UrduPoint:
2025-04-25@03:11:48 GMT

کانگو: حکومت اور باغیوں کی لڑائی سے صحت کے بحران کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

کانگو: حکومت اور باغیوں کی لڑائی سے صحت کے بحران کا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں حالیہ دنوں باغیوں کے حملوں سے پیدا ہونے والی ابتری کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر صحت کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

ملک میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر بوریما ہاما سامبو نے کہا ہے کہ ملک کے مشرقی حصے میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں سلامتی کی صورتحال مخدوش ہے۔

ان حالات میں ادارے کے لیے ہسپتالوں کو مدد دینا ممکن نہیں رہا۔ راستے بند ہونے کے باعث ایمبولینس گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی ہے۔ Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ صوبہ شمالی کیوو کا دارالحکومت گوما لڑائی کا مرکز ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے ہیں جبکہ رسائی اور تحفظ کے مسائل کی وجہ سے زخمیوں کو علاج معالجے کے حصول میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

ناقابل بیان تکالیف

ڈاکٹر سامبو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ گوما شہر کی 20 لاکھ آبادی کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ علاقے میں پانی اور بجلی کی فراہمی بند ہے۔ انٹرنیٹ رابطے منقطع ہو گئے ہیں اور صرف موبائل فون نیٹ ورک کام کر رہے ہیں۔ شہر کے بیشتر حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ نقل و حرکت میں رکاوٹوں کے باعث لوگ محفوظ مقامات پر بھی نہیں جا سکتے۔

جمہوریہ کانگو کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن (مونوسکو) میں سلامتی اور کارروائیوں سے متعلق نائب خصوصی نمائندہ ویوین وان ڈی پیری نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ روانڈا کی پشت پناہی میں سرگرم ایم 23 باغیوں اور کانگو کی مسلح افواج کے مابین لڑائی کو روکنے کے لیے فوری طور پر اور مربوط بین الاقوامی اقدام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس لڑائی میں پھنسے لوگوں کو ناقابل بیان تکالیف کا سامنا ہے جو برقرار رہیں تو بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

نقل مکانی اور خوف

ڈاکٹر سامبو کا کہنا ہے کہ باغیوں کے گوما شہر تک آنے سے پہلے ہی اس علاقے میں تقریباً سات لاکھ لوگ بے گھر تھے۔ لڑائی قریب پہنچنے کی اطلاع ملنے کے بعد مزید ہزاروں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو شہر کے گردونواح میں قائم کیمپوں میں مقیم ہیں جہاں گنجائش سے زیادہ آبادی کے باعث بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے۔

روانڈا کی سرحد کے قریب صوبہ شمالی و جنوبی کیوو میں لوگوں کو پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا تھا جن میں حالیہ لڑائی کے باعث مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

قیمتی معدنیات سے مالا مال اس علاقے میں درجنوں مسلح گروہ کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔ایم پاکس کا خطرہ برقرار

ملک میں بڑے پیمانے پر متواتر نقل مکانی کے باعث کئی طرح کے طبی خطرات نے جنم لیا ہے۔ شورش زدہ علاقوں میں متعدد بیماریاں پھیلی ہیں۔ گزشتہ سال 22 ہزار سے زیادہ لوگ ہیضے کا شکار ہوئے تھے جن میں 60 افراد کی موت واقع ہو گئی جبکہ خسرے کے 12 ہزار مریض سامنے آئے جن میں سے 115 جانبر نہ ہو سکے۔

علاوہ ازیں، دونوں صوبوں کو ملیریا اور بچوں میں شدید غذائی قلت جیسے طبی بحرانوں کا سامنا بھی رہا ہے۔

گزشتہ سال 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے ملک میں پھیلی ایم پاکس کی وبا کو صحت عامہ کے حوالے سے عالمگیر تشویش کا حامل خطرہ قرار دیا تھا۔

ڈاکٹر سامبو نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' اور اس کے ملکی شراکت داروں کی جانب سے اس وبا کے خلاف موثر اقدامات کے باجود کم از کم ایک پناہ گزین کیمپ سے متاثرہ افراد نے نقل مکانی کی ہے جس کے باعث اس مہلک مرض کے پھیلاؤ کا خطرہ برقرار ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نقل مکانی کا سامنا کے باعث

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • قصور، بچوں کی لڑائی سنگین تصادم میں تبدیل، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
  • نیو جرسی جنگلات میں خوفناک آتشزدگی، بجلی غائب، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
  • غزہ میں 6 لاکھ سے زائد بچوں کو مستقل فالج کا خطرہ
  • دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • پنجاب میں گندم کے بحران کا خدشہ ہے: ملک احمد خان بھچر
  • ’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل
  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود