میرپور ماتھیلو: بااثر وڈیرے نے نوجوان پر گاڑی چڑھا دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
میرپور ماتھیلو (پ ر) بااثر وڈیرے نے نوجوان پر گاڑی چڑھا دی، نوجوان موٹر سائیکل پر سوار تھا کہ بااثر اسلام خان مہر نے گاڑی چڑھادی۔ تفصیلات کے مطابق بااثر وڈیرے نے نوجوان پر گاڑی چڑھادی، نوجوان رفیق احمد سومرو موٹر سائیکل پر سوار تھا کہ بااثر اسلام خان مہر نے گاڑی چڑھادی جس کے بعد نوجوان کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم نوجوان کے ورثاء نے ایس ایس پی آفس کے سامنے احتجاج کیا جس کی قیادت الطاف سومرو، ایاز سومرو، خلیل احمد سومرو، حنیف سومرو و دیگر نے کی۔ اس موقع پر رہنماؤں نے کہا کہ بااثر نے پہلے ہمارے نوجوان کو ٹکر ماری پھر اس پر گاڑی چڑھا دی، جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان رفیق احمد سومرو کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی، تاہم اسے سکھر اسپتال داخل کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام خان مہر کے بااثر ہونے کی وجہ سے پولیس اس کے خلاف کاروائی نہیں کررہی۔ انہوں نے ایس ایس پی گھوٹکی اور وزیراعلیٰ سندھ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب ایس ایس پی گھوٹکی سمیع سومرو کے احکامات پر بااثر وڈیرے اسلام خان مہر و دیگر کے خلاف بیلو میرپور تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، آخری اطلاع تک کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام خان مہر پر گاڑی
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔