پاک-چین دوستی ہمیں اپنے آباؤ و اجداد سے وراثت میں ملی ہے، وزیر اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاک-چین دوستی ہمیں اپنے آباؤ و اجداد سے وراثت میں ملی ہے، وزیر اطلاعات WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاک-چین دوستی کئی دہائیوں پر محیط ہے اور یہ ہمیں اپنے آباؤ و اجداد سے وراثت میں ملی ہے۔
جمعرات کے روز چین کے قمری نئے سال کی مناسبت سے چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے منعقدہ ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لازوال دوستی کا سفر جاری ہے، اور چین کے صدر شی جن پھنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے تحت سی پیک جیسے بے مثال منصوبے نے پاک-چین دوستی کو مزید مستحکم کیا ہے۔ تقریب میں وفاقی وزراء اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیرِ بحری امور قیصر احمد شیخ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ چائنا میڈیا گروپ ایک متحرک اور فعال نشریاتی ادارہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ چین نے اپنے تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے جبکہ امیر اور غریب کے درمیان فرق کو ختم کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی مصنوعات دنیا بھر میں اپنے معیار اور مناسب قیمتوں کی وجہ سے مقبول ہیں۔
اس موقع پر پاکستان میں چینی سفارت خانے کے ثقافتی قونصلر چن پنگ کا کہنا تھا کہ چین کا نیا سال خوش قسمتی کی علامت ہے، سپرنگ فیسٹیول چینی قوم کیلئے اہم ترین تہوار ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ چین – پاکستان تعاون ہر شعبے میں بے مثال ہے۔
پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے چینی قوم کو قمری نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گوادر میں نئے ہوائی اڈے کی تعمیر سی پیک منصوبے کے تحت ایک اہم پیشرفت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چائنا میڈیا گروپ نہ صرف ہمیں چین کی ترقی اور اس کے نظام کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتا ہے، بلکہ سی ایم جی کی طرف سے چین کی کہانی صدر شی جن پھنگ کی زبانی عالمی برادری تک مؤثر طریقے سے پہنچائی جا رہی ہے۔تقریب کے دوران چین کے خوبصورت ثقافتی رنگوں کا شاندار مظاہرہ کیا گیا، جبکہ چائنا میڈیا گروپ کے سپرنگ فیسٹیول گالا کی دلکش جھلکیوں نے حاضرین کو خوب محظوظ کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاک چین دوستی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق