ہدایتکار نے فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ میں مادھوری کو کاسٹ کرنے سے کیوں انکار کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
مشہور ہدایتکار سورج برجاتیا نے انکشاف کیا ہے کہ مادھوری ڈکشت نے ان سے سلمان خان کے ساتھ فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ میں کاسٹ کرنے کی درخواست کی تھی جو کہ انہوں نے قبول کرن سے معذرت کرلی تھی۔
سورج برجاتیا کی 1999 کی فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ آج بھی شائقین میں بے حد مقبول ہے اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور ٹیلی ویژن پر اب بھی دیکھی جاتی ہے۔ اس فلم میں سلمان خان اور سونالی باندرے مرکزی کرداروں میں جلوہ گر ہوئے تھے، جبکہ سیف علی خان، کرشمہ کپور، منیش بہل اور تبو بھی اہم کرداروں میں شامل تھے۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں سورج بجاجتیا نے انکشاف کیا کہ مشہور اداکارہ مادھوری اس فلم کا حصہ بننے کی خواہشمند تھیں اور سلمان خان کی بھابھی کا کردار ادا کرنے پر بھی تیار تھیں۔
تاہم سورج کو یہ فیصلہ مشکل لگا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ’ہم آپ کے ہیں کون‘ میں سلمان اور مادھوری کی جوڑی نے ناظرین پر گہرا اثر چھوڑا تھا، جس کی وجہ سے انہیں بھابھی کے کردار میں دیکھنا مشکل ہوگا۔
سورج برجاتیا نے بتایا کہ مادھوری ڈکشت نے کہا کہ وہ کسی بھی کردار میں کام کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ہدایتکار نے فیصلہ کیا کہ ناظرین کے لیے نیا تاثر دینے کے لیے کسی ایسی اداکارہ کو کاسٹ کیا جائے جس کی سلمان خان کے ساتھ کوئی اسکرین امیج نہ ہو۔ اس لیے انہوں نے تبو کو اس کردار کے لیے منتخب کیا۔
یاد رہے کہ سلمان خان نے ہدایتکار سورج برجاتیا کی کئی کامیاب فلموں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے لیکن 2006 کی فلم ’ویواہ‘ میں ہدایتکار نے شاہد کپور اور امرتا راؤ کو کاسٹ کیا، کیونکہ انہیں معصوم اور نوجوان نظر آنے والے اداکاروں کی ضرورت تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مس انگلینڈ نے بھارت میں عالمی مقابلہ حسن کیوں چھوڑ دیا؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مئی 2025ء) مس انگلینڈ 2024 ملیا میگی بھارت کے معروف شہر حیدر آباد میں منعقد ہونے والے مس ورلڈ 2025 کے مقابلے میں شرکت کے لیے بھارت آئی تھیں، تاہم ذاتی اور اخلاقی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس مقابلہ حسن سے دستبرداری اختیار کر لی۔
24 سالہ انگلینڈ کی ملکہ حسن میگی سات مئی کو حیدرآباد پہنچی تھیں اور 16 مئی کو عالمی مقابلہ حسن میں شرکت کیے بغیر ہی برطانیہ واپس ہو گئیں۔
مِلیا میگی کا دعویٰ ہے کہ بھارت کے جنوبی شہر حیدر آباد میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران مقابلہ حسن کے شرکاء کے ساتھ ادھیڑ عمر کے مرد سرمایہ کاروں کو 'تفریح' کے لیے جمع کیا گیا۔
جنوبی افریقہ: ملکہ حسن کی شناختی دستاویزات کو منسوخ کرنے کا معاملہ کیا؟
مس ورلڈ آرگنائزیشن نے مس انگلینڈ کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ انہیں "تفریح فراہم کرنے کے لیے پیش کیا گیا۔
(جاری ہے)
"تاہم منتظمین کے ایک نمائندے نے ان کی واپسی کی تصدیق کی اور کہا کہ میگی کے باہر جانے کے بعد اب مس انگلینڈ کی رنر اپ شارلٹ گرانٹ مقابلہ میں شرکت کے لیے حیدرآباد پہنچی ہیں۔
سعودی عرب کی پہلی بار ’مس یونیورس‘ مقابلے میں ممکنہ شرکت
مس انگلینڈ نے کیا الزامات عائد کیے؟جب پہلی بار 16 مئی کو میگی مقابلہ حسن چھوڑ کر چلی گئی تھیں، تو اس وقت ان کے اس فیصلے کو "ذاتی وجوہات" سے منسوب کیا گیا۔
تاہم بعد میں میگی نے دعویٰ کیا کہ شرکاء کو درمیانی عمر کے مرد سرمایہ کاروں کی "تفریح" کے لیے مہیا گیا تھا۔انہوں نے لندن کے ایک معروف اخبار 'سن' سے بات چیت میں کہا، "چھ مہمانوں کی ہر میز پر دو لڑکیاں تھیں۔ ہم سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ پوری شام ہمارے ساتھ ہی وقت گزاریں گے اور ہم شکریہ کے طور پر ان کی تفریح کریں گے۔
" میگی نے الزام لگایا کہ شرکاء کو بندروں کی طرح بیٹھنے پر مجبور کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا، "مجھے یہ ناقابل یقین لگا۔ مجھے یہ سوچنا پڑا کہ 'یہ تو بہت غلط ہے'۔ میں یہاں لوگوں کی تفریح کے لیے نہیں آئی تھی۔ مس ورلڈ کے بارے میں بھی قدروں کی اہمیت ہوتی ہے، لیکن یہ اب پرانی روایات اور ماضی میں پھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے مجھے ایک طوائف کی طرح محسوس کرایا۔
"میگی نے یہ بھی کہا کہ بہت سے اہلکار مقابلہ حسن کے شرکاء کی "توہین" کر رہے تھے اور انہیں "بورنگ" تک بتایا۔ "یہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا، لیکن اس نے یہ ظاہر کر دیا کہ وہ ہمارے بارے میں واقعی کیا سوچتے ہیں اور ہمارے ساتھ کتنا کم احترام کیا جاتا ہے۔"
جنسی ہراسانی اسکینڈل: مس یونیورس کی انڈونیشیا سے راہیں جدا
منتظمین کی وضاحت اور تردیدمس ورلڈ آرگنائزیشن کی سی ای او جولیا مورلی نے میگی کے دعووں کو "جھوٹا اور ہتک آمیز" قرار دیتے ہوئے ان کے الزامات کی تردید کی ہے۔
ان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا، "اس ماہ کے شروع میں، مِلیا میگی نے اپنی والدہ کی صحت سے متعلق ایک ایمرجنسی کی وجہ سے مقابلہ چھوڑنے کی درخواست کی تھی۔ مس ورلڈ کی چیئر وومن جولیا مورلے نے بحیثیت ماں اور دادی، مِلیا کی صورتِ حال پر ہمدردی کا اظہار کیا اور فوری طور پر ان کی انگلینڈ واپسی کا بندوبست کیا، تاکہ ان کے خاندان کی خیریت کا خیال رکھا جا سکے۔
"بیان میں مزید کہا گیا کہ "بدقسمتی سے، یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے کہ بھارت میں اپنے تجربے کے حوالے سے مبینہ طور پر ملیا میگی کے بیانات کو برطانیہ کے کچھ میڈیا اداروں نے جھوٹے اور ہتک آمیز انداز میں شائع کیا ہے۔ یہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد اور ہمارے ساتھ ان کے وقت کی حقیقت سے متصادم ہیں۔"
جرمنی میں مقابلہ حسن، ٹرانس وومن فائنل میں
بیان میں کہا گیا کہ اسی وجہ سے مس ورلڈ آرگنائزیشن وہ "غیر ترمیم شدہ ویڈیوز جاری کر رہی ہے، جو ملیا میگی کے قیام بھارت کے دوران ریکارڈ کیے گئے" تھے۔
ان ویڈیوز میں وہ اپنے تجربے کی تعریف کر رہی ہیں اور یہ ان کے اپنے الفاظ اور جذبات کی عکاسی کرتے ہیں اور حالیہ غلط بیانیوں کی تردید کرتے ہیں۔ مقامی حکومت کی بھی تردیدحیدر آباد ریاست تلنگانہ کا دارلحکومت ہے، جہاں کے ایک اعلیٰ عہدیدار جیش رنجن نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ اس حوالے سے ایک اندرونی انکوائری کی گئی تھی اور میگی کے الزامات "من گھڑت اور انتہائی مبالغہ آمیز" ہیں۔
مس امریکا مقابلہٴ حسن کی ایک صدی، کیا کچھ بدلا ہے؟
اخبار دی ہندو کے مطابق حکام نے رات کے دوران کی اس تقریب کے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا ہے، جس میں مقابلہ حسن کے شرکاء کو سرمایہ کاروں کی تفریح کے لیے کہا گیا تھا۔
سرکاری بیان کے مطابق یہ کہنا کہ مس انگلینڈ کے ساتھ تقریب کے دوران کوئی نامناسب سلوک ہوا غلط ہے۔