غزہ(نیوز ڈیسک) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے سربراہ محمد الضیف ’ابو خالد‘ کی شہادت کا اعلان کردیا۔القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے آج جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں محمد الضیف کی شہادت کا اعلان کیا۔ابو عبیدہ میں اپنے بیان میں محمد الضیف کے نائب مروان عیسیٰ سیمت القسام بریگیڈز کے دیگر سینیئر کمانڈروں غازی ابو طماعہ، رائد ثابت، رافع سلامہ، احمد الغندور اور ایمن نوفل کی شہادت کا اعلان بھی کیا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ سال جولائی میں محمد الضیف کو نشانہ بنانے کااعلان کیا تھا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے المواسی کیمپ میں ایک کمپاؤنڈ پر بڑا فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 90 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے محمد الضیف اور ان کے ساتھ موجود رافع سلامہ شہید ہوگئے تاہم حماس کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

محمد الضیف کون تھے؟
القسام بریگیڈز کے سربراہ محمد الضیف ابو خالد1965 میں غزہ کے علاقے خان یونس میں پیدا ہوئے۔محمد الضیف 1987 میں شروع ہونے والی پہلی فسطینی انتفاضہ کے بعد حماس میں شامل ہوئے، انہیں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔۔2002 میں القسام بریگیڈ کے سربراہ سلاح شہادہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد محمد الضیف کو القسام بریگیڈز کا سربراہ بنا گیا اور وہ تب سے ہی اسرائیل کے لیے ایک بڑا ہدف تھے۔

محمد الضیف انتہائی پراسرار شخصیت کے مالک تھے، شہادت سے قبل ان کی چند ہی تصاویر دستیاب تھیں اور وہ کبھی منظر عام پر بھی نہیں آتے تھے، یہاں تک کہ 7 اکتوبر 2023 کو آپریشن طوفان الاقصیٰ کے آغاز پر بھی ان کا آڈیو پیغام ہی جاری کیا گیا تھا۔محمد الضیف کو حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ ہونے کی وجہ سے 7 اکتوبر کے حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی کہا جاتا ہے۔یہی نہیں بلکہ غزہ میں حماس کی سرنگوں کے نیٹورک اور راکٹ سازی کا آغاز کرنے کا ذمہ دار بھی محمد الضیف کو ہی سمجھا جاتا ہے۔محمد الضیف کو اسرائیل کی جانب سے ’نو زندگیوں والا‘ کہا جاتا تھا جس کی وجہ 7 سے زائد اسرائیلی حملوں میں ان کا بچ نکلنا تھا۔ان حملوں میں محمد الضیف زخمی بھی ہوئے اور ان کی ایک آنکھ بھی متاثر ہوئی، ایک اسرائیلی حملے میں محمد الضیف خود تو بچ گئے تاہم ان کی اہلیہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی شہید ہوگئے۔

ملتان: ایس ایچ اوکا بزرگ شہری پر تشدد، موٹر سائیکل سے نیچے گرادیا، ویڈیو وائرل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: القسام بریگیڈز کے کی شہادت کا اعلان میں محمد الضیف محمد الضیف کو کی جانب سے کے سربراہ

پڑھیں:

عرب اسلامی سربراہ اجلاس!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250917-03-3

 

9 ستمبر کو دوحا پر اسرائیلی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قطر کے دارالحکومت میں ہونے والا عرب اسلامی سربراہ اجلاس حسب ِ توقع، نشستند، گفتند، برخواستند ثابت ہوا۔ 15 ستمبر کو منعقد ہونے والا عرب اسلامی سربراہ اجلاس عرب شیوخ کی جھاگ اُڑاتی تقریروں، مسلم حکمرانوں کی شعلہ بیانی، لقلقہ لسانی، اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی حسرتِ ناتمام اور ایک مردہ اعلامیے کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس سے قبل عرب اور اسلامی وزرائے خارجہ کا اجلاس بھی ہوا جس میں حملے کو اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی قراردیا گیا۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد اَل ثانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے 25 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں سوائے مذمت اور مطالبات کے کچھ بھی نہیں، یہ اجلاس نہ امت مسلمہ کے احساسات و جذبات کا ترجمان ثابت ہوا نہ ہی نہتے مظلوم فلسطینیوں کے دکھوں کا مداوا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ 25 نکات پر مشتمل مشترکہ اعلامیے میں کہیں بھی کھل کر غزہ پر اسرائیل جارحیت اور قتل وغارت گری کی مذمت نہیں کی گئی اور نہ ہی حماس اور غزہ کے دیگر مزاحمت کاروں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا، انتہائی مبہم انداز میں صرف اتنا کہا گیا کہ: ’’اسرائیلی پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں جنہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف انسانی تباہی کا ایک ناقابل یقین منظر پیش کیا ہے‘‘۔ اعلامیے میں نیو یارک ڈیکلریشن کی حمایت کی گئی جس کے تحت دو ریاستی حل کا فارمولا پیش کیا گیا تھا، اعلامیے میں امریکا کی ثالثی کی کوششوں کی بھی تعریف کی گئی۔ یہ اْس اجلاس کا حال ہے جس کے انعقاد سے قبل یہ امید کی جارہی تھی کہ دنیا بھر کے مسلم حکمران اب اسرائیل کے دانت کھٹے کردیں گے، مبصرین بھی یہ خیال کیے بیٹھے تھے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد وہ اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن ردِعمل دیں گے، مگر نتیجہ! وہی ڈھاک کے تین پات۔ حقیقت یہ ہے کہ وہن کے مرض میں مبتلا ان حکمرانوں سے غیرت و حمیت کی توقع کارِ عبث کے سوا کچھ نہیں، ان کا حال اس الہامی حقیقت کا ترجمان ہے کہ ’’انہیں دیکھو تو اِن کے جْثّے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں۔ بولیں تو تم ان کی باتیں سْنتے رہ جاؤ۔ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کْندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چْن کر رکھ دیے گئے ہوں‘‘۔ اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیل درندگی کے سدباب، اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدام اور شام، یمن، ایران، لبنان اور قطر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف کوئی عملی ٹھوس، سنجیدہ اور ممکنہ اقدامات کا اعلان نہیں کیا۔ آج شہر ِ تہذیب کے پیچ چوراہے پر اسرائیلی درندگی کا برہنہ رقص جاری ہے اور مسلم حکمران منہ کھولے ہونقوں کی طرح اس پر محو ِ تماشا ہیں۔ حماس مزاحمت کی وہ آخری دیوار ہے جو خاکم بدہمن زمیں بوس ہوئی تو اسرائیل جنگلی بھینسے کی طرح ڈکراتا ہوا عرب ریاستوں کی آزادی اور خودمختاری کو روند ڈالے گا، اس حقیقت ادارک جنتی جلد ممکن ہو کر لینا چاہیے اور اس طوفانِ بلاخیر کا راستہ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اقدامات اٹھانے چاہییں، خالی خولی زبانی دعوؤں، مذمت، قرارداد اور مطالبات سے کبھی بھی جارح کے آگے بند نہیں باندھا جاسکتا، جارح صرف آہنی پنجوں کا احترام ہی جانتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • 78 ڈی ایس پیز کے تبادلے
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پی ٹی وی کے انگریزی چینل ’پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل‘ کا افتتاح کردیا
  • عرب اسلامی سربراہ اجلاس!
  • پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں جلسے کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ضلع کیچ میں جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن وقار احمد اور جوانوں کو خراج عقیدت
  • محسن نقوی کا جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن وقار اور 4 جوانوں کو خراج عقیدت
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر