UrduPoint:
2025-07-26@01:14:26 GMT

کانگو: حکومت اور باغیوں کی لڑائی سے صحت کے بحران کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

کانگو: حکومت اور باغیوں کی لڑائی سے صحت کے بحران کا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں حالیہ دنوں باغیوں کے حملوں سے پیدا ہونے والی ابتری کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر صحت کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

ملک میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر بوریما ہاما سامبو نے کہا ہے کہ ملک کے مشرقی حصے میں ایم 23 باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں سلامتی کی صورتحال مخدوش ہے۔

ان حالات میں ادارے کے لیے ہسپتالوں کو مدد دینا ممکن نہیں رہا۔ راستے بند ہونے کے باعث ایمبولینس گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی ہے۔ Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ صوبہ شمالی کیوو کا دارالحکومت گوما لڑائی کا مرکز ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے ہیں جبکہ رسائی اور تحفظ کے مسائل کی وجہ سے زخمیوں کو علاج معالجے کے حصول میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

ناقابل بیان تکالیف

ڈاکٹر سامبو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ گوما شہر کی 20 لاکھ آبادی کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ علاقے میں پانی اور بجلی کی فراہمی بند ہے۔ انٹرنیٹ رابطے منقطع ہو گئے ہیں اور صرف موبائل فون نیٹ ورک کام کر رہے ہیں۔ شہر کے بیشتر حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ نقل و حرکت میں رکاوٹوں کے باعث لوگ محفوظ مقامات پر بھی نہیں جا سکتے۔

جمہوریہ کانگو کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن (مونوسکو) میں سلامتی اور کارروائیوں سے متعلق نائب خصوصی نمائندہ ویوین وان ڈی پیری نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ روانڈا کی پشت پناہی میں سرگرم ایم 23 باغیوں اور کانگو کی مسلح افواج کے مابین لڑائی کو روکنے کے لیے فوری طور پر اور مربوط بین الاقوامی اقدام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس لڑائی میں پھنسے لوگوں کو ناقابل بیان تکالیف کا سامنا ہے جو برقرار رہیں تو بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

نقل مکانی اور خوف

ڈاکٹر سامبو کا کہنا ہے کہ باغیوں کے گوما شہر تک آنے سے پہلے ہی اس علاقے میں تقریباً سات لاکھ لوگ بے گھر تھے۔ لڑائی قریب پہنچنے کی اطلاع ملنے کے بعد مزید ہزاروں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو شہر کے گردونواح میں قائم کیمپوں میں مقیم ہیں جہاں گنجائش سے زیادہ آبادی کے باعث بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے۔

روانڈا کی سرحد کے قریب صوبہ شمالی و جنوبی کیوو میں لوگوں کو پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا تھا جن میں حالیہ لڑائی کے باعث مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

قیمتی معدنیات سے مالا مال اس علاقے میں درجنوں مسلح گروہ کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔ایم پاکس کا خطرہ برقرار

ملک میں بڑے پیمانے پر متواتر نقل مکانی کے باعث کئی طرح کے طبی خطرات نے جنم لیا ہے۔ شورش زدہ علاقوں میں متعدد بیماریاں پھیلی ہیں۔ گزشتہ سال 22 ہزار سے زیادہ لوگ ہیضے کا شکار ہوئے تھے جن میں 60 افراد کی موت واقع ہو گئی جبکہ خسرے کے 12 ہزار مریض سامنے آئے جن میں سے 115 جانبر نہ ہو سکے۔

علاوہ ازیں، دونوں صوبوں کو ملیریا اور بچوں میں شدید غذائی قلت جیسے طبی بحرانوں کا سامنا بھی رہا ہے۔

گزشتہ سال 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے ملک میں پھیلی ایم پاکس کی وبا کو صحت عامہ کے حوالے سے عالمگیر تشویش کا حامل خطرہ قرار دیا تھا۔

ڈاکٹر سامبو نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' اور اس کے ملکی شراکت داروں کی جانب سے اس وبا کے خلاف موثر اقدامات کے باجود کم از کم ایک پناہ گزین کیمپ سے متاثرہ افراد نے نقل مکانی کی ہے جس کے باعث اس مہلک مرض کے پھیلاؤ کا خطرہ برقرار ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نقل مکانی کا سامنا کے باعث

پڑھیں:

ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتیں 233 تک جاپہنچیں، شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ

ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی، مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 233 ہو گئی ہے، جب کہ 594 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں تیز بارشیں اور فلش فلڈ: 10 افراد جاں بحق، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 79 مرد، 42 خواتین اور 112 بچے شامل ہیں۔ شدید بارشوں سے گلگت، آزاد کشمیر اور اسلام آباد سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

راولپنڈی اور اسلام آباد میں مسلسل موسلا دھار بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، اور شہریوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

راولپنڈی میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب برساتی نالے میں گاڑی بہہ گئی، جس میں کرنل (ر) اسحاق قاضی اور ان کی بیٹی سوار تھے۔ ریسکیو ٹیموں نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، تاہم تاحال ان کا سراغ نہیں مل سکا۔

یہ بھی پڑھیں:مظفرآباد: شدید بارشوں سے سیلاب کا خدشہ، انتظامیہ الرٹ

مری اور گرد و نواح میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کے کئی واقعات پیش آئے۔ بوستال روڈ اور ایکسپریس وے پر سلائیڈنگ کے نتیجے میں تین افراد معمولی زخمی ہوئے جبکہ گیارہ افراد اور متعدد گاڑیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ جھنڈا گلی گاؤں میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر دو مکانات متاثر ہوئے، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ملک بھر میں 804 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں اربن فلڈنگ کا باقاعدہ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ لاہور، گجرات، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں بھی شہریوں کو ممکنہ خطرات کے پیش نظر محتاط رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اربن فلڈنگ این ڈی ایم اے بارش پاکستان راولپنڈی طوفانی بارش

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • فی الحال کسی فوری کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ نہیں، محکمہ موسمیات
  • غزہ میں شدید غذائی بحران: بچے بھوک سے مرنے لگے، لوگ چلتی پھرتی لاشیں بن گئے
  • کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
  • علیزے شاہ اور منسا ملک کی لڑائی میں اصل متاثرہ کون ہے؟ سمیع خان نے حقیقت بتا دی
  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتیں 233 تک جاپہنچیں، شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ