کراچی پولیس چیف نے تاجروں کا زمینوں پر قبضے کا دعویٰ مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ پولیس حکومت کا ذیلی شعبہ ہے، لیکن پولیس پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ زمینوں پر قبضوں میں کمی واقع ہوئی ہے، بلاول ہاؤس میں گزشتہ روز کراچی کے بڑے تاجروں نے زمینوں پر قبضے کی شکایات کی گئی تھی۔ بدھ کو نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کہا کہ زمینوں پر 2023ء کے مقابلے میں قبضے کی کم شکایات موصول ہوئی ہیں، سال 2024ء میں زمینوں پر قبضے اور تجاوزات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے، زمینوں پر قبضے یا دیگر مسائل ہوں، پولیس افسران کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے اور انھیں سزائیں بھی ہوئی ہیں۔
جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ پولیس میں جرائم کے حوالے سے زیرو ٹالرینس ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ آباد نے جھوٹی شکایات لگائی ہیں، زمینوں پر قبضے سے متعلق آباد کی شکایات کسی خاص بلڈر سے متعلق ہو سکتی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی نے 2024ء میں زمینوں پر قبضے کے حوالے سے سال بھر کہ شکایات جلد منظرعام پر لانے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ گریبنگ نہ ہونے کے برابر ہے، میرا دعویٰ ہے کہ محکمہ پولیس میں جتنی سزائیں ہیں، کہیں اور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس حکومت کا ذیلی شعبہ ہے، لیکن پولیس پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ
پڑھیں:
نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نواب شاہ (نمائندہ جسارت) نواب شاہ میں قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ہوگیا ہے، جہاں بااثر افراد نے سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں، پلاٹوں اور قیمتی زمینوں پر قبضے شروع کر دیے ہیں۔ شہریوں کی شکایات کے باوجود مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق قبضہ مافیا کو بعض سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران کی پشت پناہی حاصل ہے، جس کے باعث قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔علاقے کے مختلف محلوں اور تجارتی مقامات پر سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ بااثر افراد مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے ذریعے زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں فروخت کر رہے ہیں۔ ان عناصر کا دعویٰ ہے کہ انہیں “لیس” سپریم کورٹ کی جانب سے ملی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی قانونی اجازت موجود نہیں۔ اس طرح عوام کو گمراہ کرنے اور سرکاری اداروں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سنگین صورتحال کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) میدان میں آگئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے نواب شاہ پریس کلب کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں بڑی تعداد میں کارکنان اور شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر “قبضہ مافیا مردہ باد” اور “سرکاری زمین عوام کی ملکیت ہے” جیسے نعرے درج تھے۔ایس ٹی پی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر قادر مگسی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواب شاہ سمیت پورے سندھ میں قبضہ مافیا نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقامی حکومتیں اور انتظامیہ ان بااثر افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، اور اگر فوری طور پر کارروائی نہ کی گئی تو سندھ ترقی پسند پارٹی اپنی تحریک کو پورے صوبے میں پھیلا دے گی۔ڈاکٹر قادر مگسی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا نام استعمال کرنا ریاستی اداروں کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جائے، اور ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مظاہرین نے وارننگ دی کہ اگر انتظامیہ نے ایک ہفتے کے اندر اندر قبضے ختم نہ کرائے تو وہ ضلعی دفتر کے باہر دھرنا دیں گے، جس میں نواب شاہ سمیت آس پاس کے اضلاع سے بھی کارکنان شریک ہوں گے۔دوسری جانب شہری حلقوں نے بھی ایس ٹی پی کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اور اگر حکومت نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔نواب شاہ میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں نے نہ صرف قانون کی عملداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ اس مسئلے پر کب اور کیسے حرکت میں آتی ہے، یا پھر قبضہ مافیا اسی طرح طاقت کے زور پر شہریوں کی زمینیں ہڑپ کرتا رہے گا۔