اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں 9 مئی واقعات میں ملوث عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کر لیے جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا ماضی میں جی ایچ کیو اور مہران ایئربیس جیسے حساس مقامات پر بھی حملے ہوئے۔

اکیسویں ترمیم فیصلے میں کہا گیا سن 2002 سے لیکر ترمیم تک 16ہزار مختلف حساس مقامات پر حملے ہوئے، ایسے واقعات میں اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، ایک واقعہ میں دو اورین طیارے تباہ ہوئے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی۔ 

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی ۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175 میں ہے، فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی،میڈیا کی فکر نہیں لیکن کچھ ریٹائرڈ ججز نے رابطہ کیا، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے کے حوالے سے ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا، کہنا چاہ رہا تھا آٹھ ججز کے فیصلے کو دو افراد کسی محفل میں کہہ دیتے ہیں کہ ایسا ہے ویسا ہے،کچھ میڈیا کے ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمار کس دیٔے نیکسز کا مطلب کیا ہوتا ہے، ایک مطلب تو گٹھ جوڑ، تعلق، سازش یا جاسوس کیساتھ ملوث ہونا ہے، دوسری تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ایسا جرم جو فوج سے متعلقہ ہو۔

خواجہ حارث نے کہا نیکسز کا مطلب ورک آف ڈیفنس میں خلل ڈالنا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہاورک آف ڈیفنس کی تعریف کو تو کھینچ کر کہیں بھی لیجایا جا سکتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیٔے میں نے پہلے بھی آپ سے ایک سوال پوچھا تھا، ماضی میں جی ایچ کیو اور مہران ایٔر بیس جیسے حساس مقامات پر بھی حملے ہوئے، اکیسویں ترمیم فیصلے میں کہا گیا سن دو ہزار دو سے لیکر ترمیم تک سولہ ہزار مختلف حساس مقامات پر حملے ہوئے، ایسے واقعات میں اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، ایک واقعہ میں دو اورین طیارے تباہ ہوئے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، کیا ان واقعات کی شدت زیادہ نہیں تھی، ایسے تمام واقعات کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا یا انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ہوا۔

خواجہ حارث نے کہا جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوا تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کیا ٹرائل 21 ویں ترمیم سے قبل ہوا تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا جی ایچ کیو حملے کا ٹرائل21 ویں ترمیم سے قبل چلایا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا یہ اعتراض تو دوسری طرف سے بھی آ سکتا ہے۔

وکیل نے کہا ہمیں کبھی کورٹ مارشل کرنے والے افسران پر کوئی اعتراض نہیں رہا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا جس عدالت نے سویلینز کو فوجی تحویل میں دیا اس فیصلے کو آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ میں چیلنج کیوں نہیں کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکراچی اور تربت میں رینجرز کے ہاتھوں سویلین کے قتل کا ٹرائل سول عدالتوں میں چلا۔ وکیل نے کہا جب آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے تو بنیادی حقوق معطل ہو جاتے ہیں، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قانون بنا کر ہائیکورٹ میں اپیل کا حق دیا گیا، عام شہریوں کو یہ حق حاصل نہیںکیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی گئی ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے حساس مقامات پر خواجہ حارث نے جی ایچ کیو حملے ہوئے کا ٹرائل نے کہا

پڑھیں:

عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا نے خط تحریر کیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے، خط کا عنوان ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ ہے، خط میں بانی پی ٹی آئی نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود، یاسمین راشد، عمرچیمہ، محمودالرشید، اعجاز چودھری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی، بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا، کئی دن باںی پی ٹی آئی کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خط پر آرمی چیف کا جواب ان کی جانبداری ظاہر کرتا ہے، اعتزاز احسن

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہلخانہ، وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے،لسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی.

خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ عمران خان

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ 
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا