سندھ بلڈنگ، بلڈنگ انسپکٹراورنگزیب ناجائز تعمیرات کی ڈھال بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج سسٹم کے تحت ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد میں بھی دیگر علاقوں کی طرح غیر قانونی تعمیرات کی بحفاظت تکمیل یقینی بنانے کے عوض بھاری رقومات میں حفاظتی پیکیج لینے کا سلسلہ جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق بلڈنگ افسران کے تبادلوں پر اورنگزیب نے عمارتوں کی ازسرنو تعمیرات کی حفاظت کی گارنٹی کیلئے اداروں کے نام پر اضافی پیکیج متعارف کرا دیے ہیں۔ گزشتہ دنوں ناظم آباد نمبر 2کے بلاک Cمیں پلاٹ نمبر 9/8پر خلاف ضابطہ بننے والی بالائی منزلوں پر خطیر رقم بٹورنے کے بعد نمائشی انہدامی کارروائی کی گئی تھی، پھر سے حفاظتی پیکیج کے نام پر خطیر رقم بٹورنے کے بعد بالائی منزلوں کی تعمیر شروع کروا دی گئی جو کہ انسانی جانوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے ۔واضح رہے کہ اورنگزیب کا نام غیر قانونی تعمیرات کی بحفاظت تکمیل کیلئے مضبوط ڈھال سمجھا جاتا ہے اور موصوف کی سرپرستی سے جاری بے ہنگم عمارتوں کی بلا روک ٹوک تعمیرات سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا وجود مشکوک دکھائی دیتا ہے۔ دوسری جانب علاقہ مکین پانی، بجلی، گیس بحران اور سیوریج پارکنگ کے بڑھتے ہوئے مسائل سے اذیت میں مبتلا ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تعمیرات کی
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔