اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔

نیوزی لینڈ نے ایف آئی ایچ پروہاکی لیگ سے دستبرداری کا باضابطہ اعلان کردیا

 مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب میں ایسے جملے دہرا دیئے جن سے بھارت کی پھر ’’سبکی ‘‘ ہو گئی

انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘

انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔

عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 

افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘

مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘

بابوسر ٹاپ: سیلابی ریلہ 13 سال بعد اکٹھے ہونے والے خاندان کی خوشیاں بہا لے گیا

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘

”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔

اگر عورتیں بھی غیرت کے نام پر قتل شروع کردیں تو ایک بھی مرد نہ بچے؛ ہانیہ عامر

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ کے نام پر انہوں نے

پڑھیں:

کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، گورنر فیصل کریم کنڈی

گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں صدر زرداری کے ویژن کے مطابق بلامقابلہ سینیٹ انتخابات منعقد ہوئے، جس دن ایک ممبر زیادہ ہوا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاسکتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن نے افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات کو طے کیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کے ویژن کے مطابق کے پی میں بلامقابلہ سینٹ انتخابات کرائے۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 

گورنر کا کہنا تھا کہ اچھا بچہ جن کا ہے ان کے لیے ہے، جس روز ہمارے پاس ایک ممبر ہوا تحریک عدم اعتماد لانا ہمارا حق ہے، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں مختلف قسم کی دہشتگرد ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو آباد کیا، خیبرپختونخوا میں اسی فیصد دہشتگردی افغانستان سے ہوتی ہے،  خیبرپختونخواہ مال بنانے میں مصروف ہے ، چینی اور گندم کے بعد سولر کا اسکینڈل ہوا ہے۔

گورنر کنڈی نے کہا کہ  صوبہ میں پچاس پچاس ارب کے سکینڈل آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ نومئی سے متعلق عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں جو جو ذمہ دار ہیں باہر بیٹھے ہیں ان کو بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ 

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اب تحریک چلانے کا دم نہیں باقی نہیں ہے، ریاست کا فیصلہ ہے کہ جو قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر حکومت کے 6 جبکہ اپوزیشن کے 5 اراکین بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں، سینیٹر بننے والوں میں تحریک انصاف کے برسوں سے روپوش مراد سعید بھی ہیں۔

ایک روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن اور اپوزیشن کے ساتھ نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے ایک نیا پنڈورا باکس کھولا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس سارے عمل سے عمران خان کا کوئی تعلق نہیں اور اگر انہوں نے اسے تسلیم نہ کیا تو اُسی فیصلے پر عملدرآمد کریں گے جو عمران خان کا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک اور جوڑا موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو
  • خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
  • خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ