پاک ایران تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر مقرر، ویزا فیس کے خاتمے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبہ جات پر مشتمل 10 ارب ڈالر کا تجارتی ہدف طے پاگیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک ایران وزرائے خارجہ کا دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبہ جات میں مزید تعاون کا اعادہ
پاکستان اور ایران نے زیارات، تعلیم، صحت اور تجارت کے شعبوں میں مجموعی طور پر 10 ارب ڈالر کا تجاری ہدف مقرر کیا ہے۔
اس حوالے سے گورنر ہاوس لاہور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر اور ایرانی صوبہ مشہد کے گورنر غلام حسین مظفری نے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کےدرمیان 10 ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے بتایا کہ مشہد (ایران) کے گورنر نے چیمبر آف کامرس سمیت دیگر وفود سے ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک میں تجارت کو فروغ دینے پر زور دیا۔
سردار سلیم حیدر کے مطابق انہوں نے ایران سے ویزا فیس ختم کرنے کے علاوہ ایران کے ساتھ گوشت کی تجارت کو دوبارہ کھولنے کی بھی درخواست کی ہے۔ نیز یہ کہ ویزوں کے حوالے سے وزارت خارجہ میں مسائل حل کیےجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک ایران بارڈر آف سیکیورٹی کو بارڈر آف اکانومی بنانے پر اتفاق
مشہد کے گورنر غلام حسین مظفری نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک میں تجارتی حجم بڑھے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف سے ملاقات کی۔ وزارت تجارت کے مطابق گزشتہ روز تہران میں ہونے والی ملاقات میں پاک ایران معاشی و تجارتی تعلقات کے فروغ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔(جاری ہے)
دونوں رہنماؤں نے تجارت میں موجود رکاوٹوں کے خاتمے، برآمدات و درآمدات کے امکانات میں اضافہ، کمپلائنس، ثقافتی تبادلے اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود بھی موجود تھے جنہوں نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر مشاورت کی۔یہ ملاقات اسلام آباد اور تہران کی جانب سے معاشی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی جاری کوششوں کا مظہر قرار دی جا رہی ہے۔