امریکی فوج کا شام میں القاعدہ رہنما ہلاکت کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں القاعدہ سے منسلک گروہ حراس الدین کا ایک سینئر رہنما امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ۔ شمال مغربی شام کے جس علاقے میں امریکا نے کارروائی کی ، وہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع کے عسکری دھڑے ہیئت تحریر الشام کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سینٹ کوم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ امریکی فورسز نے شمال مغربی شام میں ایک ہدف کو ٹھیک نشانہ بنایا جس میں حراس الدین کے سینئر رہنما محمد صلاح زبیر کو ہلاک کردیا گیا۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق صلاح زبیر کی گاڑی اس وقت امریکی ڈرون کا نشانہ بنی جب وہ سرمداادلب شاہراہ پر سفر کر رہے تھے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب چند روز قبل ہی حراس الدین نے عبوری صدر احمد الشرع کے حکم پر تنظیم تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سیرین آبزرویٹری کے مطابق تنظیم نے ہیئت تحریر الشام کے ساتھ مسلح تصادم سے بچنے کے لیے تنظیم کی تحلیل کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ ہیئت تحریر الشام بھی 2016 ء تک القاعدہ کی شاخ تھی، تاہم پھر اس نے راہیں جدا کر لی تھیں۔ امریکا میں قائم سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے مطابق حراس الدین کی بنیاد 2018 ء میں رکھی گئی تھی۔ امریکا نے 2019 میں حراس الدین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اور اس کے کئی رہنماؤں کی گرفتاری میں مدد دینے پر انعامات کی پیش کش کی تھی۔ امریکا نے گزشتہ سال اگست اور ستمبر میں شمال مغربی شام میں گروہ کی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے پے در پے فضائی حملے کیے تھے۔امریکا ہیئت تحریر الشام کو اب بھی دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے،جب کہ اس نے گزشتہ برس اسد ی حکومت کے خاتمے کے بعد تنظیم پر سے کچھ پابندیاں اْٹھا لی تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیئت تحریر الشام حراس الدین
پڑھیں:
پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ، پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر مگر کیسے؟
گزشتہ روز امریکا نے پاکستان کے ساتھ تجارت پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، جس کو پاکستانی معیشت کے لیے ایک اچھی خبر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ خطّے کے دیگر ممالک جیسا کہ بھارت پر ٹیرف کی شرح 25 فیصد ہے اس کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ویت نام، کمبوڈیا جیسے ممالک پر بھی امریکی ٹیرف کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اچھی خبر ہے کیونکہ اس سے پاکستان کی معیشت خطّے کے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے پرفارم کر پائے گی۔ البتہ جاپان، یورپی یونین اور آسٹریلیا پر ٹیرفس کی شرح پاکستان سے کم ہے اور یہاں پاکستان کو مسابقتی عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
اس سے قبل پاکستان پر بیس لائن ٹیرف 10 فیصد، جبکہ تقریباً 15 فیصد پاکستانی مصنوعات ڈیوٹی فری امریکی مارکیٹ میں داخل ہوتی تھیں۔ اپریل 2025 میں صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا، جس کو 3 ماہ کے لیے معطل کر کے مذاکرات کیے گئے۔ اور اب 19 فیصد ٹیرف 7 اگست سے پاکستان برآمدات پر لاگو ہو جائے گا۔
کم ٹیرف کا نفاذ،کیا پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے؟پاکستان پر کم ٹیرف کے نفاذ کو پاکستان کی سفارتی کامیابی سے جوڑا جا رہا ہے، جس میں آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور دیگر امریکی حکام سے ملاقاتیں اور وفاقی وزیرِخزانہ محمد اورنگزیب جو کئی روز سے اپنی ٹیم کے ہمراہ ٹیرف کے معاملے پر امریکی حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف کی فعال پالیسیوں کو اس بات کا کریڈٹ دیا جا رہا کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف 29 فیصد کی بجائے 19 فیصد کر دیا گیا۔
19 فیصد ٹیرف کے نفاذ پر معاشی ماہرین کیا کہتے ہیں؟گزشتہ روز دی نیوز اخبار کے سینئر اکنامک رپورٹر مہتاب حیدر نے ایک پوڈ کاسٹ کے دوران 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کو پاکستانی معیشت کے لیے خوشخبری بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر اس ٹیرف کی رینج 15 سے 19 فیصد کے درمیان ہو گی جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان پر یہ شرح 16 سے 17 فیصد کے درمیان ہو گی جس سے آپ کو بھارت بنگلہ دیش، ویت نام اور انڈونیشیا پر 5 سے 10 فیصد کا فائدہ حاصل ہو گا اور اسی شرح سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا امکان ہے۔
پاکستان کے کاروباری طبقے کو نئے تجارتی معاہدے کے مطابق خود کو ڈھالنا ہو گا: ڈاکٹر وقار احمدماہر معیشت ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نیا ٹریڈ آرڈر یا نیا تجارتی ضابطہ سامنے آنے جا رہا ہے اور پاکستان کے کاروباری طبقے کو خود کو اُس کے مطابق ڈھالنا پڑے گا جہاں پر ٹیرفس میں اسٹریٹجک بنیادوں پر رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔ ملکوں کے باہمی تعلقات کو ٹیرفس کے ذریعے سے لالچ اور سزا کے طریقہ کار کے تحت ڈھالا جا سکتا ہے۔ ٹیرف ایک ایسی ہی پالیسی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس حوالے سے مزید تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ ہمارے کاروباری طبقے کو اس طرح سے حکمتِ عملی بنانا ہو گی کہ اِن تبدیلیوں سے نبردآزما ہو سکیں۔ آج امریکہ نے ٹیرفس لگائے ہیں، کل ہو سکتا ہے یورپی یونین یا کچھ اور بڑے ممالک اس طرح کا طریقہ کار اختیار کر لیں۔ یہ چیزیں یکطرفہ بھی ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ کا 150 سے زائد ممالک کو نئے ٹیرف کا نوٹس بھیجنے کا اعلان
اُنہوں نے کہا کہ بعض ممالک جیسا کہ یورپی یونین، جاپان اور جزوی طور پر کینیڈا کی مصنوعات پر پاکستان سے ٹیرف کی کم شرح کا اطلاق کیا گیا ہے۔ اِس لیے اب حکومت کو ایسے اقدامات کرنا پڑیں گے خاص طور پر ٹیکس کے حوالے سے ایسے اقدامات جس سے پاکستانی کاروباری طبقہ خصوصاً برآمدکنندگان کی لاگت کم کی جا سکے تاکہ وہ اُن ملکوں کا مقابلہ کرسکیں جن پر کم ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ مقابلے میں رہنے کے لیے ہمیں پاکستان میں کاروباری لاگت کو نیچے لانا پڑے گا تاکہ امریکا کو ہماری برآمدات میں اضافہ ہو۔
ڈاکٹر وقار احمد کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور کاروباری طبقے کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے۔ پاکستان امریکا بزنس فورم جیسے پلیٹ فارمز موجود ہیں۔ پاکستان کو ٹیرفس کو کم کرانے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں۔ گو کہ ٹیرف میں اضافہ ہو گیا ہے لیکن مارکیٹ ایکسس کی بہت سی ایسی سہولیات ہوتی ہیں جو سفارتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
پاکستان کے لئے اِن ٹیرفس کی ویلیو اسٹریٹجک لحاظ سے زیادہ ہے؛ ڈاکٹر ساجد امینسسٹین۔ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں امریکا کے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کی اسٹریٹجک ویلیو زیادہ ہے کیونکہ خطّے کے باقی ممالک پر چونکہ ٹیرف کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے اِس لیے پاکستان کے پاس عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ گو کہ امریکا کو پاکستان کی برآمدات روایتی قسم کی ہیں جیسا کہ ٹیکسٹائل۔ اور ہو سکتا ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر اِس چیز سے فائدہ نہ ملے لیکن طویل المدتی نقطہ نظر کے تحت اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے پاس ایک موقع ہے پاکستان کے پاس برآمدات بڑھانے کی اسپیس ہے جس سے وہ فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف جبکہ روس کیساتھ تعلقات پر بھاری جرمانہ عائد کردیا
ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ مذاکرات سے قبل امریکی انتظامیہ نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کا نفاذ کیا تھا جو بعد میں 19 فیصد کر دیا گیا۔ یہ 19 فیصد پورے خطّے میں سب سے کم ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے جس طرح پاکستان نے مذاکرات کے ذریعے سے یہ ریٹ حاصل کیا۔ پاکستان میں امریکی درآمدات پر امریکی شرح سے بھی زیادہ ٹیکس عائد ہے اور پاکستانی مذاکرات کاروں نے یہ کہا کہ وہ پاکستان میں امریکی درآمدات پر جہاں امریکا کے تحفظّات ہیں اُن پر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ممکنہ طور پر پاکستان میں امریکی درآمدات پر ٹیرف میں بھی کمی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان امریکا ٹیرف