بین الاقوامی میمن آرگنائزیشن (IMO) کی سالانہ تقاریب 2025 میں سعودی عرب میں منعقد ہوں گی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
جدہ (رپورٹ حسن بٹ، اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جنوری2025ء) بین الاقوامی میمن آرگنائزیشن (IMO) نے اپنی سالانہ جنرل میٹنگ (AGM)، IM2M بزنس کانفرنس، ایکسپو، جاب فئیر، مینا بازار اور فیملی فیسٹیول کی تقریبات سمر 2025 میں سعودی عرب میں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ تقاریب دنیا بھر سے تاجروں، بزنس مینوں اور میمن برادری کے اراکین کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوں گی۔
(جاری ہے)
IMO خیرات جمع نہیں کرتا بلکہ اپنے اسپانسرز اور ذرائع سے سماجی و فلاحی تقریبات کا اہتمام کرتا ہے۔
IMO کے سرپرست اعلیٰ پاکستان کی نامور بزنس شخصیت جناب عقیل کریم ڈیڈھی ہیں۔ گزشتہ سال IMO کی سالانہ تقاریب پاکستان میں منعقد ہوئی تھیں، جن میں گورنر سندھ نے بھی شرکت کی تھی۔ سعودی عرب میں تقاریب کے انعقاد کا فیصلہ عمرہ کے موسم کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، تاکہ دنیا بھر سے میمن برادری کے اراکین عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ IMO کی تقاریب میں بھی شرکت کر سکیں۔ سعودی عرب کی جانب سے عمرہ کی سہولتیں آسان بنانے کے اقدامات کو IMO کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے۔ IMO دنیا بھر میں میمن برادری کی سب سے بڑی تنظیم ہے، جس کے 13 لاکھ سے زائد اراکین ہیں۔ تنظیم کی بنیاد 1938 میں رکھی گئی تھی اور 2017 میں اسے خدمات پر مبنی تنظیم کے طور پر بحال کیا گیا۔ IMO کے 14 چیپٹرز اور 60 بورڈ ممبران ہیں، جو دنیا بھر میں میمن برادری کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تقاریب میں شرکت کے لیے مزید معلومات IMO کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دستیاب ہوں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دنیا بھر کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔