صدرکی جانب سے دستخطوں سے بہت افسوس ہوا،افضل بٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
صدر پی یو ایف جے افضل بٹ نے کہا ہے کہ آج صدر پاکستان کی جانب سے دستخطوں سے ہمیں بہت افسوس ہوا.
ایکسپریس نیوزکے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بڑی امید تھی کہ بھٹو شہید نے ہماری جمہوریت کے لیے، پریس فریڈم کے لیے جان دی،بی بی شہید یہاں اسلام آباد میں آئیں تو پہلے ہمارے کمیپ میں آئیں بعد میں شہید ہوئیں تو آج ان کی روح بھی تڑپتی ہوگی کہ ہماری پارٹی نے آج سیاہ قانون پر کیسے دستخط کردیے.
بہرحال اب ہمارے پاس دو راستے ہیں ہم نے پریس فریڈم موومنٹ کا آغاز کر دیا ہے اور دوسرا راستہ ہمارے پاس عدالتوں کا موجود ہے.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ یہ حکومت وہیں اسٹینڈ کر رہی ہے جہاں ہماری ساری کی ساری سیاسی جماعتیں اسٹینڈ کرتی ہیں، وطیرہ یہی ہے کہ جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو یہ صحافیوں کے ساتھ ہوتے ہیں جب گورنمنٹ میں ہوتے ہیں تو خلاف ہوتے ہیں، پی ٹی آئی نے کیا آرڈیننس نہیں لگا دیا تھا وہ ہائیکورٹ نے اڑایا تھا، وہ اس سے کہیں سخت تھا.
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ اس وقت جب ہم بات کر رہے ہیں یہ قانون ہے صدر کے دستخط کے بعد یہ ملک کا قانون بن گیا ہے اس لیے اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یا نہیں یا نہیں والا معاملہ تو ختم ہو گیا، اگلا صرف یہ ہے کہ جدوجہد ہے، جیسے بٹ صاحب کہہ رہے ہیں کہ دو راستے ہیں، عدالتوں کا راستہ بھی ہے اور صحافتی تنظیموں کی موومنٹ بھی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والوںکیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں
محسن نقوی کرکٹ کے فیصلے کر سکتے ہیں، فلائی اوور بنا سکتے ہیں ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتے، گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیٔر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔