کراچی؛ سرجانی ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے بعد 5 ڈاکو گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی:
سرجانی ٹاؤن پولیس نے مبینہ مقابلے کے بعد ڈکیت گینگ سے تعلق رکھنے والے 5 ڈاکوؤں کو گرفتار کرلیا، گرفتار ڈاکوؤں کے قبضے سے 5 پستول ، گولیاں ، چھینی گئی 6 موٹر سائیکلیں ، 15 موبائل فونز اور نقدی برآمد ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن پولیس نے خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر واحد بخش گبول گوٹھ میں قائم ایک مکان پر چھاپہ مارا تو ملزمان نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی تاہم پولیس نے گلی کا گھیراؤ کرتے ہوئے 5 ڈاکوؤں کو گرفتار کرلیا جبکہ ان دیگر 3 ساتھی موقع سے فرار ہوگئے۔
ترجمان ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس کے مطابق گرفتار ڈاکوؤں کی شناخت انصار علی عرف سیکیورٹی گارڈ عرف پولیس والا (جعلی) ولد امام دین ، محمد فیضان عرف شانی عرف بابا ولد صلاح الدین ، راشد ولد حاجی ناتھا خان ، غلام سرور ولد پیر محمد اور وسیم ولد عبدالرزاق کے نام سے کی گئی۔
گرفتار ڈاکوؤں کے قبضے سے 5 پستول ، گولیاں ، چھینی گئی 6 موٹر سائیکلیں ، 15 موبائل فونز اور نقدی برآمد ہوئی ہے جبکہ برآمد کی جانے والی 4 موٹر سائیکلوں کا ریکارڈ سامنے آیا ہے جس میں وہ سچل ، فیروز آباد ، کورنگی صنعتی ایریا اور سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے چوری کی گئی تھیں اور ان کے مقدمات درج ہیں جبکہ 2 ، 125موٹرسائیکلوں نمبرٹیمپر نکلے جس کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے۔
ترجمان کے مطابق گرفتار ڈاکوشہر کے مخلتف علاقوں سے موٹر سائیکلیں اور موبائل فون چوری اور چھین کر انھیں سرجانی نادرن بائی پاس کے قریب جمع کرتے تھے اور بعدازاں دیگر ساتھیوں کی مدد سے انھیں بلوچستان منتقل کر کے فروخت کر دیا کرتے تھے، جبکہ ڈاکوؤں سے برآمد کیے جانے والے موبائل فونز شہر کے مختلف علاقوں سے چھینے گئے تھے۔
ترجمان پولیس کے مطابق گرفتار ڈاکوؤں کا نیٹ ورک کراچی سے بلوچستان تک سرگرم ہے اور گروہ میں شامل دیگر ساتھیوں کی تلاش میں پولیس چھاپے مار رہی ہے، تاہم پولیس نے ڈاکوؤں کے خلاف قانونی کارروائی مکمل کرتے ہوئے مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کرلیے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل گرفتار ڈاکوو ں سرجانی ٹاو ن پولیس نے کے مطابق
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔