت نے خلاف قانون ترمیم کرکے عدلیہ کو مقننہ کے ماتحت کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف ایک اور درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف ایک اور درخواست کی سماعت ہوئی، درخواستگزار سہیل حمید ایڈوکیٹ نے مؤقف دیا کہ کوئی بھی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم نہیں ہو سکتی، ترمیم آئین پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فل بنچ بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کے برعکس ترمیم کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، حکومت نے خلاف قانون ترمیم کرکے عدلیہ کو مقننہ کے ماتحت کر دیا ہے۔ درخوست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔ عدالت عالیہ نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف چوتھی درخواست کو بھی پہلے سے زیر سماعت درخواستوں کے ساتھ یکجا کر دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف

پڑھیں:

ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے

حکومت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم  کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں  مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے  میں ترمیم  کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔

آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز  دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل  کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی  کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز  بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں

ذرائع کے مطابق  مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز  بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔

علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔  اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم  سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل  ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز  بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔

وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلزپارٹی کے حوالے کردیاہے اور پی پی سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے
  • سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف