بھارت میں انکم ٹیکس میں کٹوتیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) بھارتی وزیرخزانہ نرملا سیتارامن نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت کی جانب سے ملکی معیشت کو سہارا دینے اور کمزور کھپت کو مضبوط بنانے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کی جا رہی ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک رواں مالی سال میں کووڈ وبا کے بعد کی سب سے کم معاشی نمو کی توقع کر رہا ہے، حالانکہ گزشتہ سال اس کی ترقی کی شرح آٹھ فیصد سے زیادہ تھی۔
شہری صارفین کو مہنگائی اورکم اجرت جیسے مسائل کا سامنا ہے، جس سے طلب پر منفی اثرات پڑے ہیں۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بتایا،''نیا ڈھانچہ متوسط طبقے کے ٹیکسوں میں نمایاں کمی کرے گا اور ان کے ہاتھ میں زیادہ رقم چھوڑے گا، جس سے گھریلو کھپت، بچت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
(جاری ہے)
‘‘انہوں کا کہنا تھا،''ٹیکس کی درجہ بندی اور شرح میں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ تمام ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے۔‘‘
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ سالانہ 12 لاکھ روپے ($13,800) تک کمانے والے افراد اب انکم ٹیکس سے عملی طور پر مستثنیٰ ہوں گے۔
یہ حد سات لاکھ سالانہ کے پچھلے ٹیکس فری دائرے سے تقریباﹰ دوگنا کر دی گئی ہے۔
اسی طرح، 2020ء میں متعارف کردہ نئے ٹیکس سسٹم میں بھی ترامیم کی گئی ہیں۔ اب 16 لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پرٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم کر کے 20 سے 25 فیصد کر دی گئی ہے۔سیتارامن نے کہا، '' متوسط طبقہ بھارت کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ان تبدیلیوں کے باعث بھارتی حکومت کو ایک کھرب روپے ($11.
ممکنہ طور پر کم سرکاری اخراجات کی وجہ سے مالی سال 2025ء میں بھارت کا بجٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 4.8 فیصد رہے گا، جو گزشتہ سال کے بجٹ میں پیش کیے گئے 4.9 فیصد کے تخمینے سے کم ہے۔
ع ت، ع س (اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔