اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 200وفیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
٭ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ یکم جنوری 2025 سے لاگو ہوگا ،وزیرا عظم نے منظوری دے دی
٭ہر رکن پارلیمنٹ کو 5لاکھ 19ہزار روپے تنخواہ کی مد میں ملیں گے، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ نہیں بڑھی
( جرأت نیوز)کسی بھی قومی معاملے پر متفق نہ ہونے والے تنخواہ کے معاملے پر متفق ہوگئے،کفایت شعاری کے تمام حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، وزیراعظم اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات میں200فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔وفاقی حکومت کی ملکی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کفایت شعاری کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ اور وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی فنانس کمیٹیوں کی سفارشات پر اراکین پارلیمنٹ کی تنخوا ہوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے سفارشات کی منظوری کے بعد ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ یکم جنوری 2025 سے لاگو ہوگا اوررواں ماہ سے ہر رکن کو 5 لاکھ 19 ہزار روپے تنخواہ ملے گی۔ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ نہیں بڑھائی گئی، وہ اب بھی 2 لاکھ 18 ہزار روپے ماہانہ ہی وصول کریں گے۔ اسپیکر آفس کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ فنانس کمیٹی نہیں بڑھا سکتی۔ذرائع کے مطابق اراکین پارلیمنٹ ماہانہ ڈیڑھ لاکھ تنخوا جبکہ 38 ہزار دیگر الانسز کی مد میں وصول کر رہے تھے۔ واضح رہے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے فنانس کمیٹی میں تنخوا ہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس پر فنانس کمیٹی نے اپنے سفارشات اسپیکر قومی اسمبلی کو بجھوا جو اسپیکر نے حتمی منظوری کیلئے وزیر اعظم کو ارسال کی تھی ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2026 اور قومی مصنوعی ذہانت پالیسی 2025 کی منظوری دے دی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حج پالیسی 2026 اور نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) پالیسی 2025 کی منظوری دی گئی۔ ان پالیسیوں کا مقصد عوامی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن، معیشت کی بہتری، اور نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ سال حج آپریشن کی مکمل ڈیجیٹائزیشن خوش آئند اقدام ہے تاکہ حجاج کو بہترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ‘حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔’
یہ بھی پڑھیے: نئی سعودی حج پالیسی کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل
حج پالیسی 2026 کے مطابق 70 فیصد کوٹہ سرکاری اور 30 فیصد نجی شعبے کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال نجی شعبے کی کوتاہی سے محروم رہ جانے والے عازمین حج کو آئندہ سال حج میں شامل کیا جائے گا۔
پالیسی کے تحت سرکاری اور نجی کمپنیوں کے لیے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن متعارف کروائی جائے گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ نجی کمپنیوں کے تحت جانے والے حجاج کی ادائیگیوں اور پراسیس کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ ہارڈشپ کیسز کے لیے 1000 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: حج پالیسی 2025 کا اعلان، پچھلے سال کے مقابلے میں ایک لاکھ روپے کا اضافہ
اس کے علاوہ معاونین حج کا انتخاب شفاف طریقے سے ٹیسٹ کے ذریعے کیا جائے گا۔ حکومت موبائل سمز، ڈیجیٹل رسٹ بینڈز، معیاری رہائش و کھانے کی فراہمی اور ہنگامی حالات میں معاوضے کو بھی یقینی بنائے گی۔ پاک حج موبائل ایپ کو مزید مؤثر اور جدید بنایا جائے گا۔
قومی مصنوعی ذہانت پالیسی 2025
مصنوعی ذہانت کے میدان میں وزیراعظم نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور معیشت میں بہتری کے لیے قومی پالیسی کی منظوری دی۔ پالیسی کا مقصد عوامی خدمات کی بہتری، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور معاشی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
پالیسی میں خواتین اور خصوصی افراد کے لیے اے آئی کی تعلیم، تربیت، اور رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2030 تک عالمی سطح پر اے آئی انقلاب کے بڑے معاشی اثرات متوقع ہیں، جن کی تیاری پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
پالیسی کے تحت اے آئی انوویشن فنڈ اور اے آئی وینچر فنڈ کے قیام سے نجی شعبے کو فروغ دیا جائے گا۔ سرکاری شعبے میں اے آئی کے استعمال، سائبر سیکیورٹی، اور ماحولیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات شامل ہیں۔
حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک ملک میں 10 لاکھ تربیت یافتہ اے آئی ماہرین، 3 ہزار سالانہ وظائف، 1 ہزار مقامی اے آئی مصنوعات، اور 50 ہزار اے آئی منصوبے مکمل کیے جائیں۔ پالیسی کے نفاذ کے لیے اے آئی کونسل اور ایکشن پلان بھی قائم کیا جائے گا۔
قدرتی آفات، توانائی معاہدے، اور قومی سلامتی پر گفتگو
وزیراعظم نے حالیہ بارشوں سے ملک کے مختلف علاقوں خصوصاً پہاڑی علاقوں میں ہونے والے نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ اداروں کو امدادی اقدامات کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی اور ان کی ٹیم کی آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کامیاب مذاکرات پر بھی تعریف کی جس کے باعث ملک کو اربوں روپے کی بچت ہوئی۔
مسلح افواج کی خدمات کی تحسین
اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے پاکستان کی افواج کو عزت دی ہے۔ اُنہوں نے بھارت کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کی کامیابی کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ قرار دیا۔
وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بھی افواج کے کردار کو سراہا اور ان کی قربانیوں کو قوم کی سلامتی کا ضامن قرار دیا۔
فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی
بین الاقوامی معاملات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے غزہ میں جاری مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانیت سوز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے خوراک کی امداد غزہ کے عوام کے لیے اردن کے ذریعے روانہ کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ریاستِ فلسطین کے حق میں اپنی مکمل حمایت جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی عوام کو انصاف دلانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں