کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر پر پاکستانی عوام کشمیریوں کے ساتھ اپنی محبت اور عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر قریب آتے ہی آزاد جموں و کشمیر میں بھی جوش و خروش دیدنی ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں کے شہریوں نے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اپنے پیغامات دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :’ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘، پاکستان کے یوم آزادی پر مقبوضہ کشمیر میں پوسٹرز چسپاں

ضلع حویلی کے کونسلر انصر شفیق بٹ نے اپنے پیغام میں کہا کہ 5 فروری کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانا ہے، اس دن ہم مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے  اپنے کشمیری بھائیوں کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ ہم انہیں کبھی نہیں بھولے، اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ہم آزاد کشمیر کے کشمیری اظہار یکجہتی کررہے ہیں کہ ہمیں آپ کا درد یاد ہے اور وہ دن  دور نہیں جب آپ بھی آزادی کی سانسیں لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا 74واں یوم جمہوریہ، مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

فاروڈ کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے تاجر رہنما ابرار احمد بٹ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم دنیا بھر کے تمام کشمیریوں اور مسلمانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی منائیں اور کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کریں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام ہمارے بھائی ہیں، جو اس وقت سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں، ہم ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔

مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے مہاجر عامر خٹک نے کہا، ’آئیں! اس بار مل کر ان کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں جو بھارت کے زیرتسلط کشمیر میں ظلم کے سائے میں جی رہے ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد کشمیر آزادی پیغام تاثرات جذبات عوام محبت مقبوضہ کشمیر یوم یکجہتی کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیغام تاثرات جذبات عوام یوم یکجہتی کشمیر یوم یکجہتی کشمیر کشمیر کے کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-4

 

راجا ذاکرخان

گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبرکو یوم آزادی گلگت بلتستان بھرپور انداز سے مناتے ہیں، یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے ڈوگرہ فوج سے 28 ہزار مربع میل کا علاقہ جہاد سے آزاد کرایا، گلگت بلتستان کے بچوں، بوڑھوں، مرد اور خواتین نے آزادی کے لیے اپنے سب کچھ قربان کرکے آزادی کی نعمت حاصل کی، تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق مسلم اکثریت والے علاقوں نے پاکستان بننا تھا اور ہندو اکثریتی علاقوں نے ہندوستان میں شامل ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندووں کی ملی بھگت سے وہ مسلم علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے جس میں کشمیر بھی شامل ہے، کشمیر پر مسلط ڈوگرہ نے ہندوستان سے جعلی اعلان الحاق کیا جس کی وہ سے تنازع پیدا ہوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے جہاد سے یہ خطے آزاد کرالیے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر کشمیرکے علاقوں پر ہندوستان نے جبری فوجی قبضہ کرلیا جو آج تک قائم ہے۔

گلگت بلتستان کا یہ آزاد علاقہ آج دس اضلاع پر مشتمل ہے دنیا کی بڑی اونچی چوٹیاں یہاں ہیں، دنیا کا بلند ترین سطح پر میدان دیوسائی یہاں موجود ہے، دریا پہاڑ جنگلات ریگستان یہاں پائے جاتے ہیں، اس حوالے سے یہ دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح یہاں آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاح جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک ہی نظر میں وہ سارے منظر دیکھ لیتے ہیں جو نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بیس کیمپ کی حیثیت رکھتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم نے ان آزاد خطوں کے عوام کے لیے انقلابی حکومت قائم کرائی تاکہ یہاں کے عوام کے مسائل حل بھی ہوں اور بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے حقیقی بیس کیمپ کا کردار ادا کریں، بیس کیمپ کی یہ حکومت قائد اعظم کے وژن کا نتیجہ ہے۔ لیکن آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ایک ہی حکومت زیادعرصہ نہ چل سکی، پھر معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام پاکستان کے حوالے کیا گیا، اگرچہ عوام چاہتے تھے کہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلیں مگر کسی وجہ سے ان دونوں خطوں کا نظام حکومت الگ کیا گیا۔ نظام حکومت الگ کرانے میں گلگت بلتستان کے مقابلے میں آزاد کشمیرکی قیادت نے زیادہ کردار ادا کیا۔

گلگت بلتستان کے نظام حکومت میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس وقت عبوری صوبے کا اسٹیٹس ہے، گورنر اور ویزرا علیٰ ہیں مگر یہ عبوری ہیں جب تک کشمیر آزاد ہوتا یہاں کے عوام پاکستان اور مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ابتداء میں نظام حکومت کافی کمزور تھا ابھی کافی حد تک نظام حکومت میں بہتری آئی ہے اور ابھی بھی ارتقائی عمل جاری ہے۔ اس حساس خطے پر دشمن کی نظریں ہمیشہ سے رہی ہیں۔ فرقہ واریت کا شکار رہا ہے مگر یہاں کے تمام ہی مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے سوچا کہ ہمیں تقسیم کرو اور حکومت کرو کا عمل کارفرما ہے اس لیے یہاںکے عوام نے فیصلہ کیا کہ اب ہم کو مل کر رہنا ہے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور ترقی کا راستہ بھی یہی ہے۔ اس سوچ اور فکر کو پذیرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں امن ہے۔ اس خطے میں سنی، اہل تشیع، نوربخشی، اسماعیلی سمیت دیگر مذاہت کے لوگ آباد ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں پاکستان کی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں مگر جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ سمیت دیگر ریاستی جماعتیں بھی موجود ہیں جو فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ریاستی جماعتوں میں جماعت اسلامی بڑی اور فعال جماعت ہے جو پورے گلگت بلتستان میں موجود ہے عوام کے کام کررہی ہے، انتخابات میں حصہ لیتی ہے اور اچھا مقابلہ کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کئی دورے کیے ہیں۔

گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے، یہ پاکستان کا قدرتی حصار ہے، گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی آزادی کا دن منانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے بھی دعائوں کرتے ہیں کہ وہ بھی آزادی ہوں حقیقی آزادی وہ ہوگی جب پور ا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔

 

راجا ذاکر خان

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • آج کا دن ہمیں ڈوگرہ راج کیخلاف بغاوت کی یاد دلاتا ہے، وزیر اعظم کا گلگت بلتستان کے یوم آزادی پر پیغام
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت آصف زرداری
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے