آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کا نام فائنل کر لیا۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کی مرکزی قیادت نے وزارتِ عظمیٰ کے لیے صدر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر چوہدری یاسین کے نام کی منظوری دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی وطن واپسی: آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کا معاملہ آخری مراحل میں داخل

ان کا نام چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں فائنل کیا گیا، جس میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی سینیئر قیادت بھی شریک تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے پارٹی میں 4 ناموں پر غور کیا جا رہا تھا، جن میں چوہدری یاسین، چوہدری لطیف اکبر، فیصل ممتاز راٹھور اور سردار یعقوب خان شامل تھے۔

تاہم مشاورت کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے چوہدری یاسین کے نام کی منظوری دیتے ہوئے انہیں حتمی امیدوار قرار دیا۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نئے وزیراعظم کے نام کا باقاعدہ اعلان آج رات تک متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر حکومتی تبدیلی: ن لیگ کا تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اور امکان ہے کہ کل وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی جائےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزادکشمیر تحریک عدم اعتماد چوہدری یاسین نیا قائد ایوان وزیراعظم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد چوہدری یاسین نیا قائد ایوان وی نیوز چوہدری یاسین پیپلز پارٹی

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کا استعفیٰ دینے سے انکار، پیپلز پارٹی کی نمبر گیم مکمل

آزاد کشمیر میں حکومت سازی کا معاملہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی جانب سے استعفیٰ دینے سے انکار اور تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے، جبکہ دوسری جانب مخالفین  نے تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے کوششیں تیز کرتے ہوئے وزیر اعظم کو دن 2 بجے تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم انوار الحق کو استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے یقین دہانی کرانے کے بعد پیپلز پارٹی کے پاس اس وقت 36 ارکان کی حمایت موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نئے وزیر اعظم کے نام کا اعلان کریں گے۔ چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین میں سے کسی ایک کا نام فائنل کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسپیکر اسمبلی لطیف اکبر وزارتِ عظمیٰ کے لیے مضبوط امیدوار قرار دیے جارہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 53، ایک رکن کے استعفے کے بعد 52 رہ گئی ہے۔ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے پیپلز پارٹی کو 27 ارکان کی حمایت درکار ہے اور ان کے اپنے ارکان کی تعداد 17 ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے 9 بندوں کی حمایت کے بعد ارکان کی تعداد 36 ہوجائے گی۔ کیونکہ بیرسٹر سلطان گروپ اور فارورڈ بلاک کے مجموعی طور پر 10 ارکان نے پہلے ہی پیپلز پارٹی کی حمایت کردی ہے۔

وزیر اعظم انوار الحق کے گروپ میں مجموعی طور پر 10 ارکان اسمبلی موجود ہیں، پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے پاس 4 ممبران اسمبلی ہیں، مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے پاس ایک ایک نشست ہے، جبکہ اوورسیز نشست پر منتخب رکن محمد اقبال پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

تاہم، اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مسلم لیگ ن اپنی اسٹریٹجی میں تبدیلی لاسکتی ہے۔ مسلم لیگ ن پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کے بعد وہ حکومت میں نہیں شامل ہوں گے اور اگلے الیکشن میں اپنی پوزیشن مظبوط کرنے کے لیے اپوزیشن بینچز پر ہی بیٹھیں گے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما جو وزیر اعظم انوار الحق کی کابینہ میں شامل ہیں جن میں کرنل وقار ن، سردار عامر الطاف، عنصر ابدالی اور اظہر صادق سمیت 7 وزرا  ابھی تک وزیر اعظم کی حمایت کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم پر امید دکھائی دے رہے ہیں کہ عدم اعتماد کے وقت پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا جو اتحاد ہے ٹوٹ جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم پر امید ہیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں سے ایک فارورڈ بلاک بن سکتا ہے، اس لیے وہ تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی جانب سے استعفیٰ کا امکان بظاہر نظر نہیں آرہا۔ تاہم، خاص ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یاد رہے کہ چوہدری انوار الحق ماضی میں کئی بار اعلانیہ طور پر کہہ چکے ہیں کہ اگر مخالفین ان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے درکار نمبرز پورے کرلیں تو وہ بنا کوئی اعتراض اٹھائے ’گھر چلے جائیں گے‘۔

دوسری طرف پیپلز پارٹی گزشتہ کئی روز سے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔ آزاد کشمیر سے پارٹی قیادت نے صدر آصف زرداری کی بہن فریال تالپور سے کئی ملاقاتیں کیں اور میڈیا پر بھی نمبرز پورے ہونے کے دعوے کیے۔ تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی میں فی الحال نئے وزیر اعظم کے نام پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر صوبے کے معاملات صحیح طریقے سے نہیں چلا سکے، اور ایکشن کمیٹی کی تحریک کامیاب ہونے سے اتحادی جماعتوں کا سیاسی وقار مجروح ہوا ہے اور وزیر اعظم ہمارے حقوق کی حفاظت کرنے میں ناکام دکھائی دیے ہیں۔

خیال رہے مظفر آباد میں اس وقت سیاسی ماحول گرم ہے اور استعفیٰ نہ آنے کی صورت میں کسی بھی وقت وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کردی جائے گی۔ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو پیپلز پارٹی اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی اور ناکام ہونے کی صورت میں 6ماہ سے قبل یہ تحریک دوبارہ پیش نہیں کی جا سکے گی۔

واضح رہے اگر اس بار تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ 2021 سے 2026 کے درمیان دوسری عدم اعتماد اور چوتھا وزیراعظم ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • چودھری یاسین نئے وزیراعظم آزاد کشمیر ہوں گے، پیپلزپارٹی نے منظوری دے دی
  • پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کی وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کا نام فائنل کرلیا
  • آزاد کشمیر کے نئے وزیر اعظم کے لئے چودھری یاسین کانام فائنل
  • پیپلز پارٹی نے آزادکشمیر کے وزیراعظم کے امیدوار کا نام حتمی کرلیا
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا استعفیٰ دینے سے انکار، پیپلز پارٹی کی نمبر گیم مکمل
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا استعفیٰ سے انکار، پیپلز پارٹی کی نمبر گیم مکمل
  • پیپلز پارٹی کی وزیراعظم آزاد کشمیر کو استعفیٰ دینے کی مہلت
  • آزاد کشمیر کا نیا وزیراعظم کون ہو گا، فیصلہ کچھ گھنٹوں میں متوقع
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا جانا ٹھہر چکا، پی پی کو 28ممبران کی حمایت مل گئی