محبوبہ مفتی کا مودی حکومت کی اتحادی جماعتوں سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ کا کہنا ہے کہ بل وقف ایکٹ کے بنیادی مقصد کے منافی ہے جو وقف املاک کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مجوزہ وقف ترمیمی بل کو غیر آئینی اور آمرانہ قرار دیتے ہوئے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ این چندرا بابو نائیڈو پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی مخالفت کریں۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے مودی حکومت کے دو اہم اتحادیوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کو روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بل کی منظوری سے بھارت کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ بل وقف ایکٹ کے بنیادی مقصد کے منافی ہے جو وقف املاک کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے بل کے حوالے سے حزب اختلاف کے تحفظات کو نظرانداز کر دیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ بھارتی آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے
پڑھیں:
چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
لاہور:چاروں صوبوں کی 2 ہزار فلور ملز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبہ کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دے۔
فلور ملز کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی گندم مصنوعات دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں بڑا اجلاس ہوا جس میں ملک میں گندم آٹا صورتحال پر غور کیا گیا۔
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلور ملز صوبائی حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں۔ پنجاب کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت گندم امپورٹ کی اجازت دے۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے عامر عبداللہ نے کہا کہ سال 2024 میں ہونے والی گندم امپورٹ کا فیصلہ درست تھا، بعض فلور ملز رہنماوں کی تنقید بلا جواز ہے۔ سال 2024 میں گندم امپورٹ نہ ہوتی تو کراچی کی فلور ملز کو وافر گندم دستیاب نہ ہوتی۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں گندم کا شارٹ فال موجود ہے، بحران سے بچنے کے لیے امپورٹ ناگزیر ہے۔
سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی دوسرے صوبوں کے لیے گندم آٹا کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران پیدا ہو رہا ہے، پاکستان کو آئندہ چند ماہ بعد آٹا بحران سے بچانے کے لیے گندم امپورٹ کرنا ہی فوری حل ہے۔
بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کاشت اور پیداوار کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا تھا کہ امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔