وزیراعظم آزاد کشمیر مستعفی ہونے کے بجائے سرکاری امور میں مصروف، محکمہ صحت کی میٹنگ کی صدارت کی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
ایک جانب آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی کی تیاریاں جاری ہیں، تو دوسری جانب وزیراعظم آزادکشمیر سرکاری امور میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔
وزیراعظم آزادکشمیر نے مظفرآباد میں محکمہ صحت کے ذمہ داران کے ساتھ ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، جس میں وزیرِ صحت انصر ابدالی، وزیرِ تعمیراتِ عامہ اظہر صادق اور سیکرٹریز حکومت سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں حکومت سازی فیصلہ کن مرحلے میں داخل، نئے وزیرِاعظم کا اعلان آج متوقع
اجلاس میں محکمہ صحت کو درپیش مسائل، صحت کارڈ کے اجرا، ہسپتالوں میں مشینری کی فراہمی اور دیگر انتظامی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
دوسری جانب سیاسی صورتحال میں تیزی کے ساتھ وزیراعظم کی کابینہ کے کئی ارکان اسلام آباد میں موجود ہیں، جہاں مختلف سیاسی رابطوں اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری طرف چوہدری انور الحق نے اپنے استعفیٰ کے لئے شرائط عائد کر دیں۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے وفاق پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے اپنے حمایتی وزرا اور اسمبلی اراکین کے ترقیاتی فنڈز اور جاری منصوبوں کی ضمانت کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزرا اور ٹکٹ ہولڈرز کو آئندہ انتخابات سے قبل مساوی فنڈز دینے پر بھی زور دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر انور الحق وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انور الحق
پڑھیں:
انوار الحق کا ایک مرتبہ پھر مستعفی ہونے سے انکار
وزیراعظم آزاد کشمیر نے تحریک عدم اعتماد کا سامنے کرنے کا فیصلہ کرلیا، پاکستان پیپلزپارٹی نے تاحال قانون ساز اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع نہ کرائی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے تاحال وزارت عظمی کے امیدوار کا بھی اعلان نہ کیا گیا، قانون ساز اسمبلی کا اجلاس اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی وقت طلب کئے جانے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے ایک مرتبہ پھر مستعفی ہونے سے انکار کردیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے تحریک عدم اعتماد کا سامنے کرنے کا فیصلہ کرلیا، پاکستان پیپلزپارٹی نے تاحال قانون ساز اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع نہ کرائی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے تاحال وزارت عظمی کے امیدوار کا بھی اعلان نہ کیا گیا، قانون ساز اسمبلی کا اجلاس اگلے 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی وقت طلب کئے جانے کا امکان ہے۔ دوسری جانب اسمبلی اجلاس بلانے کے حوالے سے انتظامات مکمل کر لئے گئے، قانون ساز اسمبلی کا انتظامی عملہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں موجود ہے۔
جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے واحد رکن اسمبلی حسن ابراہیم نے بھی مسلم لیگ نون کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ خیال رہے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 52 کے ایوان میں وزیراعظم بنانے یا ہٹانے کے لئے 27 ووٹ چاہے جو پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس موجود ہیں جب کہ نون لیگ کے 9 اور جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔