پی ٹی آئی کا واحد مطالبہ عمران کی رہائی تھا، مذاکرات ختم ہو گئے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا عمل شروع ہونے کا کوئی مثبت اشارہ سامنے نہ آسکا۔ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان شرکت کیلئے نہ پہنچے اور جمعہ کے روز پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی سرگرمی سامنے نہ آئی جس سے مذاکراتی عمل کے شروع ہونے کا عندیہ ملتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل سے باہر نکلنے اور وزیراعظم کی جانب سے دوبارہ بات چیت کی پیشکش کو مسترد کئے جانے پر حکومت نے بھی مذاکراتی عمل ختم کر دیا ہے۔ حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، تحریک انصاف کا واحد اور حقیقی مطالبہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں کی فوری رہائی تھی۔ سعودی عرب کے اخبار کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا وزیراعظم کی پیشکش کے باوجود ان کی طرف سے جو جوابات آئے ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں، آج 31 جنوری ہے، ان کی جانب سے جو ڈیڈ لائن دی گئی تھی وہ بھی آ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی کمیٹی بھی تحلیل کر دی ہے تو اب یہ ختم ہو چکے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے پر 'ریڈ کراس' نہیں لگایا تھا، ہمارے وکلاء کا مشورہ تھا کہ جب معاملات عدالتوں میں ہوں تو اس پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر پی ٹی آئی کے ڈی این اے اور خمیر میں مذاکرات، بات چیت اور لین دین شامل ہی نہیں، وہ سڑکوں، چوراہوں، ڈنڈوں، غلیلوں، 9 مئی، 26 نومبر اور تشدد کے لئے بنی ہے۔ جب جب بھی مذاکرات کئے وہاں سے ایسے ہی نکلے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ کمیٹی میں پی ٹی آئی نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، عمر چیمہ، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور محمود الرشید کا نام لے کر رہائی کا مطالبہ کیا، یہ نام لکھے نہیں لیکن بول کر کہا کہ آپ ان کی رہائی میں سہولت کاری کریں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دیگر قیدیوں کی رہائی کا بھی کہا۔ یہ ان کا واحد مطالبہ تھا، جوڈیشل کمیشن اور دیگر باتیں بے معنی اور ثانوی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پاکستان کی تاریخ کا ایک منفرد عجوبہ ہے۔ یہ 'خان نہیں تو پاکستان نہیں' کے نعرے کی عملی تصویر ہے جو افسوسناک ہے۔ پیکا ایکٹ کے حوالے سے سوال پر عرفان صدیقی نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظات دور کرنے چاہئیں ۔ میں ذاتی طور پر اس قانون کی روح سے متفق ہوں کیونکہ صحافت اور فیک نیوز پھیلانے والوں میں فرق کرنا چاہئے۔ حقیقی صحافت کرنے والے لوگ اس قانون کی زد میں نہیں آئیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے بات کی ہے کہ صحافیوں کی بات سن کر ان کے تحفظات ختم کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کرنی چاہئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے۔ فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے، کیونکہ قومی مفاد، سیاسی ضد سے کہیں بالاتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے، وہ ذاتی مفادات اور انا سے بالاتر ہو کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ پاکستان نے اب آگے بڑھنا ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، میثاق معیشت کے بعد سیاست اور دیگر مسائل پر بھی بات ہو جائے گی۔
بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر بلاجواز حملے کی کوشش کی، لیکن پاک فوج نے بروقت اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک افواج نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہوگیا اور مودی، جو پاکستان کو ایک ذیلی ریاست سمجھتا تھا، اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے جبکہ پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جا رہا ہے۔