سی ڈی سی شیئر رجسٹرار نے انڈسٹری کا پہلا واٹس ایپ ای ووٹنگ سلوشن متعارف کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سینٹرل ڈپازٹری کمپنی آف پاکستان کے ذیلی ادار ے سی ڈی سی شیئر رجسٹرار سروسز لمیٹڈ نے واٹس ایپ کے ذریعے ای ووٹنگ خدمات متعارف کرادی ہیں۔
یہ انقلابی فیچر الیکٹرانک ووٹنگ کے عمل کی ازسرِ نو تعریف کے لیے تیار کیاگیا ہے اور یہ فیچر شیئر ہولڈرز یا ممبران کے لیے زیادہ قابلِ رسائی، موثر اور صارف دوست ہے۔
سی ڈی سی ایس آر کا مقصد سیکیوریٹی اور شفافیت کے اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے بغیر کسی رکاوٹ کے واٹس ایپ کو ای ووٹنگ پلیٹ فارم کے ساتھ ضم کر کے شراکت کو بڑھانا ہے۔
سال 2017 میں اپنے ویب پر مبنی سسٹم سمیت اپنے قیام کے بعد سے سی ڈی سی ایس آر ٹیکنالوجی پر مبنی مختلف خدمات کو متعارف کرانے میں پیش پیش رہی ہے۔
اس پلیٹ فارم کے ذریعے شیئر ہولڈرز یا ممبران الیکٹرانک طور پر رجسٹر اور ووٹ ڈال سکتے ہیں اور سی ڈی سی ایس آر کے اس اقدام کو انڈسٹری میں بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ سی ڈی سی ایس آر کئی سالوں سے اپنے کارپوریٹ کلائنٹس کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ویلیو ایڈڈ فیچرز کے ساتھ سسٹم کو ترقی دے رہی ہے۔
حالیہ پولز میں واٹس ایپ ای ووٹنگ فیچر نے پہلے ہی کلائنٹس کے لیے کامیابی کا مظاہرہ کیا ہے اور آہستہ آہستہ اسے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جارہا ہے۔
یہ جدید فیچر پاکستان کے نامور شیئر رجسٹرار کے طور پر سی ڈی سی ایس آر کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ جدّت کے اپنے عزم کے ساتھ کیپٹل مارکیٹ میں مستقل طور پر بینچ مارک قائم کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سی ڈی سی ایس آر واٹس ایپ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔