لاہو ر (نمائندہ جسارت)سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جمعیت طلبہ عربیہ کے سالانہ اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دینی علوم کے ساتھ مدارس کو جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے، مدارس کے طلبہ دینی علوم کے ساتھ اس میں بھی مہارت حاصل کریں، ہمیں جدید علوم کو سیکھنا ہے
اور ہر محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ استعماری طاقتوں نے تعلیم، معیشت پر قبضہ کر رکھا ہے، دینی مدارس اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کو ایک پیج پر آنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ مدارس کو مسالک اور فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر امت کے اتحاد اور فکری ہم آہنگی کے لیے کام کرنا ہو گا،امت فرقہ واریت اور مسالک میں تقسیم رہی تو اسے بیرونی دشمنوں کی ضرورت نہیں۔سابق امیر جماعت نے کہا کہ غزہ میں اہل فلسطین نے مزاحمت کی تاریخ کی رقم کی ہے۔ غزہ جارحیت کے دوران اسلامی دنیا کے نام نہاد حکمران بھی بے نقاب ہو گئے ہیں، جنھوں نے خیر اور شر کے مقابلے میں ڈھکے چھپے شر کا ہی ساتھ دیا، یہ امریکی دبائو کو قبول کرتے رہے ا ور اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے اسلامی ممالک کی حکومتیں آگے آئیں اور پاکستان کو اس سلسلے میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر جاگیرداروں، وڈیروں او کرپٹ سرمایہ داروں کی حکومت ہے جو ایک مافیا کی صورت اختیار کر چکی ہے، خاندانوں کی حکومتوں کی وجہ سے عوام کو حقوق نہیں ملتے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری

بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ سیاست میں اب کوئی دلچسپی نہیں، خبریں نہیں پڑھتا، کیا چل رہا ہے جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتا، توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تاحیات ہے، اپنے حصے کی کوشش کر لی۔میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا میں پاکستانی صحافیوں سے ایک غیر رسمی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حالات اور عوام کی بہتری کیلئے ہمیشہ دعاگو رہتا ہوں، سیاست سے میری ریٹائرمنٹ تاحیات ہے، سیاست میں جتنا میرے حصے کا کام تھا کر دیا، سیاسی خبروں سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی جاننے کی کوشش کرتا ہوں اور نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہوتا ہے، البتہ تعلیمی، تدریسی، فکری، اجتہادی امور و مسائل پر لکھتا رہتا ہوں اور میرے مختلف مواقع پر کیے گئے خطابات کی سیریز ویڈیو کلپس میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ ہوتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری توجہ تصنیف و تالیف پر ہے، دنیا کے ہر ملک میں مسلمان رہتے ہیں اور دنیا کے ہر ملک کو ان کی زبان میں قرآن و سنت کے تراجم مہیا کرنے کے مشن پر کار بند ہوں۔ میری کتب کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو رہے ہیں اور بس اسی کام پر توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ نظری، عدم برداشت اور متشددانہ رویے بڑا چیلنج ہیں، اُمت جس قدر جلد ممکن ہو اس برائی سے نجات حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم پر کی جانے والی سرمایہ کاری کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہوتو ملک ٹھیک ہوسکتاہے: سراج الحق
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو ملک سنبھل سکتا ہے، سراج الحق
  • پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • ملکی حالات اور عوام کی بہتری کیلئے دعاگو ہوں، ڈاکٹر طاہرالقادری