کراچی: فائرنگ کے واقعات میں پولیس اہلکار اور سیکیورٹی گارڈ سمیت 3 افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں پولیس اہلکار اور سیکیورٹی گارڈ سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق گڈاپ سٹی کے علاقے سپر ہائی وے کاٹھور ٹول پلازہ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں پولیس اہلکار زخمی ہوگیا جسے فوری طبی امداد کے لیے اسٹیڈیم روڈ پر قائم نجی اسپتال لیجایا گیا۔
ایس ایچ او گڈاپ سٹی سرفراز جتوئی نے بتایا کہ فائرنگ سے زخمی پولیس اہلکار کی شناخت کیم چند کے نام سے کی گئی جو کہ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل میں تعینات ہے جبکہ اسے ایک گولی ٹانگ پر لگی تھی۔
مذکورہ مقام پر سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے تعینات بتایا جاتا ہے جبکہ پولیس اہلکار کو موٹر سائیکل سوار 2 نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا تاہم فوری طور پر وجہ کا تعین نہیں ہوسکا اور اس حوالے سے مزید معلومات جمع کی جا رہی ہے۔
پورٹ قاسم گاڑیوں کے شوروم کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں سیکیورٹی گارڈ 65 سالہ گل باچا زخمی ہوگیا جسے فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لیجایا گیا ۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ سیکیورٹی گارڈ سے اتفاقیہ گولی چلنے کے باعث پیش آنے کا بتایا جارہا ہے جس کی پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
دریں اثنا رضویہ سوسائٹی کے علاقے ناظم آباد ایک نمبر جلال آباد کابلی بازار گلی نمبر 5 میں فائرنگ کے واقعہ میں 55 سالہ حبیب اللہ نامی شخص زخمی ہوگیا جسے فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا ۔
رضویہ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی جھگڑے کے دوران کی جانے والی فائرنگ سے پیش آیا ہے جس کی مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار فائرنگ کے
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔