اسکول رپورٹ جمع کرائیں کہ اس سال کتنی بسیں خریدیں؟ لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
---فائل فوتو
لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ اسکول رپورٹ جمع کرائیں کہ اس سال کتنی بسیں خریدیں؟
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ اسکولز کو مستقل طور پر بسیں خریدنا ہوں گی، وقتی طور پر اسکولز بسز کے لیے کنٹریکٹرز ہائر کر سکتے ہیں، رولز بنائےجائیں کہ ہر مالی سال میں اسکولز بسیں خریدیں گے، رپورٹ جمع کرائیں گے کہ اس سال میں کتنی بسیں خریدیں؟
ہائی کورٹ نے اسکولوں کے منافے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آڈٹ رپورٹس دیکھیں تو اس میں پتہ چلتا ہے بڑے اسکولوں نے بہت منافع کمایا ہے، اسکول فیس کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران ہم نے ان کا ڈیٹا دیکھا ہے۔
لاہورلاہور ہائیکورٹ ، تدارک سموگ کیس کی.
عدالت نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے استفسار کیا ہے کہ محکمے کی رپورٹ کہاں ہے اور ای بسز کا کیا بنا؟ محکمے کو اپنے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرانی ہے۔
عدالت نے کہا کہ 2 اور 3 وہیلرز کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت میں سوال اٹھا کہ اس حوالے سے رپورٹس ملی ہیں کہ پی ایچ اے نے ریس کورس پارک میں دفتر کو بڑا کرنے کے لیے پارک پر قبضہ کیا ہے؟
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رپورٹ جمع
پڑھیں:
متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔
Post Views: 1