کینیڈا میں مستقل رہائشی ویزوں سے کون کون فائدہ اٹھاسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ٹورنٹو(نیوز ڈیسک)کینیڈا نے غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے 4 ہزار مستقل رہائشی ویزوں کا اعلان کیا ہے۔
کینیڈا اپنے ایکسپریس انٹری ڈرا کے ذریعے عالمی سطح پر ہنرمند کارکنوں کو اپنی جانب راغب کرتا رہتا ہے، اب کینیڈا نے غیر ملکی ہنرمند افراد کے لیے ایک اور سہولت کا اعلان کیا ہے۔
امیگریشن ریفیوجیز اینڈ سٹیزن کینیڈا (آئی آر سی سی) نے ایکسپریس انٹری ڈرا نمبر 333 میں کینیڈا کے تجربہ کلاس (سی ای سی) پروگرام کے تحت 4 ہزار غیر ملکی ہنرمند کارکنان کو مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل کینیڈا نے 2024-2026 کے لیے ایک پرجوش امیگریشن لیول پلان کا اعلان کیا تھا، 2024 میں 485,000 نئے رہائشیوں کے اہداف کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جو 2025 میں بڑھ کر 500,000 ہو جائے گا اور 2026 میں اسی سطح کو برقرار رکھا جائے گا۔
کینیڈا کی آئی آر سی سی کی سربراہی میں اُٹھایا جانے والا یہ اہم اقدام حکمت عملی کے ساتھ مزدوروں کی شدید کمی کو دور کرتا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے، یہ اقدام خاندان کے دوبارہ اتحاد میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
اس منصوبے میں میاں بیوی، شراکت داروں، بچوں اور والدین اور دادا دادی کے پروگرام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خاندان کے دوبارہ اتحاد پر بھی زور دیا گیا ہے۔
اس سہولت سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
کینیڈا کا یہ پروگرام (سی ای سی) کینیڈا میں پہلے ہی ملازمت کرنے والے ہنر مند کارکنوں کے لیے ترتیب دیاگیا ہے، پروگرام کا مقصد ان غیر ملکی کارکنان کو مستقل رہائش کی فراہمی ہے، اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے کے لیے شرط رکھی گئی ہے کہ وہ غیر ملکی کارکنان اس اسکیم سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں جنہوں نے گزشتہ 3 سال میں کم از کم ایک سال کینیڈا میں کام کیا ہو۔
بلا معاوضہ انٹرنشپ ، رضاکارانہ کام ، یا غیر مجاز ملازمت کرنے والے کارکنان کو یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کے تحت منعقدہ مذاکرے میں دنیا کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے مشکل مگر ضروری فیصلوں کے ذریعے معیشت کو استحکام کی راہ پر گامزن کیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے اور مالیاتی ڈھانچے میں تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس پالیسی سازی کو اس کے آپریشنل دائرہ کار سے الگ کر دیا گیا ہے تاکہ ٹیکس نظام کو مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹیکس اصلاحات، نجکاری، اور توانائی کے شعبے میں تبدیلیوں کا عمل پوری توانائی سے جاری رہے گا۔ وزیر خزانہ نے زور دیا کہ ملکی معیشت کی بحالی اور ترقی کا انحصار برآمدات میں اضافے اور برآمدی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ پر ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا نصب العین پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہے، اور اس کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر مالی وسائل میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی اور تیزی سے بڑھتی آبادی کو پاکستان کے لیے بڑے خطرات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مربوط اور مؤثر منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں