جی ایچ کیو، مہران ایئر بیس حملوں میں اربوں کا نقصان ہوا، کیا 9 مئی کی شدت ان سے زیادہ تھی؟ سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں 9 مئی واقعات میں ملوث عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کر لیے جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا ماضی میں جی ایچ کیو اور مہران ایئربیس جیسے حساس مقامات پر بھی حملے ہوئے۔
اکیسویں ترمیم فیصلے میں کہا گیا سن 2002 سے لیکر ترمیم تک 16ہزار مختلف حساس مقامات پر حملے ہوئے، ایسے واقعات میں اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، ایک واقعہ میں دو اورین طیارے تباہ ہوئے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی ۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175 میں ہے، فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی،میڈیا کی فکر نہیں لیکن کچھ ریٹائرڈ ججز نے رابطہ کیا، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے کے حوالے سے ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا، کہنا چاہ رہا تھا آٹھ ججز کے فیصلے کو دو افراد کسی محفل میں کہہ دیتے ہیں کہ ایسا ہے ویسا ہے،کچھ میڈیا کے ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمار کس دیٔے نیکسز کا مطلب کیا ہوتا ہے، ایک مطلب تو گٹھ جوڑ، تعلق، سازش یا جاسوس کیساتھ ملوث ہونا ہے، دوسری تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ایسا جرم جو فوج سے متعلقہ ہو۔
خواجہ حارث نے کہا نیکسز کا مطلب ورک آف ڈیفنس میں خلل ڈالنا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہاورک آف ڈیفنس کی تعریف کو تو کھینچ کر کہیں بھی لیجایا جا سکتا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیٔے میں نے پہلے بھی آپ سے ایک سوال پوچھا تھا، ماضی میں جی ایچ کیو اور مہران ایٔر بیس جیسے حساس مقامات پر بھی حملے ہوئے، اکیسویں ترمیم فیصلے میں کہا گیا سن دو ہزار دو سے لیکر ترمیم تک سولہ ہزار مختلف حساس مقامات پر حملے ہوئے، ایسے واقعات میں اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، ایک واقعہ میں دو اورین طیارے تباہ ہوئے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی، ایسے تمام واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ہوا۔
خواجہ حارث نے کہا جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کیا ٹرائل 21 ویں ترمیم سے قبل ہوا تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا جی ایچ کیو حملے کا ٹرائل21 ویں ترمیم سے قبل چلایا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا یہ اعتراض تو دوسری طرف سے بھی آ سکتا ہے۔
وکیل نے کہا ہمیں کبھی کورٹ مارشل کرنے والے افسران پر کوئی اعتراض نہیں رہا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا جس عدالت نے سویلینز کو فوجی تحویل میں دیا اس فیصلے کو آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ میں چیلنج کیوں نہیں کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکراچی اور تربت میں رینجرز کے ہاتھوں سویلین کے قتل کا ٹرائل سول عدالتوں میں چلا۔ وکیل نے کہا جب آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے تو بنیادی حقوق معطل ہو جاتے ہیں، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قانون بنا کر ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا، عام شہریوں کو یہ حق حاصل نہیںکیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی گئی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے حساس مقامات پر خواجہ حارث نے جی ایچ کیو حملے ہوئے کا ٹرائل نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔