کراچی میں ٹرک نے کار اور موٹر سائیکل کو روند ڈالا، نوجوان جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں بے لگام ٹرک اور ٹینکرز کے حادثات تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔ تازہ واقعے میں ایک ٹرک نے کار اور موٹر سائیکل کو روند ڈالا، جس میں نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
پولیس کے مطابق سپر مارکیٹ کے علاقے لیاقت آباد میں تیز رفتار ٹرک نے موٹرسائیکل اور کار کو ٹکر ماردی جس کے نتیجے میں موٹرسائیکل سوار ایک شخص جاں بحق ہوگیا ، جس کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی، جہاں اس کی شناخت 32 سالہ آصف ولد یاسین کے نام سے کی گئی ۔
سپرمارکیٹ تھانے کے ہیڈ محر طاہر نے بتایا کہ حادثے کے ذمے دار ٹرک کے ڈرائیور انور کو شہریوں کی مدد سے حراست میں لے لیا گیا جبکہ ٹرک کو قبضے میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں اسٹیل ٹاون کے علاقے گلشن حدید شہباز پیٹرول پمپ کے قریب نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے ایک بزرگ شہری جاں بحق ہوگیا۔ متوفی کی لاش جناح اسپتال منتقل کی گئی جب کہ حادثے کا ذمے دار ڈرائیور موقع سے گاڑی سمیت فرارہوگیا ۔جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 65 سالہ نوازش علی شاد ولد نذیر احمد کے نام سے کی گئی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی گئی
پڑھیں:
سینیٹ الیکشن میں ہمیں تیار پرچیاں دی گئیں: شکیل خان
شکیل خان—فائل فوٹوپی ٹی آئی کے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی شکیل خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ہمیں تیار پرچیاں دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے ہوئے: بیرسٹر گوہر سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر شکیل خان کیخلاف انکوائری کی گئی، گڈ گورننس کمیٹی’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں پی ٹی آئی رکنِ اسمبلی شکیل خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں تیار ووٹ ملا جو بیلٹ بکس میں جا کر ڈالا۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ دیگر ووٹرز کو بھی تیار بیلٹ پیرز دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں بیلٹ پیپرز باہر آنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کسی بھی رکن نے اپنا ووٹ خود پول نہیں کیا، پہلا ووٹ ڈالنے والے رکن اسمبلی نے خالی پرچی بیلٹ بکس میں ڈالی اور اپنا بیلٹ پیپر باہر لا کر وہاں موجود حکومت اور اپوزیشن کے رہنماؤں کو دیا جنھوں نے ان پر نشان اور نمبر لگائے۔ بیلٹ پیپر دوسرے رکن کو دیا گیا جس نےپہلے رکن کاووٹ ڈالا اور اپنا بیلٹ پیر باہر لایا۔
یہ سلسلہ پھر سارا دن چلتا رہا، کسی رکن نے اپنا ووٹ خود نہیں ڈالا۔ تمام عمل میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق تھا۔ وزیراعلیٰ نے سب سے آخر میں اپنا ووٹ ڈالا۔