میڈیا سے دور نواز شریف کی آج کل جاتی امرا میں کیا مصروفیات ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف آج کل جاتی امرا میں مصروف دن گزارتے ہیں۔ ہر اتوار کو ان کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوتی ہے، جس میں حکومتی اور سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ جاتی امرا میں ہونے والی اہم میٹنگز میں مریم نواز بھی موجود ہوتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف ہر ہفتے بڑے بھائی سے ملاقات کے لیے جاتی امرا پہنچتے ہیں، آج کل حسن نواز بھی رائیونڈ میں موجود ہیں، اور وہ مختلف امور میں اپنے والد کا ساتھ دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اپنی سیاسی مصروفیات کا آغاز کب کریں گے؟
ذرائع کے مطابق نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کو حکومتی معاملات کے حوالے سے گائیڈ کرتے رہتے ہیں، لیکن آج کل انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو فری ہینڈ دیا ہوا ہے۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ مریم نواز پنجاب میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں، آہستہ آہستہ صوبے میں گورننس کی صورت حال بھی بہتر ہورہی ہے۔ پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے پیچھے نواز شریف کا ویژن ہے۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پنجاب صاف ستھرا ہونا چاہیے اور اس حوالے سے وہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو بتاتے رہتے ہیں۔
’نواز شریف اپنا زیادہ وقت ڈاک پڑھنے میں گزارتے ہیں‘جاتی امرا ذرائع کے مطابق نواز شریف آج کل اپنا زیادہ وقت ڈاک پڑھنے میں گزارتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر جو ڈاک موصول ہوتی ہے وہ وہ نواز شریف تک پہنچا دی جاتی ہے۔ صدر ن لیگ کی ہدایت ہے کہ ڈاک 9 بجے ان کے ٹیبل پر پہنچ جایا کرے۔
ذرائع نے بتایا کہ آج کل جاتی امرا میں جو ڈاک موصول ہوتی ہے، اس میں زیادہ تر مبارکباد کے پیغامات ہوتے ہیں۔ نواز شریف کے چاہنے والے ابھی تک ان کو سالگرہ کی مبارکباد کے پیغامات بھجوا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ حسین نواز کے بیٹے کی شادی کی مبارک باد کے پیغامات بھی بذریعہ ڈاک موصول ہوتے ہیں۔ کارکنوں کی جانب سے خط لکھ کر نواز شریف کی خیریت بھی دریافت کی گئی ہوتی ہے۔
جاتی امرا ذرائع کے مطابق خطوط پڑھنے کے بعد نواز شریف ان میں سے کچھ کا جواب بھی دیتے ہیں، اور چاہنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
’نواز شریف کو ڈاک پڑھنا اور اس کا جواب دینا بہت پسند ہے، اس ڈیجیٹل دور میں بھی وہ ڈاک کو پسند کرتے ہیں حالانکہ موبائل پر بھی بہت سے پیغامات موصول ہوتے ہیں لیکن وہ ڈاک پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘
’کچھ دیر ڈاک پڑھنے کے بعد نواز شریف زرعی زمین کا دورہ بھی کرتے ہیں‘کچھ دیر ڈاک پڑھنے کے بعد نواز شریف زرعی زمین کا دورہ بھی کرتے ہیں، اس کے علاوہ اگر پسند کا کوئی سامان لینا ہو تو مارکیٹ کا چکر لگاتے ہیں۔ اکثر شام کے وقت وہ پنجاب کے حوالے سے جائزہ میٹنگ بھی رکھتے ہیں۔ جس میں گڈگورننس اور عوام کو ریلیف دینے پر ان کا زور ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں جاتی امرا کے دو ٹریکٹر خراب، نواز شریف نے انکوائری کمیٹی بنادی
ذرائع کے مطابق حسین نواز کے بیٹے کی شادی سے قبل میاں نواز شریف جاتی امرا میں گھر کی تزئین و آرائش میں خاصے مصروف رہے ہیں۔ اب نواز شریف کی وہ مصروفیات ختم ہوگئی ہیں تو وہ اپنے کاروبار پر بھی نظر رکھتے ہیں، جبکہ پارٹی کے لوگ بھی ملاقاتوں کے لیے تشریف لاتے ہیں جنہیں وقت دیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پنجاب حکومت جاتی امرا ڈاک شہباز شریف ملاقات کاروبار مریم نواز مسلم لیگ ن مصروفیت نواز شریف وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت جاتی امرا ڈاک شہباز شریف ملاقات کاروبار مریم نواز مسلم لیگ ن مصروفیت نواز شریف وی نیوز ذرائع کے مطابق جاتی امرا میں نواز شریف ا مریم نواز کرتے ہیں ہوتی ہے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہائر ایجوکیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں جی سی یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو ماڈل تعلیمی ادارے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا اور قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف برنل، یونیورسٹی آف گلاسیسٹرشائر اور یونیورسٹی آف لِیسٹر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے پنجاب کی تعلیمی سطح کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پنجاب کے سرکاری کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں "کے پی آئی" سسٹم کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تدریسی معیار اور وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے ان اداروں پر نظر رکھی جائے۔ مزید برآں، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو تعلیمی اداروں میں اچانک حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر امور کی جانچ کرے گا۔اجلاس میں سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کی بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ، دوسرے صوبوں کے 19,000 سے زائد طلبہ نے اس اسکیم میں درخواست دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس اسکیم کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ہائر ایجوکیشن کا سٹریٹجک پلان 2025-2029 کے حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، تخلیقی علم، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں گورننس ریفارمز اور ادارہ جاتی خودمختاری لانے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پہلی مرتبہ ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی اصولی منظوری دی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کامرس کالجز کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی تاکہ غیر فعال اداروں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔