Express News:
2025-07-25@22:58:07 GMT

2014 میں ہم نے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا تھا، جاوید لطیف

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

اسلام آباد:

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ان کا مطالبہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن ہونا چاہیے، آپ کو یاد ہو گا کہ 2014 میں ہم نے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا تھا۔

پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت وقت نے اپنے خلاف چارج شیٹ پر پہلی بار جوڈیشل کمیشن بنایا تھا مگر انھوں نے اس کمیشن کی فائنڈنگز کو نہیں مانا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات، 2018 کے انتخابات اور 2014 کے دھرنے اس سے کسی جماعت کو نقصان کم اور ریاست کو نقصان زیادہ پہنچا ہے اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں۔

رہنما تحریک انصاف زرتاج گل نے کہا کہ خان صاحب نے قوم کی خاطر مذاکرات پر یقین کیا لیکن اگر حکومت سیریس ہی نہیں تھی، حکومت کا رویہ ایسا تھا کہ شاید تحریک انصاف کی کوئی کمزوری ہے، ہماری تو کوئی کمزوری نہیں تھی، ہم تو ملک کی خاطر آگے بڑھناچاہتے تھے۔

8 فروری کو ہمارے الیکشن پر تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ڈالا گیا، ہم یوم سیاہ منانے جا رہے ہیں کہ لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ آپ کا الیکشن چوری ہوا ہے، اس پر ابھی سے کریک ڈاؤن کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایکسپریس کے پشاور کے بیورو چیف شاہد حمید نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی تبدیلی میں 3 پہلو سامنے آتے ہیں، ایک تو یہ کہا جا رہا ہے جس طرح بیرسٹر گوہر نے کہا ہے اور ایک عام تاثر ہے اور علی امین گنڈاپور نے بھی یہ بات کہی ہے کہ یہ خود ان کی درخواست پر ان سے صدارت لی گئی ہے تاکہ وہ حکومت کی جانب ، حکومت کے جو امور ہیں پر توجہ دے سکیں، دوسرا پہلو یہ ہے کہ پارٹی کے اندر اختلافات اب سے نہیں ہیں بہت پہلے سے ہیں، جو تبدیلی ہمیں اب دیکھنے کو مل رہی ہے مہینہ ڈیڑھ مہینہ پہلے اس کا فیصلہ ہو چکا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن نے کہا

پڑھیں:

پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار

پشاور:

سینیٹ الیکشن میں ارکان کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن کا گٹھ جوڑ الیکشن کے دو روز بعد ہی ختم ہوگیا، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، ن لیگ اور اے این پی نے پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ الیکشن میں ارکان کے انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے حکومت کے ساتھ ایکا کرلیا تھا جس کے تحت حکومت اور اپوزیشن مفاہتی فارمولے کے تحت اور مشترکہ امیدواروں کا انتخاب کرنے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن یہ گٹھ جوڑ سینیٹ الیکشن کے دو روز بعد ہی ختم ہو گیا۔

حکومت کی جانب سے بلائی گئی امن و امان کے حوالے سے اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت سے انکار کردیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار نے کہا ہے کہ اے پی سی حکومت سطح پر ہے اور حکومت پہلے سے ہی فیصلے کرچکی ہوتی ہے، اگر اے پی سی تحریک انصاف کی سطح پر بلائی جاتی تو اے این پی شرکت کرتی۔

اسی ضمن میں ترجمان جے یوآئی عبدالجلیل جان نے تصدیق کی ہے کہ جے یو آئی تحریک انصاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • سینیٹ انتخابات: الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا سے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • قاسم اورسلیمان عمران خان کے بیٹے نہیں ان کاڈی این اے ٹیسٹ کرایاجائے،افشاں لطیف
  • ارشاد بھٹی کی تحقیقات ہوں تو ان کا کھرا بھی جنرل فیض حمید سے ہی جا کر ملے گا: جاوید لطیف 
  • وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ