کانگو میں جاری شدید لڑائی کے نتیجے میں 700 افراد کی ہلاکت، سیکڑوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
گوما: جمہوریہ کانگو کے شمالی صوبے کے دارالحکومت گوما میں جاری شدید لڑائی کے نتیجے میں اب تک 700 افراد ہلاک اور سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ جمہوری جمہوریہ کانگو کے شمالی کیوو صوبے کے دارالحکومت گوما میں جاری شدید لڑائی میں اب تک 700 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
روانڈا کے حمایت یافتہ مسلح گروپ نے ملک کے مشرق کے سب سے بڑے شہر گوما پر قبضہ کر لیا ہے، اور رضاکاروں اور جدوجہد کرنے والی کانگولیس فوج کی جانب سے ان کو شکست دینے کی کوشش کے طور پر جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ 700 افراد ہلاک اور2,800 افراد زخمی ہوئے ہیں جو عالمی ادارے صحت کی سہولیات میں زیرعلاج ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
شمالی وزیرستان:سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
شمالی وزیرستان(اسٹاف رپورٹر) پاکستان،افغانستان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے 2 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج میں سے ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔
مزید بتایا گیا کہ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔قبل ازیں، خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔دوآبہ میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پولیس افسران سرچ آپریشن سے واپس آ رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے فورا بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز نے واقعےکی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خاص طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں اس وقت نمایاں طور پر اضافہ دیکھا گیا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا تھا۔معاہدہ ختم کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی لائے گی۔