حاجی حنیف طیب کی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ ملک جن مسائل میں گھرا ہوا ہے اس کی وجہ سیاسی کشیدگی اور سودی نظام ہے، حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے اپیل ہے کہ ملک میں معاشی استحکام کیلئے سودی نظام خاتمہ ضروری ہے اور سیاسی کشیدگی کو ختم کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم وقدرتی وسائل ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی موجودہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ رکھی ہے، بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ کے باوجود اضافی بلز نے ہر طبقہ کو مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے جرائم اور خودکشیوں میں اضافہ ہورہا ہے، عوام کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کا اَثر تمام اشیائے ضروریہ اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں پر بھی پڑتا ہے اور اعلان ہوتے ہی ناجائز منافع خور بھی عوام کو لوٹنے کیلئے سرگرم ہوجاتے ہیں انہیں بھی پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مہنگائی مزید بڑھ جاتی ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرناچاہیے، سب سے زیادہ شرم کی بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کی آمد پر اس مہینے کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، عوام کو بری طرح مہنگائی کی چکی میں پیسا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں اضافہ حنیف طیب کہا کہ
پڑھیں:
پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
ویب ڈیسک: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری شروع کر دی اور گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینےکے حوالے سے بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے جلداہم اجلاس متوقع ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے’’آئی ایم ایف‘‘ نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح منصوبہ طلب کر لیا ہے، آئی ایم ایف کاکہناہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے گیس کمپنیاں اور دیگر سرکاری تیل و گیس ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں،یہ اضافہ منظور ہونے کی صورت میں نہ صرف پٹرول اورگیس مہنگی ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی کی لہربھی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور اس ہفتے متوقع ہے، حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کے لیے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ قرض کی واپسی کے لیے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے،اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے، بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا، اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے