وزیراعظم پرچی آنے پر مذاکرات کیلیے تیار ہو جاتے ہیں، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سرگودھا:
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ وزیراعظم پرچی آنے پر مذاکرات کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ وزیراعظم کی حیثیت پالشیا یا اردلی سے زیادہ نہیں ہے، ان کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ وزیراعظم پرچی آنے پر مذاکرات کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی عوام کے ووٹ سے اقتدار میں آئی۔ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے لوگوں کا سودا کرکے پانی کی تقسیم کرنے پر راضی ہو جائے گی۔۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم پیکا ایکٹ ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، حکومت آزادی رائے پر قدغن لگا رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی پیکا قانون کے خلاف باتیں کرتی تھی، لیکن اب خاموش ہے۔ پاکستان میں آزادیٔ صحافت یا آزادی کی بات کرنے کا معاملہ ختم ہوچکا ہے۔میڈیا نمائندگان کھل کا لکھ سکتے ہیں نہ ہی کھل کر بات کر سکتے ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو امریکا یا انگلستان سے کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا پر آرٹیکل 6 لگانا چاہیے ۔ انہوں نے الیکشن الیکشن چوری کرانے میں موجودہ حکمرانوں کا ساتھ دیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں لیکن ہمارا قصور کیا ہے یہ ہمیں معلوم نہیں ۔ پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے میرے لکھے ہوئے خط کا ابھی تک وزیراعظم کی طرف سے جواب نہیں دیا گیا ۔ یہ معاملے کو لٹکانا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل انہوں نے عمر ایوب نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1